اگر کوئی شخص یا ادارہ آپ کو روزانہ مخصوص ایریا میں جانے
سے روکے ٗ یا آپ کے پیشے کی وجہ سے آپ کیساتھ بدتمیزی سے پیش آئے ٗ ایسا
لہجہ استعمال کرے جس سے آپ کو اپنا آپ دنیا کا گھٹیا ترین شخص محسوس ہو ٗ
یا دوسرے لوگوں کیساتھ اس کا رویہ دوسرا ہو اور آپ کے ساتھ اس کا رویہ الگ
ہو تو کیا یہ جانبداری نہیں ٗ - یہ وہ روز کا رونا ہے جو مجھے جیسے کئی
سویلین اور صحافی ہر روز کرتے ہیں لیکن ان کا رونا کسی کو نظر نہیں آتا -جب
کبھی کسی سویلین کو کینٹ کے ایریا میں جانا ہوتا ہے اور انہیں چیک پوسٹوں
پر تعینات وردی والے انتہائی بدتمیزی سے روکتے ہیں ٗ اگر ان کی مرضی ہو تو
آگے جانے دیتے ہیں ورنہ کسی کی اوقات نہیں کہ ان کے احکامات کی خلاف ورزی
کرے کیونکہ یہ زمین پر بنے خدا ہیں اور ان کا لکھا ہوا پتھر پر لکیر ہوتا
ہے کسی ٹٹ پونجئیے سویلین کی اوقات نہیں کہ ان کے آفاقی قانون پر بات کرے -حالانکہ
انہی چیک پوسٹوں پربڑے بڑے بینرز میں لکھا ہوتا ہے کہ خوش اخلاقی سے پیش
آیا جائے لیکن وردی والوں کا سویلین اور خصوصا صحافیوں کیساتھ رکھا
جانیوالا رویہ ایسا ہوتا ہے کہ شائداخلاق کے بھاشن سویلین اور صحافیوں
کیلئے ہیں ان لوگوں کیلئے نہیں -سیکورٹی کے نام پر اس شہر میں کیا ہورہا ہے
کوئی پوچھنے والا ہی نہیں- یہ جانبدارانہ رویہ کیا آئین پاکستان کی خلاف
ورزی ہے جسے ہمارے ہاں ہر جگہ لایا جاتا ہے مولویوں سے لیکر مفاد پرست
سیاسی عناصر ہر جگہ پر آئین کو لاتے ہیں ساتھ میں یہ اس محمد عربی صلی اللہ
علیہ والہ وسلم کی اس فرمان کے بھی خلاف ہے جو آپ صلی اللہ والہ وسلم نے
حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا تھا کہ کسی کالے کو گورے پر اور کسی عربی کو
عجمی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں-لیکن یہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جس میں
ہر چیز نہ صرف اس محمد عربی جس کے ہم سب امتی ہیں کے احکامات کے خلاف ہورہا
ہے بلکہ انسانوں کے اپنے بنائے ہوئے آئین کا بھی مذاق اڑایا جارہا ہے-
کیونکہ اسی ملک اور اسی شہر میں غریب کو امیر پر ٗ مولوی کو عام آدمی پر
اور وردی والے کو سویلین پر فوقیت حاصل ہے جس کے ہاتھ میں ڈنڈا اور پیسہ ہے
پاکستان میں دنیا اسی کی ہے اور ی شائد واحد خطہ ہے جہاں پر وردی والے یکے
خلاف کچھ کہا ٗلکھا نہیں جاتا اور نہ ہی کوئی لکھنے کی جرات کرتا ہے کیونکہ
سچائی لکھنے پر لکھنے ٗ بولنے پر ڈر لگتا ہے کہ " لاپتہ افراد"کی فہرست میں
شامل نہ ہوجائے-
صحافی واحد لوگ ہیں جو ہر کسی کے ساتھ لڑ سکتے ہیں اور لڑنے کی ہمت رکھتے
ہیں لیکن جب وردی والے ہوتو ان کی بھی گھگھی بندھ جاتی ہیں اور بڑے بڑے
صحافی بھی ہاتھ بندھے کھڑے نظر آتے ہیں اور ان کیساتھ رویہ بھی وردی والوں
کا ایسا ہوتا ہے جیسے صحافی ہونا شودر سے بھی بدتر ہو ٗ ہر ایک کو جاسوس ٗ
دشمن سمجھنے کی اس سوچ نے صورتحال یہاں تک پہنچا دی ہیں کہ اب تو کبھی
کبھار شک ہونے لگتا ہے کہ یقیناًصحافی تھرڈ کلاس کے شہری ٗ جاسوس اور غدار
ہے ٗ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ غیر ملکی اداروں سے وابستہ صحافیوں پرملک دشمن
ہونے کا الزام تو لگتا ہے اور انہیں بے عزت بھی کیا جاتا ہے لیکن یہی وردی
والے جو ریٹائرڈ ہونے کے بعد غیر ملکی امدادی اداروں کیساتھ بھاری مشاہروں
پر لگ جاتے ہیں اور انہیں سیکورٹی کے نام پر بہت کچھ بتاتے رہتے ہیں کیا وہ
آسمان سے اترے فرشتے ہیں-کسی زمانے میں ہمارے معاشرے میں خواتین کیساتھ
رویہ وردی والوں کا بہت اچھا ہوتا تھا لیکن اب تو یہ صورتحال بن گئی ہیں کہ
جس طرح اس ملک میں ہر داڑھی والا مشکوک سمجھا جاتا ہے وہی پردے دار خواتین
بھی مشتبہ بن گئی ہیں اور ان کیساتھ چیک پوسٹوں پر ایسا رویہ رکھا جاتا ہے
کہ خدا ہی پوچھے ٗ
اپنے آپ کو محب وطن اور دوسروں کو غدار ٗ چور اور تھرڈ کلاس شہری سمجھنے کی
اس سوچ نے ہمیں اس حال کو پہنچا دیا ہے کہ اب اداروں کے مابین نفرتیں بڑھ
رہی ہیں اور یہ عمل کچھ نادانوں کی وجہ سے ہے ٗ کیونکہ اگر وردی والیع
بدنام ہوتے ہیں تو یہ بھی میری بدنامی ہے کیونکہ یہ لوگ میرے اپنے لوگ ہیں
ٗ لیکن اگر میرے اپنے مجھے غداری ٗ چور اور تھرڈ کلاس شہری سمجھیں تو میں
کیا کرو ں ٗ کیونکہ ہر شخص کی طرح میں بھی محب وطن ہوں ٗ کوئی اگر ہتھیار
سے گولی چلاتا ہے تو وہی کام میں قلم کے ذریعے کرتا ہوں ٗ کوئی اس سرزمین
کو میلی نگاہ سے دیکھے یہ مجھے قبول ہی نہیں ٗ کیونکہ یہ دھرتی میری ماں
جیسی ہے اور اس کیلئے میں جان کی قربانی دینے کیلئے بھی تیار ہوں لیکن یہ
بھی مجھے قبول نہیں کہ اپنی دھرتی پر مجھے شودروں سے بدتر سمجھا جائے اور
ان جیسا سلوک میرے ساتھ ہو ٗ خواہ میں صحافی ہوں یا عام شہری ٗ کیونکہ میں
بھی کسی وردی والے بڑے افسر ٗ کسی بڑے سیاستدان ٗ کسی بڑے سرمایہ دار جیسی
انا اور عزت رکھتا ہوں اور اگر یہی صورتحال رہی تو پھر جو سلسلہ قبائلی
علاقوں میں چل نکلا ہے وہی سلسلہ یہاں شہروں میں بھی شروع ہوگاجس سے سب سے
زیادہ نقصان انہی لوگوں کا ہوگا جن کی عیاشیاں چل رہی ہیں ٗ خواہ وہ وردی
والے ہو یا بغیر وردی والے اس ملک میں غریب کا حال تو ویسے بھی بدتر ہے
زیادہ سے زیادہ بدترین ہو جائیگا-لیکن عیاشیوں والے بدتر صورتحال برداشت
نہیں کرسکیں گے - |