سید ممنون حسین کی زندگی پر ایک نظر

سید ممنون حسین متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے تاجر ہیں۔ وہ ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ممنون حسین 23دسمبر1940 کو بھارت کے شہر آگرہ میں پیدا ہوئے، ان کے بزرگوں نے تحریک پاکستان حصہ لیا۔ والد حاجی اظہرحسین اور دادا حاجی ظفر حسین جفت سازی کی صنعت سے وابستہ تھے، اور یہ سلسلہ کراچی آنے کے بعد بھی جاری رہا۔ بعدازاں انھوں نے کپڑے کا کاروبار بھی کیا۔ ممنون حسین کا خاندان پانچ بھائی اور دو بہنوں پر مشتمل تھا۔ ان کی ایک بہن اور دوبھائیوں کا انتقال ہوچکا ہے۔ممنون حسین نے اس اس دور کی روایت کے مطابق ابتدائی تعلیم گھر ہی پر حاصل کی، پاکستان ہجرت کرنے کے بعد تعلیم کے تقریباًتمام مراحل کراچی ہی میں طے کیے۔ ابتداً انھوں نے اہل خانہ کے اصرار پر درس نظامی میں داخلہ لیا اور ، ڈھائی سال تک دینی تعلیم حاصل کی، اسی دوران وہ میٹرک بھی کیا اور درس نظامی چھوڑ کر بی کام آنرز میں داخلہ لے لیا۔ 1967 کے بعد کراچی ہی میں انسٹیٹوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن(آئی بی اے) سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ ممنون حسین ابتدا ہی سے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے تھے۔ ان کے خاندان کا فکری جھکاؤ مسلم لیگ کی طرف تھا،اس لیے سیاسی سرگرمیوں کے لیے انھوں نے بھی اسی جماعت کا انتخاب کیا۔ ایم بی اے کرنے کے بعد وہ مسلم لیگ کراچی ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری بن گئے۔70 اور80 کی دہائی میں پارٹی سیاست کے ساتھ ساتھ وہ چیمبر کی سیاست میں بھی فعال ہوگئے۔ وہ کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر رہے اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس میں میں بھی فعال رہے۔ بعد ازاں انھوں نے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے ملکی سیاست میں سرگرمی سے حصہ لینا شروع کردیا۔ ۔ 1993 میں جب غلام اسحاق خان نے میاں نواز شریف کی حکومت کو برطرف کیا تو اُسی دور میں ممنون حسین کو شریف برادران کے قرب حاصل ہوا بعد میں وہ مسلم لیگ سندھ کے قائم مقام صدر بھی رہے، 1999 میں وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی کے مشیر برائے سماجی امور کا فریضہ انجام دیا، بعدازاں جون1999 میں انہیں گورنر سندھ مقرر کیا گیا۔ ممنون حسین اس عہدے پر چھے ماہ کے مختصر عرصے تک فائز رہے۔ 12اکتوبر1999 کو وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف آرمی چیف جنرل پرویزمشرف کی بغاوت کے بعد انھیں بھی معزول کردیاگیا۔ سیاست میں سرگرم ہونے کے باوجود ممنون حسین کی ذاتی سرگرمیوں کا محور ان کا کاروبار ہی رہا۔ وہ جامعہ کلاتھ مارکیٹ بندر روڈ پر کپڑے کا کاروبار کرتے تھے، اسی علاقے میں ان کا گھر بھی تھا، بعدازاں شہر کے پوش علاقے ڈیفنس میں منتقل ہوگئے۔ ان کے تین بیٹے ہیں، تینوں شادی شدہ ہیں اور تینوں ہی بینکنگ کے شعبے سے منسلک ہیں۔ ******** سرحد پار سے توقعات : قیام پاکستان سے قبل منتخب صدر کے خاندان کی رہایش آگرہ کے علاقے نائی کی منڈی میں تھی۔ ممنون صاحب سات آٹھ برس کی عمر میں اپنے والدین کے ہم راہ پاکستان آ گئے تھے لیکن اب بھی وہاں ان کے عزیز رشتے دار موجود ہیں۔ اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق آگرہ میں ان کے رشتے دار، اعزا اور اہل علاقہ نے ان کے انتخاب پر بے حد خوشی کا مظاہرہ کیا۔ ممنون حسین کا آبائی گھر اس وقت ایک بیکری میں تبدیل ہوچکا ہے جس کی ملکیت اس وقت شوبھم سونیجا نامی شخص کے پاس ہے۔ سونیجا کا خاندان تقسیم کے وقت پاکستان کے صوبہ سندھ سے وہاں منتقل ہوا تھا۔ شوبھم نے ممنون حسین کے صدر منتخب ہونے کی خبر پر ان الفاظ میں اپنی خوشی کا اظہار کیا ’’جب میں نے سنا کہ ممنون صاحب پاکستان کے صدر بن گئے ہیں تو مجھے یقین نہیں ہوا۔ وہ شخص جو اس گھر میں پیدا ہوا، بچپن کے دن گزارے وہ صدر بن گئے۔ بہت خوشی ہو رہی ہے۔ ادارے کی رپورٹ کے مطابق ممنون حسین کے پاکستان کا صدر منتخب ہونے پر ان کے آبائی محلے کے رہنے والوں نے خوشی کا اظہار کیا اور اس بات کی خواہش بھی ظاہر کی کہ جب بھی صدر ممنون حسین بھارت کے دورے پر آئیں تو اپنے آبائی شہر آگرہ بھی دیکھنے آئیں۔ ممنون حسین تقسیم کے وقت سات آٹھ برس کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ پاکستان آگئے تھے۔ ان کے ذہن میں اس وقت کی بہت دھندلی یادیں ہی باقی بچی ہوں گی۔ لیکن ان کے آبائی شہر سے تعلق رکھنے والے ان کے منصب صدارت کے لیے انتخاب پر بہت خوش ہیں امید کر رہے ہیں کہ شاید رشتوں کی یہ کڑی دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو۔
Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 274769 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More