نہیں منت کش تاب شنیدن داستاں میری
خمو شی گفتگو ہے بے زبانی ہے ،زبا ں میری
یہ دستو ر زبا ں بندی ہے کیسا تیری محفل میں
یہا ں با ت کر نے کو تر ستی ہے ،زبا ں میری
حضرت وا صف علی وا صف فر ما تے ہیں مو ت سے زیا دہ خو فنا ک شے مو ت کا ڈر
ہے ۔ جیسے جیسے زندگی کا شعور بڑھتا ہے ، زندگی کی محبت بڑھتی ہے مو ت کا
خوف بھی بڑھنے لگتا ہے ۔ جس کو زندگی سے محبت نہ ہو اسے مو ت کا خوف کیا ہو
سکتا ہے ۔ جب انسان کے دل میں مو ت کا خو ف پیدا ہو جا ئے تو اس کی حا لت
عجیب ہو تی ہے ایسے جیسے کوئی انسان رات کو اندھیرے سے بھا گ جا نا چا ہے
یا دن کو سورج سے بھا گ جانا چا ہے ۔بھا گ نہیں سکتا ۔ ہما رے ہا ں ہر طرف
دہشتگردی ، بد امنی اور افراتفری کا دور دورہ دکھائی دے رہا ہے کہا جا ئے
تو یہ با ت بے جا نہ ہو گی کہ مو جو دہ حکمران طا لبان سے مزاکرات کر کے
انہیں قتل و غا رت گری اور دہشتگردی کا با قا عدہ لا ئسنس جا ری کرنا چا
ہتے ہیں طالبان سے مزاکرات کر کے حکمران اپنے تحفظ اور بقا ء کا سامان تو
شاید پا ہی لیں لیکن ان حق گوئی اور حب الوطنی کا اظہا ر کر نے والے قلم کا
رو ں کا انجام کیا ہو گا جو حق و باطل کے درمیان تفریق بیان کر نے میں
مصروف عمل رہے ؟ملک میں تفرقہ با زی اور گر وپ بندی کا نا سور قابو میں
لایا جا سکے گا؟ جہا ں ملک میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے واقعا ت کے پیش
نظر ہر طر ف ما یو سی اور نا امیدی چھا ئی ہو ئی ہے ،کر اچی ، بلو چستان ،
خیبر پختو نخواہ میں آگ اور خون کی ہو لی کھیلی جا رہی ہے ،قو م کے زخمو ں
پر مر حم کون رکھے گا ؟کون کم و بیش 40 ہزار سے زائد اس پر ائی جنگ میں
شہید ہو نے والے بے قصور افرادکے خون سے وفا کا دم بھر ے گا ایک انسان کی
قیمت دنیا میں مہنگی تو اس وطن عزیز میں اتنی سستی کیو ں دکھائی دینے لگی
ہے؟ ہر شخص دہشت اور وحشت کا شکا ر دکھائی دیتا ہے نہ جا نے کیو ں آج
مسلمان سے مسلمان خوفزدہ ہے ؟ نام نہا د انقلاب کا دعویٰ کر نے والے کس بڑے
سا نحے کا انتظار کر رہے ہیں ؟محکمہ پولیس سمیت تمام ادارے بے بس اور لا چا
ر دکھائی دیتے ہیں عام انسان کے لیے تحفظ اور امن کا کوئی نظام سرے سے قائم
ہی نہیں کیا جاسکا ہے یہا ں تو تحفظ محض چند مخصوص شخصیا ت اور گھرانو ں کو
ہی نصیب ہو تا ہے ارباب اختیا ر میں کسی میں دہشتگردوں سے لڑنے کا حو صلہ
نہ ہے ۔ چیف آف آرمی سٹا ف جنرل اشفا ق پر ویز کیا نی کا کہنا ہے کہ طا
لبان سے ہما ری بقاء کو خطرہ ہے ، سا بق سربراہ آئی ایس آئی جنرل شجا ع پا
شا کا کہنا تھا کہ ان کی وجہ سے ہم ناکام ریا ست بن رہے ہیں ۔ وزیر اعظم نو
از شریف کا کہنا کہ انہو ں نے معشیت اور جمہو ریت کو داؤ پر لگا دیا ہے ،
صدر زرداری کے مطابق انہو ں نے انکی بیوی بے نظیر بھٹو کو ہلاک کیا اور صدر
زرداری بھی اہل تشیع ہو نے کے ناطے انکا ٹا رگٹ ہیں ، الطا ف حسین بھی انکو
اپنا جا نی دشمن سمجھتے ہیں اسفند یا ر ولی اور فضل الرحمن کو بھی ان سے
خطرہ ہے اس خطرے اور کمزوری کو چھپا نے کے لیے اور اپنی نا اہلی اور ناکامی
کے با عث آج حکمرانو ں نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں اپنے ذاتی مفا دات اور حفاظت
کی خا طر طالبان سے مزاکرات کا دور شروع کردیا گیا ہے جس کے حقیقی اثرات
چند ماہ بعد حاصل ہو جا ئیں گے ۔ سرتا ج عزیز قدیم سیکیو رٹی ایڈوائزر اور
وزیر دا خلہ چو ہدری نثار علی داخلی امور سے مکمل طو ر پر بے خبر دکھائی
دیتے ہیں بلا شبہ آزادی صحا فت کا تعلق جمہو ریت سے ہے جہا ں جمہو ریت
مضبوط ہو تی ہے وہا ں صحا فت بھی آزاد ہو تی ہے ہما ے ہا ں جمہو ری ادارے
کمزور ہیں اور حکمران دہشتگردوں کی باندیا ں بنے ہو ئے ہیں لہذا صحا فت بھی
کمزور اور کاہل کی جا رہی ہے ہر دور میں کا رکن صحا فیو ں اور کالم نگا رو
ں نے آزادی صحا فت اور بحالی جمہو ریت کیلیے بے مثال قربانیا ں دی ہیں لیکن
حکومت وقت اور محکمہ پولیس ان لکھا ریو ں اور قلم کتا ب سے وابستہ افراد کو
تحفظ فراہم کر نے میں بر ی طر ح فلا پ دکھائی دیتی ہے ۔ UNESCO ، CPJ ، CJA
، PFUJ اور دیگر ز صحا فتی اداروں ، این جی اوز اور حقوق انسانی کی عالمی
تنظیمو ں نے صحا فتی خدما ت سرانجام دینے والے افراد کی اموات پر زبردست
احتجاج ریکا رڈ کروائے ہیں سی پی جے کے مطابق 1992 سے 2013 تک دنیا کے
مختلف ممالک میں 1004 صحا فی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ صرف پاکستان کے اندر
رجسٹر ڈ صحا فیو ں کی اموات کے حوالہ سے تقریبا 52 کی تعداد بتائی جا تی ہے
جن میں مکرم خان عا طف ، سلیم شہزاد ، حیات اﷲ خان، اسلم درانی ، مرزا
اقبال حسین ، سیف الر حمن ، عمران شیخ ، ثا قب خان ، رحمت اﷲ عابر ، مشتا ق
خاند ، عبد الحق بلو چ ، عبد القا در حجا زی ، رزاق گل ، ولی خان با بر ،
پر ویز خان ، عبد الوہا ب ، مصری خان ، اعجا ز رئیسانی ، اعجا ز الحق ،
غلام رسول بر حمانی ، عظمت علی بنگش ، ملک عا رف ، جان اﷲ ہا شم زادہ ، مو
سیٰ خان خیل ، طا ہر اعوان ، محمد عمران ، عبد الرزاق جو ہرہ ، عبد العزیز
شاہین ، محمد ابراہیم ، سراج الدین ، چشتی مجا ہد ، زبیر احمد مجا ہد ،
محمد عارف ، جا وید خان ، نو ر حکیم خان ، محبو ب خان ، حیا ت اﷲ خان ،
منیر احمد سانگی ، اﷲ نو ر ، عامر نوا ب ، سا جد تنولی ، فضل وہا ب ، شا ہد
سو مرو ، Daniel Pearl ، صو فی محمد خان ، زیڈ اے شاہد ، محمد صمدانی وارثی
، محمد صلا ح الدین ، محمد عامر ، عمر سرور ، میا ں اقبال شاہ ، محمو د جان
آفریدی ، اورنگزیب تو نیو ، منیر شاکر ، زمان ابراہیم ، عبدوست رند ، الیاس
ناظر ، محمو د چا نڈیو ، لالہ حمید بلو چ ، صدیق با چا خان ، وصی احمد
قریشی ، را جہ اسد حمید ، خادم حسین شیخ ، محمد اسما عیل ، اسد اﷲ ، نواز
ذوالفقار میمن ، اور Carlos Mavroleon وغیرہ شامل ہیں CJA کے مطابق محض
رواں سال میں پاکستان میں 10 صحا فی دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں 9/11 کے
بعد جہا ں دہشتگردی کو فروغ ملا ہے وہا ں صحا فت سے وابستہ افراد کو ٹا رگٹ
بناننے میں بھی تیزی آئی ہے جن دہشتگردو ں کو آزادی کے پروانے جا ری کیے جا
رہے ہیں کیا وہ دہشتگردی اور قتل و غا رت اور خو کش دھما کو ں سے معذرت کی
ضمانت دے سکتے ہیں؟ عوام کو تحفظ پہنچا نے والی پولیس کی کا رکردگی کا
اندازہ محض بنو ں جیل کے ٹوٹنے ، ڈی آئی خان جیل سے سینکڑوں دہشتگردوں کے
فرار ہو نے اور حالیہ اسلام آبا د کو یرغمال بنا نے والے نیم پاگل شخص
سکندر کے واقعہ سے بخو بی لگا یا جاسکتا ہے محکمہ پولیس کی مجرمانہ غفلت نے
نہ جا نے کتنے ہی گھر و ں میں صف ماتم بچھا دی ہیں اور قوم کو محض مایوسی
اور محرومی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے ۔ نہ تو یہا ں حکمران طبقہ محفوظ رہا ہے
اور نہ ہی قانو ن نافذ کر نے والے ادارے یہی ما حول بر پا رہا تو ہمیں
تباہی و بربا دی اور پستی و تنزلی کی راہو ں پر چلنے سے کوئی بھی نہیں روک
سکتا ہے ۔ عدم تحفظ کا شکا ر ہر ذی شعار انسان حکومت اور حکمران طبقہ سے یہ
تقاضا کرتا ہے کہ ملک و قوم کی حفاظت اور امن کو سر فہر ست رکھتے ہو ئے
ترقی و خوشحالی سے وابستہ بھرپو ر اور مثبت اقداما ت اٹھا ئے جائیں جن سے
عملی سطح پر دہشتگردی اور بد امنی کا مکمل طو ر پر خا تمہ کیا جاسکے ۔ اور
عام سے عام انسان کی زندگی کو تحفظ اور اطمینا ن و سکون کا حیثا ر میسر آجا
ئے ۔
|