بھارت میں ہم جنس پرستی کے فروغ کا مقصد

ہم جنس پرستی کے ذریعے معاشرتی بربادی کے اسباب پیدا کرنے کی سازش کا دائرہ ایشیاء تک وسیع
پاکستان و مسلمانوں کے خلاف یہود و ہنود کی ایک اور نئی سازش
بھارت صیہونی لابی کے آلہ کار کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار
دنیا کے ہر مذہب میں قابل لعنت و ملامت فعل
ہم جنس پرستی بھارت میں قانونا ً جائز قرار
بھارت میں ہم جنس پرستی کے فروغ کا مقصد اس لعنت کو پاکستان کے مسلم معاشرے میں رائج کرنا ہے
بھارتی فلمیں پاکستانی معاشرے میں عریانیت٬ بے حیائی اور جنس پرستی کو فروغ دینے میں کامیاب
ہم جنس پرستی کے پرچار کیلیے بھی بھارتی فلموں کے استعمال کا منصوبہ٬ آئندہ بھارت کی بیشتر فلمیں ہم جنس پرستی کے پرچار پر مبنی ہوں گی
پاکستانی معاشرے کو ہم جنس پرستی کی لعنت سے محفوظ رکھنے کےلئے بھارتی فلموں اور چینلز پر مکمل پابندی کی ضرورت

ہم جنس پرستی بلا استثناء دنیا کے ہر مذہب میں گناہ، غیر فطری اور قابل لعنت و ملامت فعل ہے۔ خواہ یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے الوہی والہامی ادیان ہوں یا تاؤازم اور شنٹوازم سے سناتن دھرم تک کے تمام قدیم مذاہب سب ہم جنس پرستی کو ناجائز اور قابل دست اندازی قانون جرم گردانتے ہیں جبکہ اس حوالے سے اسلام کا مؤقف سب سے زیادہ واضح اور سخت ہے۔ قانون اسلام کی بنیادی کتاب قرآن میں کم از کم سات مقامات پر پیغمبر خدا حضرت لوط علیہ السلام کی قوم ہم جنسی کی لعنت میں گرفتار ہونے کی بناء پر مجرم کہلائی اور اس وجہ سے اس پر نازل ہونے والے عذاب کا تفصیلی ذکر موجود ہے۔

مثلاً سورة نمل کی آیات 45 تا 85 میں کہا گیا ہے کہ ”اور لوط کو ہم نے بھیجا۔ یاد کرو وہ وقت جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ کیا تم آنکھوں دیکھتے بدکاری کرتے ہو۔ کیا تمہارا یہی چلن ہے کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت رانی کے لئے جاتے ہو۔ مگر اس قوم کا جواب اس کے سوا اور کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہا کہ نکال دو لوط کے گھر والوں کو اپنی بستی سے یہ بڑے پاکباز بنتے ہیں۔ آخرکار ہم نے بچا لیا اس کو اور اس کے گھر والوں کو بجز اس کی بیوی کے جس کا پیچھے رہ جانا ہم نے طے کردیا تھا اور برسائی ان لوگوں پر (پتھروں کی ) بارش۔ بہت ہی بری بارش تھی وہ ان لوگوں کے حق میں جنہیں متنبہ کیا جا چکا تھا۔“

چونکہ حضرت لوط کی قوم ”صدوم“ کا زمانہ کئی ہزار سال قبل مسیح کا ہے اس لئے اس کے حوالے سے قرآن میں مذکورہ واقعہ کا تذکرہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم جنس پرستی کی تاریخ کس قدر پرانی ہے اور دور قدیم سے ہے اسے ایک قبیح فعل قرار دے کر نہ صرف اس پر پابندی عائد کی گئی بلکہ اسے گناہ بھی قرار دیا گیا جبکہ اسلام میں اسے گناہ کبیرہ سے معنون کیا جاتا ہے اور ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوجانے والی قوم کے لئے شدید عذاب بیان ہو تا ہے جبکہ روم و یونان کی قدیم تہذیبوں میں ہم جنس پرستی کو فطری عمل قرار دینے اور ہم جنسوں کو سماج میں باعزت مقام دینے کی مذموم جسارت بھی تاریخ کا حصہ ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ روم و یونان بھی ہم جنس پرستی سے دوچار تھے اور شاید یہی وجہ رہی ہو کہ روم اور یونان کی عظیم الشان اور طاقتور سلطنتیں اللہ کے عذاب سے دوچار ہوکر دنیا سے فنا ہوگئیں۔

مگر افسوس یہ ہے کہ دورِ جدید میں صیہونی لابی نے ایک سازش کے تحت انسانی حقوق کے نام پر تیسری دنیا کے ممالک اور بالخصوص اسلامی ممالک کو بلیک میل کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اور گلوبلائزیشن کے عمل کے ذریعے پوری دنیا پر سامراجی و استعماری قبضے کی جو سازش ہورہی ہے اس کے تحت ہم جنس پرستی کو انسانی حقوق کی صف میں شامل کر کے جدید مغربی تہذیب نے اپنی بربادی کے اسباب تو پیدا کرہی لئے ہیں مگر ا اس بربادی کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ایشیا کو بھی اس کی لپیٹ میں لینے کی سازشیں ہورہی ہیں ۔

ہم جنس پرستی مردوں کی ہو یا عورتوں کی یہ فطرت کے ساتھ غداری اور خیانت ہے۔ فطرت نے جنسی لذت کو نوع انسانی کی بقا اور انسانی خدمت کا صلہ بنایا ہے۔ ہم جنسی کرنے والے، کسی خدمت کی بجا آوری، کسی فرض اور حق کی ادائیگی اور کسی ذمہ داری کو پورا کئے بغیر اس لذت کو چرا کر معاشرے کے ساتھ کھلی بددیانتی کرتے ہیں۔ وہ مہذب انسانی سماج کے قائم کئے ہوئے تمدنی اداروں سے فائدہ تو اٹھالیتے ہیں مگر جب اپنی باری آتی ہے تو حقوق، فرائض اور ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے کے بجائے اپنی جنسی قوتوں کو پوری خود غرضی کے ساتھ اس طریقہ پر استعمال کرتے ہیں جو اجتماعی تمدن اور اخلاق کے لئے صرف غیر مفید ہی نہیں سراسر نقصان دہ بھی ہیں۔ اس مادر پدر آزادی میں چونکہ مذہبی اور سماجی ادارے (شادی ، بچے اور خاندان) سب خارج ہیں لہٰذا ان سب سے چھٹکارا حاصل کرلینے کا یہ آسان طریقہ ہے۔ بغیر شادی کے ساتھ رہنے اور بغیر بچوں کے دوہری آمدنی کا عیش بھی اسی خود غرضی کا حصہ ہے۔ گزشتہ دس بارہ برسوں کے دوران فلموں اور میڈیا کے ذریعے معاشرے میں اس غیر فطری نظریے کو عام شہرت دینے کے اولین منصوبہ بند مرحلے پر عمل کیا گیا اب قانون سازی کے مرحلے پر بتدریج عمل درآمد کا آغاز ہے۔ جس کے تحت امریکہ٬ کنیڈا٬ برطانیہ٬ جرمنی اور آسٹریلیا سمیت دنیا کے 32سے زائد ممالک میں ہم جنس پرستی کو قانوناً جائز قرار دے کر باقاعدہ طور پر اسے معاشرے کا ایک حصہ بنا دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ مذکورہ ممالک معاشرتی تباہی سے دوچار ہونے کے ساتھ سات اب اللہ کے عذاب کا شکار ہوکر معاشی بدحالی کا سے بھی دوچار ہیں اور ان کا سرخیل امریکہ معاشی تباہی کے جس دہانے پر کھڑا ہے اس سے دنیا مکمل طور پر واقف ہے مگر اب امریکہ اور یورپ کے بعد تیسری دنیا کا نمبر ہے اور امریکہ و اسرائیل کی بھرپور کوشش ہے کہ تیسری دنیا کے غریب ممالک میں ہم جنس پرستی کو رائج و فروغ دیا جائے اور چونکہ بھارت امریکہ و اسرائیل کا ایک ایسا لے پالک ہے جسے امریکہ اور اسرائیل ایشیا میں وہی کردار سونپنا چاہتے ہیں جو عرب میں اسرائیل اور یورپ میں خود امریکہ کا ہے اس لئے بھارت میں امریکی و اسرائیلی ایماء پر ”ہم جنس پرستی “ کو قانوناً جائز قرار دینے کے منصوبے پر کام کا آغاز ہوچکا ہے جس کی ابتداء دہلی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ایک مقدمے میں ہم جنس پرستی کو جائز قرار دینے کے فیصلے کے ذریعے کی گئی ہے ۔ بھارت چونکہ دیوی دیوتاؤں کے ماننے والے غیر الہامی و غیر روحانی مذہب سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا ملک ہے جس کا مذہب خود ساختہ روایات واخلاقیات پر مبنی ہے اسلئے اس مذہب میں ترمیم یا اس مذہب کے ماننے والوں کو کسی بھی سماجی برائی کی جانب راغب کرنا انتہائی آسان کام ہے اور امریکہ و اسرائیل کا بھارت میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینا اس بات کی جانب اشارہ کررہا ہے کہ اس کے بعد مسلم دنیا اور بالخصوص پاکستان کی باری ہے جو قرآن کی وجہ سے اس شیطانی راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے لیکن چونکہ میڈیا وار کے ذریعے بھارتی کلچر کا اثر براہ راست پاکستانی ثقافت پر پڑرہا ہے اور بھارتی ڈرامے و فلمیں پاکستان میں بھارتی کلچر کو انتہائی تیز رفتاری سے فروغ دے رہی ہیں اس لئے بھارت یورپ سے جو بھی کچھ درآمد کر کے بھارتی فلموں اور ڈراموں کا حصہ بنائے گا وہ خود بخود اور غیر محسوس انداز میں ان ڈراموں اور فلموں کے ذریعے پاکستانی معاشرے میں سرایت کرتا جائے گا اس لحاظ سے بھارت میں ہم جنس پرستی کا قانوناً جائز قرار دیا جانا اس بات کو ثابت کررہا ہے کہ آئندہ بھارت میں بننے والی نصف سے ز ائد فلمیں ہم جنس پرستی کا پرچار کررہی ہوں گی تاکہ پاکستانی معاشرے میں ہم جنس پرستی کے حوالے سے موجود نفرت کو آہستہ آہستہ ختم کرکے عوام کو ہم جنس پرستی کی جانب راغب کیا جاسکے کیونکہ سامراجی قوتیں یہ بات جانتی ہیں کہ بھارتی فلموں کے زریعے وہ پاکستانی معاشرے میں عریانیت٬ بے حیائی اور جنس پرستی کو جس طرح سے فروغ دینے میں کامیاب ہوگئی ہیں اسی طرح سے ہم جنس پرستی کے فروغ میں بھی کامیابی حاصل کرلیں گی مگر پاکستان اور ہندوستان سمیت دنیا کے ہر خطے میں بسنے والے مسلمان اس بات کو یاد رکھیں کہ قرآن میں ہم جنس پرستی کے جرم کی جس سزا کا ذکر ریکارڈ پر ہے وہی مستقبل میں بھی اس جرم کا ارتکاب کرنے اور اسے گلوریفائی کرنے والوں کا مقدر ہے
اور ظالموں سے یہ سزا کچھ دور نہیں۔ یہ انتباہ بھی قرآن میں موجود ہے۔

اس لئے ضرورت اس اَمر کی ہے کہ پاکستانی معاشرے کو صیہونی و صلیبی سازشوں سے محفوظ رکھنے اور ہم جنس پرستی کی لعنت سے بچانے کے لئے بھارتی فلموں کی نمائش اور درآمد پر مکمل طور پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تما م بھارتی چینلزکی نشریات کو بھی بند کرنا ہوگا ورنہ اس لعنت سے مسلم معاشرے کو بدحال کر کے مسلمانوں کو قوت ایمانی سے محروم کرنے کی صلیبی و صیہونی سازش بھارتی ہنود کی مددسے کامیاب ہونے کے خدشات بدرجہ موجود ہیں ۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 62299 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.