آج جب مصر میں ہر طرف افرا تفری کاعالم ہے اور اخوان
المسلمین کے مظاہرات بھی چل رہے ہیں اور فوج نگران حکومت کی بھر پور مدد
بھی کر رہی ہے ،نگران حکومت بھی اپنے تئیں کوششوں میں مصروف ہے کہ کسی طرح
حالات کو پنی گرفت میں لایا جائے اور جہاں تک ممکن ہو جانی و مالی نقصانات
سے بچا جائے اورنوجوانوں کے غصہ کو بھی قابو کیا جائے اور ان کے مطالبات
مانے جائیں اور ملک کے اندر اور باہر سے دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل
کیا جائے اور لوگوں کے اندر محبت و بھائی چارے کا ماحول پیدا کیا جائے اور
خانہ جنگی سے بچا جائے تو ایسے وقت میں مصر کے لیے ایک امید کی کرن جہاں سے
پھوٹتی ہوئی نظر آتی ہے وہ ہے جامعۃ الازہر الشریف یہ ادارہ جہاں اپنا
کردار ادا کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے وہیں اس کی دوراندیش قیادت شیخ
الازہر کی قیادت میں اپنا دن رات ایک کیے ہوئے ہیں اور اس کے لیے ان ہوں نے
کئی کوششیں کی ہیں اور کافی حد تک مصری قوم کو یکجا کرنے میں کامیاب بھی
ہوئے ہیں اس کی ایک مثال (بیت العائلۃ )یعنی (مصر سب کے لئے )کے نام سے ایک
ایسا اتحاد بنایا جس میں جہاں جامعہ الازہر کے علماء ہیں وہیں عیسائیوں کو
بھی شامل کیا گیا ہے اور جہاں دینی علماء ہیں وہیں وہیں سائنسی علماء بھی
شریک ہیں اور اس اتحاد میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں
کو نمائندگی دی گئی ہے اور اس اتحاد نے جب بھی پورے ملک کہیں بھی کشیدگی کی
صورت پیدا ہوئی ہے مثلا دہشت گردوں کی طرف سے عیسائیوں کے کئی چرچوں کو جب
جلایا گیا تو اس وقت ایسی صورت حال پیدا ہوئی لگتا تھا ابھی مسلمانوں اور
عیسائیوں کے درمیان خانہ جنگی شروع ہو جائے گی لیکن الازہر الشریف اور شیخ
الازہر الشریف کی دوراندیشی کے وجہ سے یہ خطرات کی بادل چھٹ گئے اور مصری
قوم تقسیم ہونے سے بچ گئی اور اب مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ایک
ناختم ہونے والی سورش کا ابتداء سے پہلے ہی خاتمہ کر دیا گیا ۔اور جب متشدد
عیسائیوں کی طرف سے رسول اللہ ﷺ پر گستاخانہ فلم بنائی گئی تو شیخ الازہر
نے بابا فاتیکان کو ایک پیغام دیا کہ جب تک اس گستاخی پر معافی نہیں مانگی
جاتی تب تک الازہر بابا فاتیکان سے کوئی ڈائیلاگ نہیں کرے گا ۔ اور آج جب
مصر کے حالات کافی حد تک خراب ہیں تو یہی الازہر اور شیخ الازہر ہیں جو ان
حالات پر قابو پانے کے لیے اور فیملی ہوم کے تحت مختلف شعبہ ہائے زندگی اور
مختلف ادیان سے تعلق رکھنے والے مثقفین سے ملاقاتیں کر کے اور ان کے درمیان
میں ہم آہنگی اور اخوان المسلمیں کے لوگوں کو بھی سمجھانے کی کوشش کر رہے
ہیں اور حق بات کو بھی بڑی خوبصورتی اور حکمت سے ان تک پہنچا رہے ہیں اور
ان کے درمیان فیصلہ کن کردار ادا کر ہے ہیں- |