میں موت کو یاد کرتی ہوں مگر تمناء نہیں

پتاء نہیں لوگ کیوں موت سے ڈرتے ہیں ۔ جبکہ وہ جانتے ہیں کہ ایک نا ایک دن ہمیں اپنے رب کے حضور حاضر ہونا ہے ۔ اور موت ہی تو الله سے ملنے کا الله کو دیکھنے کا واحد راستا ہے ۔ جس نے ہمیں پیدا کیا ۔ جو ہمیں ستر ماؤں سے بھی ذیادہ پیار کرتا ہے ۔ پھر کیوں لوگ موت سے ڈرتے ہیں ؟

اگر کسی کے سامنے مرنے کی بات کرو بھی تو وہ آپ کوحیرت بھری نگاہوں سے دیکھیے گا ۔ اور ایسے ُبرا مان جائے گا جیسے آپ نے ُاسے بہت ہی ُبری بات کہہ دی ہو ۔ شاید یہ ُاس کا بھی قصور نہیں ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں عام ہے جب کوئی گناہ کرتا ہے ، کسی کو ُدکھ دیتا ہے ، ظلم کرتا ہے ، ُبرے کام کرتا ہے تو تبھی ُاس کو خدا یاد دلایا جاتا ہے ُاس سے کہا جاتا ہے کیا تم نے مرنا نہیں ۔۔۔۔۔!!

ایسے ہی میں نے بھی کہا کسی سے کہ ہمیں اک دن مر جانا ہے تو مجھے آگئے سے جواب ملا تم ہر وقت خود پر منحوسیت ڈال رکھتی ہو تم بار بار موت کو یاد کرتی ہو ۔ ۔ ۔ تم کیا ثابت کرنا چاہتی ہو کے ہم گناہ کر رہے ہیں یا موت کو بھول بیٹھے ہیں ؟

یہ جواب سنتے ہی جیسے میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی ہوں ۔۔۔ کیونکہ میرا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا ۔ ہاں میں موت کو بہت یاد کرتی ہو مگر تمناء نہیں ۔ ۔ ۔ تمناء اس لیے نہیں کے میں یہ جہاں چھوڑنے سے ڈرتی ہوں ۔ میں دنیا میں جینا چاہتی ہوں ۔ بلکہ صرف اورصرف اس لیے کہ میرے پاس کوئی تحفہ نہیں ہاں ہاں میرے پاس کوئی تحفہ نہیں ہے جو میں الله کی بار گاہ میں پیش کر سکوں ۔۔۔۔ یہ تو تم بھی جانتے ہو گئے نا کہ جب ہم کسی سے پیار کرتے ہیں تو جب ُاس سے ملنے جاتے ہیں تو ُاس کے لیے کوئی تحفہ لے کر جاتے ہیں تو میرے پاس تو کوئی تحفہ ہی نہیں ہے جو میں الله کی بار گاہ میں دے سکو ۔ میرے پاس کوئی اعمال نہیں ہے۔ میرے پاس نیکیاں بھی نہیں ہے میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے ۔ میں بھی موت ڈرتی ہوں کے قبر کے سوالوں کا کیا جواب دوں گئی ؟

مگر میں الله سے ملنے کا شوق رکھتی ہوں اس لیے موت کو یاد کرتی ہوں اور اس لیے کہ میرے ذہین میں رہے کہ دنیا فانی ہے کہیں مجھ سے کوئی بھول نا ہو جائے ۔ میں کسی کا دل نا ُدکھا دوں ۔ میں کسی کا ُبرا نا کر دوں ۔ میں اس لیے بار بار موت کو یاد کرتی ہوں ۔ کہ مجھے یاد رہیں کہ مجھے ایک دن الله کی بارگاہ میں بھی پیش ہونا ہے ۔ اپنے کا کیے کا حساب دینا ہے میں بھی موت سے ڈرتی ہوں مگر دنیا چھوڑنے سے نہیں۔۔!!

A F
About the Author: A F Read More Articles by A F : 4 Articles with 5558 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.