مولانا سید محمد امین القادری صاحب کے
فضائل اسماء الحسنٰی پر خصوصی خطابات کا سلسلہ
۱۳؍ستمبر بروز جمعہ۲۰۱۳ء(نامہ نگار):اﷲ پاک واجب الوجود ہے۔ اﷲ پاک قدرت
اور غلبہ والا ہے۔اﷲ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔اﷲ وہ ہے جو بچے کی
پیدائش سے پہلے ماں کے دل میں بچے کی ممتاومحبت پیدافرماتاہے۔جو شئے اﷲ کی
قدرت کے تحت نہ ہووہ محال کہلاتی ہے۔اﷲ پاک جھوٹ نہیں بولتا ۔وعدہ کے خلاف
کرناوعدہ خلافی ہے مگروعید کے خلاف کرناوعدہ خلافی نہیں بلکہ کرم ہے۔اس طرح
کااظہار عالمی تحریک سنّی دعوت اسلامی کے ہفتہ واری مرکزی اجتماع میں آل
رسول حضرت مولاناسید محمد امین القادری صاحب(نگراں سنّی دعوت اسلامی)نے
کیا۔اس بزم میں’’فضائلِ اسماء الحسنٰی‘‘ مولانا موصوف کاخصوصی عنوان تھا۔اس
ضمن میں مولانا موصوف نے بخاری ومسلم کی متفق علیہ روایت بیان کرتے ہوئے
فرمایاکہ اﷲ رب العزت کے اسمائے مبارکہ کی تعدادننانوے(۹۹)ہے۔جو اِن ناموں
کویاد کرے گا جنت میں جائے گا۔ماضی میں والدین اپنے بچوں کو کلمے کے ساتھ
اسماء الحسنٰی اور اسماء النبی ﷺزبانی یاد کراتے تھے۔مولاناموصوف نے کہاکہ
امام المکاشفین علامہ محی الدین ابن اکبر علیہ الرحمہ نے فرمایاکہ اﷲ تعالیٰ
کے تین ہزار(۳۰۰۰)نام پاک ہیں،جن میں سے ایک ہزار اسمائے گرامی کسی کو نہیں
معلوم،ایک ہزار نام انبیائے کرام جانتے ہیں اورایک ہزارنام تنہامصطفی کریمﷺجانتے
ہیں،ان ایک ہزار ناموں میں آپﷺ نے ہمیں ننانوے(۹۹)نام بتائے ہیں۔اﷲ تعالیٰ
کا ایک نام ذاتی ہے باقی سب صفاتی ۔مولاناموصوف نے اسماء الحسنٰی پر
گفتگوکرتے ہوئے اس بات پر بھی تبصرہ کیاکہ ایک مسلمان کواﷲ تعالیٰ کی ذات
کے متعلق کیسا عقیدہ رکھناچاہئے ۔اﷲ کو سخی اور داتانہیں کہہ سکتے اس لئے
کہ سخی وہ ہوتاہے جس سے کوئی شئے مانگی جائے تب وہ دے،ہمارارب تو جوّادہے
جو بغیر مانگے دیتا ہے اور مانگنے پرمانگنے سے سوادیتاہے۔اﷲ حاضروناظر نہیں
بلکہ سمیع وبصیرہے۔اﷲ تعالیٰ کو ’’اﷲ میاں‘‘کہنامنع ہے۔میاں کے تین معنی
ہے،بزرگ،بڈھااور زناکادلال۔اس لئے میاں کا لفظ اﷲ کی ذات سے منسوب کرنابعض
صورت میں منع،حرام اور کفر ہے۔اور ویسے بھی ایسا لفظ جس کے کئی معنی ہو،کچھ
اچھے اور کچھ برے معنی،تو ایسے الفاظ اﷲ کے لئے استعمال نہیں کرنا
چاہئے۔اسی طرح بعض لوگ اﷲ تعالیٰ کو اوپروالاکہتے ہیں،اس جملے سے بھی
پرہیزکرناچاہئے کیونکہ اﷲ تعالیٰ سمت،گھراؤ اور احاطہ سے پاک ہے۔ہاں یوں
کہہ سکتے ہیکہ اﷲ آسمانوں کا خالق ہے یااﷲ بلندی کو پیدافرمانے
والاہے۔مولاناموصوف نے فرمایاکہ ’’اوپر اﷲ نیچے چار پنچ‘‘یہ جملہ بعض فقہاء
کے نزدیک کفریہ ہے۔لہٰذاایسے جملوں سے احتیاط برتناچاہئے جن کے ذریعے ایمان
کا جنازہ نکل جائے۔اﷲ کوبادشاہ کہہ سکتے مگر شہنشاہ نہیں۔کچھ لوگ اس موڑ پر
بھی ٹھوکر کھاجاتے ہیں اور بول بیٹھتے ہیکہ اﷲ توشہنشاہوں کا شہنشاہ ہے۔اﷲ
کو شہنشاہ کہہ کرمخاطب کرنادرست نہیں ہے ،ہاں رسول اکرمﷺکو شہنشاہ بول سکتے
ہے۔اﷲ چہرے سے پاک ہے،اﷲ کا علم ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا،ایسانہیں کہ
پہلے علم نہیں تھا بعد میں حاصل کیا بلکہ رب کے علم کی کوئی انتہانہیں۔اس
تمہیدی گفتگوہی پر اجتماع کے وقت کااختتام ہوچکاتھا۔آئندہ ہفتے سے نگراں
سنّی دعوت اسلامی اﷲ پاک کے ناموں کی تشریح،فضائل اور فوائد وثمرات سلسلہ
وار بیان فرمائینگے۔قارئین کرام سے التماس ہیکہ آئندہ جمعہ مع دوست واحباب
کے کثیرتعداد میں شرکت کریں۔ایسی تحریری رپورٹ سنّی دعوت اسلامی شعبۂ
نشرواشاعت سے عطاء الرحمن نوری نے ادارہ کوبغرض اشاعت ارسال کی۔ |