اگر بچہ کوئی غلط حرکت کرتا ہے تو اسے سخت
سزا دینے کی بجائے پیار سے سمجھائیں تاکہ اسے غلط اور صحیح میں تفریق کرنا
آسان ہوجائے۔ علاوہ ازیں خود کوئی ایسی بات نہ کہیں جو بچے کو غلط راہ
اختیار کرنے پر اکسائے۔
بچوں کیلئے والدین کا پیار ان کی محبت اور شفقت بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یہ
بچوں کی پرورش کا بہترین حصہ ہے جو والدین اور بچوں کے رشتے کو مضبوط بناتا
ہے اور انہیں ایک دوسرے کے بہت قریب لے آتا ہے۔ خاص طور پر نومولود یا
شیرخوار بچے کا اپنی ماں کے ساتھ بندھن بہت مضبوط ہوتا ہے جو جذباتی رشتہ
قائم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح جب بچہ آہستہ آہستہ بڑھنا شروع کرتا ہے
تو اس رشتے میں مزید ترقی کا عمل بھی شروع ہوجاتا ہے کیونکہ ماں کی شفقت ان
کے رشتے کی مضبوطی کے راستے ہموار کرتی ہے اس محبت اور شفقت کی بہتری کے
عمل کے کچھ مراحل جن کا ذکر نیچے دیا جارہا ہے۔
پیدائش کے بعد تقریباً آٹھ ہفتوں کے اندر اندر بچہ اپنی ماں کی پہچان
کرلیتا ہے اور اس کی حرکات و سکنات غور سے دیکھتا ہے۔ وہ اپنی آنکھوں کے
ذریعے اپنی پہچان ظاہر کرتاہے اور جس وقت اور جس سمت سے ماں کی آواز سنائی
دیتی ہے وہ اس طرف دیکھتا ہے اس عرصہ کے دوران وہ صرف اپنی ماں سے لگائو
رکھتا ہے لیکن 8ہفتوں کے بعد سے لے کر چھ مہینے کے عرصے تک بچہ اپنے اردگرد
کے لوگوں سے مانوس ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
سائیکالوجسٹس کا کہنا ہے کہ نومولود بچے کا رجحان اپنی ماں کی طرف زیادہ
ہوتا ہے جس کا اندازہ چھ سے آٹھ مہینے کے عرصے میں باآسانی لگایا جاسکتا ہے۔
بچہ آہستہ آہستہ اجنبی رشتوں اور قریبی رشتوں کو سمجھنے لگتا ہے اور جب اسے
اپنی ماں سے علیحدہ کرکے کسی اجنبی کو دیا جائے تو وہ خوفزدہ ہوجاتا ہے یہ
خوف ماں سے جذباتی لگائو کی بدولت پیدا ہوتا ہے۔
چھ سے آٹھ مہینے کی عمر کو پہنچ کر بچہ قدرتی طور پر بہتری کے عمل سے گزرتا
ہے اور رینگنا شروع کردیتا ہے۔ ابتداءمیں اگر بچہ گر جاتا ہے لیکن بعد میں
اسے ماں کے اٹھانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ درحقیقت بچے رینگتے ہوئے اپنی ماں
تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ابتداءمیں بچہ اپنی ماں کی جانب قدرتی طور پر
مائل ہوتا ہے جو ماں سے محبت کا خالصتاً جذبہ ہے۔ نفسیات کے ماہرین کے
نزدیک جو بچے اپنی ماں کے زیادہ قریب ہوتے ہیں ان کی ذہنی صلاحیت عام بچوں
کی نسبت قابل ستائش ہوتی ہے کیونکہ ان بچوں میں بہت سی مثبت خوبیاں پیدا
ہوجاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان بچوں کو جذباتی اور معاشرتی مسائل کا بہت کم
سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماں کے ساتھ جذباتی لگائو انہیں دوسروں سے تعاون کرنے‘
زندگی میں پیش آنے والی مشکلات پر قابو پانے کا ہنر سکھانے اور دوسروں سے
گھل مل جانا سکھاتا ہے۔ انسانی زندگی میں رشتوں کی اہمیت اجاگر کرنے میں
ماں سے بچے کا مضبوط رشتہ نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔
کیا آپ اپنے بچوں کے زیادہ قریب ہیں؟
بہت سے والدین اس بات سے پریشان ہوجاتے ہیں کہ ہمارا بچہ ہمارے کتنا قریب
ہے؟ اور اکثر وہ اپنے رشتے کی مضبوطی کیلئے بھی پریشان حال نظر آتے ہیں۔
ایسے والدین کے لیے ذیل میں کچھ سوالات دئیے جارہے ہیں جو آپ کو یہ ثبوت
دیں گے کہ آپ کا اپنے بچوں کے ساتھ کتنا مضبوط رشتہ ہے۔
٭ کیا آپ کا بچہ روزانہ آپ کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کرتا ہے؟
٭ جب آپ کام سے واپس گھر آتے ہیں تو آپ کا بچہ دوڑ کر آپ سے ملنے آتا ہے؟
٭ کیا آپ کا بچہ اپنی پسندیدہ چیزیں آپ کو دکھانے کی کوشش کرتا ہے؟
٭ بچہ آپ کو پورے دن کی روداد سنانے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے احساسات آپ
پر ظاہر کرتا ہے جب وہ کسی مشکل میں ہو یا خود کو غیرمحفوظ سمجھتا ہو تو
کیا وہ آپ کی آغوش کا سہارا لیتا ہے؟
٭ کیا آپ کا بچہ روزانہ آپ کے آفس فون کرتا ہے؟
٭ کیا آپ کا بچہ روزانہ آپ کے ساتھ وقت گزارنے کی خواہش کرتا ہے؟
٭ جب بچہ بڑا ہوجاتا ہے تو کیا وہ اپنی زندگی کا ہرلمحہ آپ سے شیئر کررہا
ہے؟
٭ کیا بچہ آپ کی ہر بات یقین کے ساتھ مان لیتا ہے؟
اوپر دئیے گئے سوالات کے جوابات سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ آپ اپنے بچے
کو کتنا اور کس حد تک جانتے ہیں۔
بچوں کیلئے والدین کی شخصیت ایک ماڈل جیسی ہوتی ہے اور وہ تمام عمر ان سے
سیکھنے کے عمل میں رہتے ہیں وہ ان کی حرکات و سکنات ان کا رہن سہن سب کچھ
دیکھتے ہیں آہستہ آہستہ ان کی زندگی کا دائرہ کار بھی اپنے والدین کی شخصیت
بن جاتی ہے۔ والدین اور بچوں کے درمیان فاصلے جتنے کم ہوں گے ان کا رشتہ
اتنا ہی گہرا اور مضبوط ہوتا جائیگا۔ ایسا تب ہی ممکن ہوتا ہے جب دونوں
اطراف میں ایک جیسے جذبات جنم لیں اور ان کا آپس میں زیادہ سے زیادہ رابطہ
قائم ہو۔ اس رشتے کی مضبوطی کیلئے مندرجہ ذیل باتوں کو ترجیحی بنیادوں پر
اپنانا چاہیے۔
٭بچوں کی روزمرہ مصروفیت میں دلچسپی لیں۔٭بچوں کی عادتیں بہترکرنے کیلئے ان
میں انسانیت کی اہمیت اجاگر کریں اور اچھی عادت اپنانے پر اکسائیں۔٭ بچوں
کی ہر بات دھیان سے سنیں تاکہ انہیں اپنی اہمیت کا اندازہ ہوسکے۔٭ اپنے
بچوں کے ساتھ کم از کم 30 منٹ ضرور گزاریں جس سے آپ کے رشتے کی مضبوطی جڑی
ہوئی ہے۔
٭اگر آپ کا بچہ کوئی اچھی بات یا قابل ستائش کام کرتا ہے تو اسے ضرور
تعریفی کلمات سے نوازیں۔ کیونکہ ایسا کرنے سے بچے میں حوصلہ پیدا ہوگا اور
وہ خود اعتمادی سے زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کرے گا۔ والدین کی حوصلہ
افزائی بچے کی زندگی میں خوشیاں لانے کا موجب بنتی ہے۔٭ اگر بچہ کوئی غلط
حرکت کرتا ہے تو اسے سخت سزا دینے کی بجائے پیار سے سمجھائیں تاکہ اسے غلط
اور صحیح میں تفریق کرنا آسان ہوجائے۔ علاوہ ازیں خود کوئی ایسی بات نہ
کہیں جو بچے کو غلط راہ اختیار کرنے پر اکسائے۔٭ بچوں کا کردار اور رویہ
اپنے والدین کے کردار کی عکاسی کرتا ہے لہٰذا بچوں کے سامنے مہذبانہ اور
نرم رویہ اختیار کریں۔٭ بچوں پر کبھی بھی رعب نہ ڈالیں اس سے وہ احساس
کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں اور نہ ہی ان کے ساتھ زبردستی کریں بلکہ ان کے
موڈ کے مطابق ان کی خوشی میں شرکت کریں۔٭ بچوں میں احساس شرکت کو فروغ دیں
تاکہ و ہ زندگی میں مقابلہ بازی کا صحیح اندازہ کرسکیں اور اپنی سکول یا
کالج لائف میں مختلف مقابلوں میں شرکت کرسکیں۔
اگر آپ اپنے بچوں کی پرورش میں ان تمام باتوں کو مدنظر رکھیں گے تو بچوں کی
آنے والی زندگی پرسکون ہوسکتی ہے۔ ساتھ ہی آپ کے اپنے بچوں کے ساتھ تعلقات
بھی مضبوط سے مضبوط تر ہوجائیں گے۔
عبقری سے اقتباس |