کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ اور آزادی کشمیر

طارق محمود اعوان

بھارتی فوج نے پاکستان کی طرف سے ’’امن کی آشا‘‘ کا جواب کنٹرول لائن پر بار بار فائرنگ کرکے پاکستانی فوجیوں اور آزاد کشمیر کے مکینوں کو شہید کرکے ’’جنگ کی باشا‘‘ کی صورت میں دیا ہے جس پر مجھے ذاتی طور پر کوئی تعجب نہیں کیونکہ کشمیر پر بھارتی فوجی قبضے کو خوددار کشمیریوں نے کبھی تسلیم نہیں کیا اور نہ کرینگے۔ البتہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے بدترین مظالم ، خواتین کی بے حرمتی کے نتیجے میں انتقاماً پانچ بھارتی فوجیوں کے مقامی آبادی کے ہاتھوں قتل کو بہانہ بنا کر کنٹرول لائن پر بار بار فائرنگ سے بھارتی عزائم کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ بھارتی فوج نے خود ثابت کردیا ہے کہ بھارت پاکستان کا دشمن ہے اور پاکستان دشمنی نے وہ کبھی بھی کسی بھی حد تک جا سکتا ہے لیکن کشمیریوں پر بھارتی فوج مظالم ان کے جذبہ آزادی کبھی سرد نہیں کرسکتے البتہ اس کے نتیجے میں بھارتی سیکولر ازم کا اصل چہرہ کشمیر میں بے نقاب ہو چکا ہے۔ مغربی ممالک محض مسلمانوں سے دشمنی اور بغض کی وجہ سے خاموش ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ بھارت کی پیٹھ ٹھونک رہے ہیں تو بے جانہ ہوگا جس طرح اسرائیل فلسطین کے مقدس قبلہ اول سمیت مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کرتا ہے اسی طرح بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کرتا ہے۔ دونوں نے ناجائز طور پر قبضہ کیا ہوا ہے اور اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہا رہے ہیں مگر آزادی کی تحریک نئی نسل کو منتقل ہو چکی ہے۔ اس کو بھارت اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں سے روک نہیں سکتا۔

بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ بھارتی فوج کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے چلائے جانے چاہئیں۔ بھارت سات لاکھ فوج اور سکیورٹی فورسز کے بل بوتے پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کرکے غاصبانہ قبضے کو طول دینے کی پالیسی پر گامزن ہے تاہم بھارت فوجی طاقت سے زیادہ عرصے تک کشمیر پر جابرانہ تسلط قائم نہیں رکھ سکتا۔ دیوار برلن ٹوٹ سکتی ہے تو کشمیریوں کو جدا کرنے والی خونی لکیر بھی مٹ کر رہے گی۔مہذب اقوام مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کروائیں اور کشمیری عوام کو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ استصواب رائے کا حق دلوائے۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی پامالیاں عالمی تنظیموں کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ مہذب دنیا مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے تاکہ مقبوضہ کشمیر کی سنگینی منظر عام پر آ سکے۔ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے نے کشمیر ایشو کو بارود کا ڈھیر بنا دیا ہے جس سے برصغیر کے امن شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ 1989ء میں جب تحریک آزادی کشمیر میں تیزی آئی تو اُس وقت سے لے کر 2012ء تک 93831 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ تقریباً ایک لاکھ کی ان قربانیوں کے بعد تو آزادی کشمیریوں کا استحقاق بنتا ہے۔ ایک لاکھ سے زیادہ بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ تقریباً تیس ہزار عورتیں بیوہ ہو چکی ہیں اور تقریباً دس ہزار عورتوں کی بے حرمتی کی جاچکی ہے۔ 2013ء میں بھی اب تک 34افراد شہید ہو چکے ہیں۔ ان اموات میں ہزاروں پولیس کے زیر حراست ہوئیں ہیں اور گرفتاریوں کا تو کوئی شمار نہیں۔ ان میں سے ایک ایک شہید اپنے پیچھے کتنے لواحقین چھوڑ رہا ہے کتنے بوڑھے والدین، معصوم بچے اور بیوہ عورتیں کشمیر کی وادی میں بھارتی مظالم کا کھلا ثبوت ہیں۔

کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت ملنے تک جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ جبر سے تحریک آزادی ختم نہیں کی جاسکتی ، عالمی برادری کشمیریوں کی نسل کشی بند کرائے۔ بین الاقوامی مہذب دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ کشمیریوں نے باطل قوتوں کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا۔ وہ وقت دور نہیں جب جموں و کشمیر کے سینے پر کھینچی گئی عارضی منحوس لائن بالآخر ختم ہو جائیگی اور کشمیری عوام بانی پاکستان قائد اعظم کے فرمان کے مطابق شہ رگ پاکستان کشمیر کے مستقبل کو پاکستان کے ساتھ جوڑ کر تکمیل پاکستان کے خواب کو پورا کرینگے۔

Javed Bhatti
About the Author: Javed Bhatti Read More Articles by Javed Bhatti: 141 Articles with 105193 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.