ایک آدمی کے کالموں اور مختلف
کالموں پر ان کے تبصروں اور جماعت اسلامی کی واضع حمایت اور خدمت پر صرف
تبصرے کے طور پر لکھنے سے بہتر لگا کہ کوشش کر کے کالم بھی لکھ سکوں۔
ثبوت کی بات مانگنے اور ثبوت کو ماننے کا ہمارے ملک میں جو نتیجہ ہے وہ سب
کے سامنے ہے، مشرف کی حمایت اور بعد میں ندامت، عمران خان کو جمیعت نامی
ایک تنظیم کے ہاتھوں یونیورسٹی میں اغوا اور اس کو حبس بے جا میں رکھنا،
کراچی ائیرپورٹ پر صحافیوں پر جماعتیوں کا تشدد اور بعد میں معافیاں، ایل
ایف او پر رضامندی، لال مسجد کے وقت پر لندن میں اے پی سی نام کے ڈھکوسلے
میں شرکت اور لال مسجد کے مسئلے سے نظر چرانا اور لال مسجد کے واقعے کے بعد
اس پر سیاست بھگارنا، ڈاکٹر عبدالقدیر پر سیاست، چودھری افتخار چیف جسٹس پر
سیاست، پھر این آر او کو ٹیسٹ کیس قرار دینے والی جماعت اسلامی کی اب
منافقانہ خاموشی، درجنوں ڈرون حملوں پر خاموشی (جلسے جلوس اور وہ بھی سیاسی
کوئی اقدام نہیں ہوتا معاف کیجیے گا کہیں آپ کو چوٹ نا لگ جائے)۔ ڈرون
حملوں پر بھی سیاست جیسے کہ پہلے گوانتا ناموبے کے قیدیوں پر سیاست کی، پھر
ڈاکٹر عافیہ پر سیاست (ایک تبصرہ نگار نے آپ سے صحیح پوچھا کہ جو عورتیں اس
ملک میں درندگی کا روز شکار ہو رہی ہیں ان پر جماعت نے کب آواز اٹھائی)،
ایک خاتون نے قوم کی بیٹیوں پر ہونے والے ظلم پر چند سوالات کرنے کی کوشش
کی تھی جس کے جواب میں موصوف نے جماعت اسلامی کی لن ترانیاں اور حاشہ
برداری شروع کردی جواب ندارد کہ ڈاکٹر عافیہ بلاشبہ قوم کی بیٹی تھی ہے اور
رہے گی مگر روز روز ہونے والے عورتوں پر مظالم اور زنا بالجبر کے واقعات پر
کبھی جماعت اسلامی یا کسی مذہبی جماعت نے آواز اٹھائی ہے زرا ریکارڈ اٹھا
کر دیکھ لیں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اب تک زنا بالجبر کے لاکھوں واقعات
رونما ہو چکے ہونگے اللہ رحم کرے مگر دکھائیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے
نام کے اسلامی اور نام کی جماعت اسلامی نے اس قسم کے ظلم پر کیا کیا۔ سرحد
کے علاقے میں جہاں جماعت اسلامی اور اس کے اتحادیوں کی حکومت تھی وہاں
عورتوں پر جتنے ظلم و ستم ہوئے لڑکیوں کے اسکول جلائے گئے اور دوسرے تیسرے
واقعات اس پر آپ کی حکومت جو ماشاﺀ اللہ پرویز مشرف جیسے آمر کے زیر سایہ
بھی قائم و دائم رہی اور دہشت گردوں اور شدت پسند درندوں کو جس طرح وہاں
پال پوس کر جوان کیا گیا ان دس سالوں میں اور اب آپکی اور آپکے اتحادیوں کے
کیے کی سزا پوری قوم کیا پوری امت جھیل رہی ہے۔
جہاں تک بات ہے جماعت اسلامی کی اس کے بارے میں ملک کا بچہ بچہ جو بھی شعور
و آگاہی رکھتا ہے جانتا ہے کہ اس جماعت اسلامی کا کردار کیا رہا ہے اور
آمروں اور جابروں کے ساتھ اسکے تعلق سے کون واقف نہیں اور مشرقی پاکستان
میں اس وقت کی آمریت کی چھتری کے تلے جو کچھ مشرقی پاکستان کے حب الوطن
بھائیوں کے ساتھ ہوا اس سے کون واقف نہیں اور کون نہیں جانتا کہ البدر اور
الشمس نامی تنظیموں کا کیسا گھناؤنا کردار رہا ہے پاکستان کی تقسیم میں اور
کیا وجہ ہے کہ البدر اور الشمس جیسے پاک نام رکھنے والی ناپاک جماعت اسلامی
کی غنڈہ گرد تنظیمیں اپنا وجود کھو بیٹھیں ہیں اور یہی حال پاسبان اور شباب
ملی نامی منافقوں کے ٹولوں کا ہوگا اور خاک بدھن کسی تقسیم کے بعد نا ہو یہ
سب کچھ۔
اور جماعت اسلامی کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ اسلام کے نام پر سیاست کرنے
والی اس جماعت کے پاس اس قوم کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہاں اس جماعت کے
امیروں کی بہنیں بیٹیاں ضرور عورتوں کے لیے مخصوص سیٹوں پر اسمبلیوں میں
آجاتی ہیں نام لینے کی ضرورت اسلیے نہیں کہ ایک کا نام تو آپ اپنے تبصرے
میں لے ہی چکے ہیں جو قاضی صاحب کی بیٹی ہیں۔
جماعت اسلامی نامی اس دہشت پسند اور اسلام کے نام پر درندگی پھیلانے والے
جنونی درندوں کو سپورٹ کرنے کی کہانیاں سب کو معلوم ہیں کہ کس طرح لاہور
میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے ملزم زبیر نے جماعت اسلامی کا نام لیا ہے اور
جماعت اسلامی بوکھلاہٹ کا شکار ہے وہ تو جماعت اسلامی کے غیر ممالک میں اثر
و رسوخ ہیں وگرنہ سب منصورہ والوں کو پکڑ کر جیل بھیج دینا چاہیے گا مگر
ہمارے ملک کی قسمت ایسی کہاں کہ ہمیں جماعت اسلامی نام کی دہشت گرد تنظیم
سے اتنی آسانی سے نجات مل سکے۔
نام کی جماعت اسلامی کی کچھ خدمات تو زرا بتائیے جو اسلامی امت کے لیے کی
جارہی ہوں قاضی صاحب کی طرف سے یا منور حسن صاحب کی طرف سے چند کتابیں لکھ
دینا کوئی مشکل نہیں اور وہ تو کوئی بھی لکھ یا لکھوا سکتا ہے امت مسلمہ کے
لیے زرا موجودہ جماعت اسلامی کا کوئی کارہائے نمایاں تو بتائیے۔ مودودی
صاحب کا واقعی بڑا کردار رہا ہے دینی خدمت میں مگر ان کے بعد کے جماعتی صرف
سیاست اور پیسا بنانے میں لگے رہے اور انتہا پسندی کو فروغ دیتے رہے آج جو
ملک کے لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے ہیں اس کی زمہ داری بھی
جماعت اسلامی اور اس جیسی شدت پسند اور دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے والی
تنظیوں پر عائد ہوتی ہے۔
چلیے دینی خدمات تو چھوڑیے کوئی جماعتی کیا کرے گا۔ داڑھیوں والے بزرگوں کے
ہاتھ میں جھنڈے اور ڈنڈے پکڑا کر ریلیاں اور جلسے نکالنے والے جماعتی کیا
جانیں کہ انقلاب اور معاشرے میں اصلاح کیسے ہو سکتی ہے۔
ہاں تو دینی خدمات کو چھوڑ کر جماعت اسلامی کی کوئی سیاسی خدمت یا کارہائے
نمایاں تو کوئی نمایاں کیجیے صرف دوسرے کے بچوں کو جہاد کی بھٹی میں
پھینکنا اور کشمیر کے نام پر کروڑوں اور اربوں روپے ہڑپ کرجانا کیا اس کا
نام سیاست ہے لعنت ہے ایسی سیاست پر۔ معاف کیجیے گا جماعت اسلامی تو اس
قابل بھی نہیں کہ کسی دوسری پارٹیوں کے الائنس کے بغیر انتخابات بھی لڑ سکے۔
ہمت ہے تو اکیلے ایک پارٹی کی صورت میں انتخابات میں حصہ لے کر دیکھ لیں
جماعتی اور اس میں زرا کوئی واضع کامیابی حاصل کرلیں۔ بھائی میرے جماعت کے
بس میں نہیں کہ لوگوں کو مزید دھوکہ دے سکے لوگوں نے دیکھ لیا تھا جماعتیوں
کا کردار اکہتر میں پاکستان کی تقسیم کی صورت میں جب البدر اور الشمس جیسے
مقدس نام رکھنے والی تنظیوں نے اپنے پاکستانی مگر بنگالی بولنے والے ہم
وطنوں کے ساتھ کیا کچھ کیا تھا۔ شرم آتی تو جماعت اسلامی سیاست سے تائب ہو
کر پہلے لوگوں کے دین و ایمان کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتی مگر اس میں اتنا
پیسہ کہاں تھا جو سیاست اور مذہب کی آڑ میں سیاسی دکان چمکانے میں مزہ اور
پیسہ ہے۔ اور سب جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی جڑیں ان ممالک میں بھی ہیں
جہاں کے جھنڈے اور پرچم لوگوں کی آنکھ میں دھول ڈالنے کے لیے جلائے جاتے
ہیں اور وہاں اپنے بچوں کو مغربی تعلیم کے لیے بھیجا جاتا ہے شرم تم کو مگر
نہیں آتی۔ |