کتاب: ’’رحمۃ للعالمینﷺ‘‘

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

دنیا بھر کے انسانوں کی کامیابی کس چیز سے وابستہ ہے؟
جی ! صرف ایک بات سے کہ ’’محمدﷺ‘‘ کی تصدیق کی جائے اور ان کے دامن سے اپنا رشتہ جوڑ لیا جائے، یہی توحید کا سرعنوان ہے، یہی رسالت کا آغاز ہے، یہی جنت کی کنجی اور جہنم سے نجات کا راستہ ہے، اس در کے سوا نہ کہیں توحید مل سکتی ہے، نہ کہیں ہدایت کا راستہ ڈھونڈا جاسکتا ہے اور نہ کوئی’’رضوان من اﷲ اکبر‘‘ یعنی اﷲ کی رضا سب سے بڑھ کر ہے، کا پروانہ امتیاز حاصل کرسکتا ہے، گویا رب تعالی نے ’’محمدﷺ‘‘ کی ذات سے ’’رحمت‘‘ کو ایسے جوڑ دیا ہے جیسے سورج کے ساتھ روشنی، پھول کے ساتھ خوشبو بلکہ اس سے بھی کئی گنا بڑھ کر سروردوعالمﷺ کا ’’رحمت‘‘ کے ساتھ مضبوط رشتہ اور تعلق ہے۔ بقول شاعر:
ہر غنچہ کہ گل گشت، دگر غنچہ نشد
قرباں زلبِ یارم گہِ غنچہ، گہِ گُل شد
یعنی : ہر غنچہ جب ایک مرتبہ کِھل کر پھول بن جائے تو دوبارہ وہ لوٹ کر غنچہ نہیں بنتا لیکن میں اپنے محبوب کے پیارے لبوں پر قربان جاؤں وہ جب ہلتے ہیں تو گویا پھول کِھل گئے اور جب خاموش ہوتے ہیں تو گویادوبارہ غنچہ بن جاتے ہیں۔

امیرمحترم مولانامحمد مسعود ازہر حفظہ اﷲ تعالیٰ نے کیا ہی خوب بات تحریر فرمائی ہے:
’’ہم سب دنیا اور آخرت میں ’’رحمت‘‘ کے محتاج ہیں…… اور حضرت محمدﷺ دنیا اور آخرت میں اﷲ تعالی کی سب سے بڑی ’’رحمت‘‘ ہیں …… تو اگر ہم آپﷺ کو پالیں تو پھر رحمت ہمیں مل جائے گی…… بہت بڑی رحمت…… بس رحمت ہی رحمت‘‘……(محمدرحمۃ للعالمینﷺ)

گویا بات دواور دوچار کی طرح بالکل واضح اور دوٹوک ہے کہ جو محمدﷺ کے دامن سے وابستہ ہوجائے وہ رحمت کے سائے میں آگیااگرچہ خستہ اور زخم خوردہ ہی کیوں نہ ہو اور جو اُن کے دامن سے دور ہوجائے وہ زحمت کی کڑی دھوپ میں جل رہا ہے اگرچہ وہ بظاہر خوشحال اور زیبائش دنیوی سے آراستہ وپیراستہ ہی کیوں نہ ہو؟……بقول زکی کیفی مرحوم:
تنگ آ جائے گی خود اپنے چلن سے دنیا
تجھ سے سیکھے گا زمانہ تِرے انداز کبھی

نبی کریم کی سیرت طیبہ کا مطالعہ محض ایک عام مطالعہ نہیں ہے جو تفریح طبع کے لیے کیا جائے ، نہ ہی یہ ایسا مطالعہ ہے جس میں کسی سائنسی نقطہ نظر سے غور وفکر کیا جائے، اور نہ ہی کسی دوسرے عام زاویہ فکر جیسا یہ موضوع ہے بلکہ درحقیقت یہ ایسا ہمہ گیر، جامع، اور رہنما مطالعہ ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت کی کامیابی کی راہ دکھاتا ہے ، یہ وہ واحد مطالعہ ہے جو انسان کو خود انسان کا تعارف کراتا ہے، یہ وہ منفرد مطالعہ ہے جو انسان کو اس عالم بالا سے جوڑ دیتا ہے جہاں تک کسی اور کے لیے درست رسائی ممکن نہیں ہے۔ سیرت طیبہ کے مطالعے سے جو اہم نتائج حاصل ہوتے ہیں انہیں نمبروار یوں شمار کیا جاسکتااور سمجھا جاسکتا ہے:
سیرت کے مطالعے سے انسان کے سامنے نبی کریم کی وہ عملی زندگی اپنے حقیقی روپ میں نمایاں ہوتی ہے جس زندگی کے علمی خدوخال قرآن وحدیث میں باربار اور پوری وضاحت کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں، چنانچہ اگر کوئی شخص قرآن وحدیث کونبی کریمﷺ کی سیرت طیبہ کے مطالعے کے بغیر سمجھنے یا اس پرعمل پیرا ہونے کی کوشش کرے گا تو وہ کبھی بھی منزل فلاح وبہبود کی نہیں پہنچ سکتا۔

سیرت کے مطالعے سے ہی انسان کے سامنے نبی کریمﷺ کی اقتداء اور پیروی کے راستے اور نقوش واضح ہوتے ہیں اور ان نقوش کی روشنی میں باآسانی ’’اطاعت رسول‘‘ کی منازل طے کرتے ہوے انسان اس مقصود کو پہنچ جاتا ہے جس سے اس کی دنیا اورآخرت میں حیرت انگیز خوشیاں بھر جاتی ہیں۔

سیرت طیبہ کے مطالعے سے انسان کے سامنے نبی کریمﷺ کی وہ عظیم صفات ،اخلاق کریمانہ اور امتیازی اوصاف نمایاں ہوتے ہیں جو پڑھنے والے کے دل ودماغ میں صاحب سیرتﷺ کی بے پناہ عقیدت، غیرمشروط محبت اور دل آویز مودت والفت کے پھول کھل جاتے ہیں اور اس انسان کی روح اس ’’محبتِ رسولﷺ‘‘ کے پاکیزہ عطر سے مہکنے لگتی ہے۔

سیرت طیبہ کے مطالعے سے ہی انسان پر قرآن وسنت کے صحیح اور قابل اعتماد فہم کا دروازہ کھلتا ہے، گویا سیرت طیبہ کا مطالعہ انسان پر علم کی کرنیں روشن کردیتا ہے اور پھر یہ ہر مطالعہ کرنے والے کی استعداد پر منحصر ہے کہ وہ ان نوری کرنوں سے کس قدر وشنی حاصل کر پاتا ہے۔

امام مسلم رحمہ اﷲ نے صحیح مسلم میں نبی کریم ﷺ کا جو یہ فرمان نقل کیا ہے وہ بالکل برحق اور انہی حقائق کی طرف اشارہ کرتا ہے:
’’اس امت کا کوئی بھی فرد خواہ یہودی ہو یا نصرانی، اُسے میرے بارے میں خبر پہنچے ، پھر بھی وہ میرے لائے ہوئے دین پر ایمان لائے بغیر مرجائے تو وہ جہنمیوں میں سے ہی ہوگا‘‘(صحیح مسلم)

حیرت اس امت پر جس کے پاس ’’محمدﷺ‘‘ جیسے نبی اور ’’قرآن کریم‘‘ جیسی عظیم نعمت ہو اور وہ پھر بھی ذلیل وخوار ہو؟ …… معلوم یہ ہوا کہ یہ ذلت اور خواری صرف اور صرف اس وجہ سے ہے کہ مسلمانوں نے’’اسوہ حسنہ‘‘ سے رُخ موڑ لیا ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ جب ’’اسوہ ناقصہ یا اسوہ سیۂ‘‘ یعنی ناقص اور بری چیزوں کو نمونہ عمل بنا لیا جائے تو نتائج بھی لازمی طور پر ناقص اور بُرے ہی ہوں گے۔

mudasser jamal
About the Author: mudasser jamal Read More Articles by mudasser jamal: 202 Articles with 344132 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.