دنیا کا سب سے بڑا غار ویتنام کے جنگلات میں واقع ہے جبکہ
اس غار کی گہرائی اتنی ہے کہ اس میں 40 منزلہ بلند عمارت بھی تعمیر کی
جاسکتی ہے- تقریباً 5.5 میل لمبا یہ غار ایک برطانوی جوڑے نے سنہ 2009 میں
اپنی تعطیلات کے دوران دریافت کیا تھا-
|
|
تاہم اب اسے عام عوام کے لیے بھی کھولنے کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے جہاں
وہ 6 دن بھی گزار سکیں گے٬ اور اس غار کے بارے میں مکمل طور پر آگاہی حاصل
کرسکیں گے-
یہاں حفاظتی ہدایات کے لیے ماہرین اور رہنمائی کے لیے گائیڈ بھی موجود ہوں
گے جو یہاں آنے والے سیاحوں کی ملاقات اس علاقے میں Doong گاؤں کے مقامی
افراد سے بھی کروائیں گے-
یہ غار ویت نام کے سون ڈونگ کے پہاڑی علاقے میں دریافت ہوا ہے اور اس غار
میں سورج کی روشنی کے لیے کافی بڑے رخنے بھی موجود ہیں-
|
|
اس غار کے دو داخلی راستے ہیں اور غار میں 50 میٹر لمبے درخت بھی پائے گئے
ہیں جبکہ یہاں ایک پورا جنگل بھی آباد ہے-
اس جنگل میں آبشاریں٬ دریا٬ عظیم الشان ڈھلوانوں اور قدرت کے دیگر نظاروں
کے ساتھ ساتھ بندروں سے لے کر دوسرے بہت جانور بھی موجود ہیں-
زیر زمین واقع اس غار کے دریافت کی کہانی بھی انتہائی دلچسپ ہے-
اس غار کی دریافت کا سہرا برطانوی شہر بریڈ فور سے تعلق رکھنے والے ایک
جوڑے Howard اور ان کی بیوی Deb کے سر جاتا ہے-
|
|
اس جوڑے نے چار سال قبل جب اپنی ملازمتوں کو خیرآباد کہا تو اس وقت انہوں
نے دنیا کی نئی اور دلچسپ غاروں کی تلاش کے لیے سفر کرنے کا فیصلہ کیا-
اس جوڑے نے یہاں کے ایک مقامی فرد Ho Khanh سے سنا کہ 20 سال قبل وہ اور
یہاں کے دوسرے افراد طوفانوں سے بچنے کے لیے اسی غار میں پناہ لیا کرتے تھے-
مسٹر ہاورڈ کا کہنا ہے کہ “ ہم نے اس سے قبل اس سیارے پر ایسا دوسرا کوئی
غار نہیں دیکھا“-
“ ہم دونوں دنیا کے اس نئے عجوبے کو دیکھنے والے سب سے پہلے افراد ہیں اس
لیے ہم اپنے آپ کو انتہائی خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ ہمیں سب سے پہلے اسے
دیکھنے کا موقع ملا“-
“ میں بہت خوش ہوں کہ ہم میاں بیوی ایک ہی جیسی دلچسپی رکھتے ہیں اور اس سے
ہمارے کام میں آسانی بھی پیدا ہوتی ہے“-
34 سال قبل شادی کرنے والے جوڑے نے ویت نام میں ہی مستقل رہائش اختیار کر
لی اور وہیں اپنا کاروبار بھی قائم کرلیا-
|
VIEW PICTURE
GALLERY
|
|
|
|