پاکستان چودہ اگست 1947کو متحدہ ہندوستان سے الگ ہو کر
ایک الگ آزاد مسلم وطن بنا۔پاکستان کا ہندوستان سے الگ ہو کر آزاد ہو نا
خصوصی طور پر ہندوؤں کو پسند نہ تھا ہندو و ں چاہتے تھے کہ پاکستان نہ بنے
اور مسلمان اب انگریزوں سے آزاد ہو کرہندوؤں کے غلام بن کر رہیں۔اس خطہ میں
ہندوؤں اپنی حکومت اپنا راج چاہتے تھے لیکن مسلمانوں کی جدوجہد رنگ لائی
اور پاکستان وجود میں آگیامگر آج تک وہ ہندوؤں قوم پاکستان کواس کی عوام کو
خوشحال، پھلتا پھولتا اور پر امن نہیں دیکھ سکتی اس لیے آئے روز بھارت
پاکستان سے پنگے لیتا رہتا ہے ۔کبھی دریاوئں کی خلاف ورزی آبی جارحیت،کبھی
سرحدوں پر خلاف ورزی تو کبھی دہشت گردی جیسے کرتوت اپنے ملک میں خودکر وا
کے نام پاکستان کابدنام کر دیتا ہے ۔جس کا ثبوت یہ ہے کہ ایک سابقہ بھارتی
افسرآروی ایس مانی نے اس بات کا انکشاف کیا کہ 13ستمبر 2001میں پارلیمنٹ
ہاؤس اور 2008میں ممبئی میں ہو نے والے حملے بھارت کی ہی سوچی سمجھی سازش
سے کیے گئے ہیں۔جس کا مقصد پاکستان کوعالمی برادری بدنام کرنااور کشمیرمیں
آزادی کی تحریکوں کو ختم کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قوانین میں سختی
لانا تھا۔ بھارت کئی بار پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرچکی ہے اُن کا بس نہ
چلے تو پاکستان کا وجودخطرے میں ڈال دیں اس کے لیے بھارتیوں نے بہت بار
اپنی سفاکانہ چالیں چلیں ہیں جن سے پاکستان کو نقصان پہچانے اور نیچا
دیکھانے کی کوشش کی گئی ۔اس سال پھر جولائی کے آخر میں بھارتی فوج نے لائن
آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا ایک سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جس سے
پاکستان کو نقصان پہنچا ہی ہے مگر پاکستان کی جوابی کاروائی میں ہربار منہ
توڑ جواب دیا گیااور دشمن کی توپوں اور بندوقوں کے منہ بند کراوا دئیے گئے
۔مختلف سیکٹر ز میں بھارتی فوج فائرنگ اور گولہ باری کرتے ہیں جس کا مقصد
صرف اور صرف پاکستان کی عزت وحریت کو للکارنا ہے لیکن ہماری حکومت اور
میڈیا کی جانب سے کوئی جنونی جواب نہیں آیامیڈیا نے بھی توازن برقرار رکھا
۔حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی گئی جبکہ بھارتی حکومت نے مذکرات کی
پیشکش کو ٹھکرایا اور بھارتی میڈیااور سیاست دان تو ایسے پھٹ رہے ہیں کہ
جیسے ان میں بھی بارود بھرا ہوا ہے ۔ پاکستانی میڈیا امن کی آشاکی بات کرتا
ہے اور بھارتی میڈیا دشمنی کی چنگاریوں کو ہوا دے کر الاؤ بنانا چاہتا ہے ۔ہر
طرح سے بھارت پاکستان کو نیچا دیکھانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ
بھارت6 ستمبر 1965کی چال بازی کا نتیجہ ت بھول گیا ہے ۔6ستمبر1965کو بھارت
فوج نہایت ناپاک عزائم کے ساتھ پاک وطن کی سرحدوں کا تقدس پامال کرتے ہو ئے
پاکستان میں سات مقامات سے داخل ہو ئی اور ان کا سب سے بڑا ٹارگٹ پاکستان
کی شہ رگ لاہور کو پاکستان سے جدا کرنا تھا اس لیے رات کی تاریکیوں میں
بھارت نے اپنی فو جیں پاکستان میں داخل کی ۔بھارتی فوج اپنے طاقت کے نشے
میں چُور ہو کر غلطی کر بیٹھے ان کا خیال تھا کے پاکستانی فوج جنگ کے لیے
تیار نہیں ہو گی ہم ان پر اچانک حملہ کر کے ان کو پریشان کر دیں ان پر
چڑھائی کرتے ہو ئے لاہور تک کی فتح حاصل کر لیں گے۔لیکن شاید مکار بھارت کو
نہیں معلوم تھا کہ پاکستان کے بہادر جوان ہر لمحہ بھارت جیسے دشمن سے
نمنٹنے کے لیے تیار ہیں چاہے وہ آدھی رات کا وقت ہو یا علی الصبح ہمارے پاک
فوج کے جوان ملک کے دفاع سرحدوں کی حفاظت کے لیے سیسہ پالائی دیوار کی
مانند کھڑے ہیں۔بھارت آج ہی نہیں 1965میں بھی اپنی فضائیہ پر اپنی فوج پر
جو پاکستان سے طاقت میں دس گناہ بڑی تھی پربہت ناز کرتی تھی یہ ہی ان کا
گھمنڈاورغرور تھا جس کو وہ لے کر پاکستان کی سرحدوں میں آئے تھے۔ لیکن مزید
کچھ لکھنے سے پہلے ایک شعر یاد آرہا ہے وہ بھی بیان کر دوں
کافر ہے تو شمشیر پر کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
لیکن پاک فوج کے جوانوں نے اپنے سے دس گناہ فوج کو ڈٹ کے مقابلہ کیا ۔ابتدائی
طور پر بری جنگ میں لاہور کے محاذ پر میجر عزیز بھٹی اور میجر شفقت بلوچ کے
دستوں کا بھارتی فوج سے سامنا ہوا جس میں پاکستانی جوانوں نے دشمن کے دانت
کھٹے کیے اورانہوں نے بھارتی جرنیل راجند پر شاد کے عزم کو دھول چٹا دی ۔لاہور
جم خانہ میں جشن کا عزم رکھنے والے جان بچانے کے لیے اسلحہ اور گاڑیاں تک
چھوڑ کے بھاگ گئے ۔ پاک فضائیہ نے بھی دشمن کے ناپاک عزم اس وقت ہی خاک میں
رول دئیے جب فرزند پاکستان ایم ایم عالم نے بھارتی طیاروں کو روکا اور ایک
منٹ سے بھی کم وقت میں بھارتی فضائیہ کے پانچ طیارے تباہ کر دئیے ۔جس سے
ابتداء میں ہی بھارتی فضائیہ کی کمر ٹوٹ گئی تھی ۔باقی فضائیہ کے جانباز
پائلٹوں نے پٹھان کوٹ ،ہلواڑہ اورآگرہ کے ہوائی اڈوں پر حملہ کر کے بھارتی
فضائیہ کو مفلوج کر دیا ۔سیالکوٹ کے محاز پر دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے
بڑی ٹینکوں کی لڑائی ہوئی اس لڑائی میں بھی پاک فوج نے شکست فاش دی۔ ایک
رپورٹ کے مطابق جنگ کے ابتدائی دس دنوں میں بھارت کو ہر لحاظ سے نقصان
اُٹھانا پڑا جس میں چھ ہزار سے زائد بھارتی فو جی پاکستانی جوانوں واصل
جہنم کیے ۔400کے قریب ٹینک اور 95لڑاکا طیارے تباہ کیے ہر لحاظ سے ہر محاذ
پر بھارتی حکومت کو ذلت آمیز شکست ہوئی ۔سترہ روز کی اس جنگ میں پاکستان نے
بھارت کے ناکوں چنے چبوادئیے تھے ۔ایک غیر ملکی رپورٹ کے مطابق پاک بھارت
کی اس جنگ میں نقصان کا تناسب 1:12تھا یعنی کہ اگر پاکستان کو ایک روپے کا
نقصان ہوا ہو گا تو بھارت کو بارہ روپے کا نقصان ہواہو گا ۔طاقت میں دس
گناہ بڑی فوج کو منہ کی کھانی پڑی اور نقصان بارہ گناہ زیا دہ ہوا۔پاکستانی
فوج نے بھارت کے ناپاک اور گھناؤنے عزائم کو خاک میں ملا تے ہو ئے نہ صرف
اپنی سرحدوں سے دشمن کو بھگایا بلکہ بھارت کے 1600میل کے رقبہ پر بھی
پاکستانی فوج نے قبضہ کر لیااوروہاں پاک پر چم لہرایا۔پاکستا ن کی یہ ایک
تا ریخی کامیابی ہے جس کی داستان سنہرے حروف سے لکھی گئی ہے ۔پاکستان کی
عوام کا جوش جذبہ دنیا بھر کے لیے عملی نمونہ بن گیا تھا۔بھارت کو ہماری
افواج نے ناک سے لکیریں نکلوادی تھی اور بھارت کو اُس کی اوقات یا دلادی
تھی لیکن لگتا ہے کہ بھارتی آج کے دور میں 6ستمبر1965کا نتیجہ بھول بیٹھے
ہیں اس لیے آئے روز ہمارے پاک وطن کی حرمت کو للکارتے ہیں اور فائر بندی کی
خلاف ورزی اورآبی جارحیت کر رہے ہیں۔بھارتیوں کو یاد رہے کہ آج بھی پاک فوج
کی صفوں میں ایم ایم عالم اور میجر عزیز شہید جیسے لاکھوں سپوت موجود ہیں
جو ہر وقت بھارت جیسے دشمن کا مقابلہ کرنے اور ان کو اُن کی اوقات یاد
دلانے کے لیے تیار ہیں ۔ پاکستان میں 6ستمبر 1965کی جنگ میں ناقابل تسخیر
کامیابی پر یوم دفاع منایا جاتا ہے جو بھارت کے لیے سبق آموذ دن ہونے کے
ساتھ ساتھ درحقیقت پاکستانیوں کے لیے یکجہتی ، عزم و عہد کادن ہے اور اس
جنگ میں ملک کے دفاع کیلئے شہادت پانے والے جوانوں کو سلام پیش کرنے اور
غازیوں کو داد شجاعت دینے کا دن ہے ۔اس جنگ میں ہتھیار سے زیادہ جذبہ جہاد
اور جذبہ شہادت زیادہ کارگر رہا۔یہ دن قومی تا ریخ میں سنگ میل ہے۔یہ دن
اپنے ملک کے دفاع کو مزید مضبوط بنانے اور پُر وقار طریقے سے زندہ رہنے کے
عز م کادن ہے۔ آخر میں دعا ہے رب العزت کہ ہم کو ہمیشہ جذبہ جہاد ،جذبہ
شہادت اور جذبہ حب الوطنی سے سر شار رکھے اور ہمارے سبز ہلالی پرچم کو سدا
یو ں ہی لہراتا رکھے اور دشمن پاکستان کی چال بازیوں سے محفوظ رکھے ۔(آمین) |