آج سے چودہ سو سال پہلے جب اسلام کی بالادستی
نافذالعمل ہوئی ۔۔۔جب نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کہ بعد مکہ والوں کو آمان بخشی
تو تاریخ حیران تھی کہ یہ کیسا فاتح آیا ۔۔۔جس نے اپنے دینی و مذہبی دشمنوں
کہ ساتھ ساتھ اپنے ذاتی دشمنوں کو بھی معاف کر دیا۔۔۔آپ ﷺ فتح مکہ کہ وقت
بھر طاقت سے مالا مال تھے۔۔۔ایمان کہ جذبے سے سر شار آپ ﷺ لشکر ۔۔۔ابو بکر
صدیق ؓ ، عمر ؓ بن خطاب ،عثمان ابنِ عفان ؓ اور حیدرِ کرار علی ؓبن ابی
طالب ہم رکاب ۔۔۔جب ایسے جلیل القدر اصحابؓ ایک ساتھ ہوں تو دشمن کی روح
ایسے ہی فنا ہو گئی ہوگی۔۔۔مکہ والوں سے یہ تک نہ پوچھا کہ کیا اسلام قبول
کرو گے یا نہیں۔۔۔ لشکر کا امیر شافع رحمت ﷺ۔۔۔سب کو امان دیدی۔۔۔تاریخ میں
شائد ہی کوئی ایسی فتح ہوئی ہو جس میں خون نہ بہا ہو۔۔۔یہ آپ ﷺ کی صلہ رحمی
ہی تھی۔۔۔کہ عمرِ فاروق ؓ جیسے غصے کے تیز ۔۔۔بات بات پر تلوار نیام سے
باہر۔۔۔مگر عدل پر قائم ہوئے تو پھر تلوار کو بھی آداب سکھانے پڑے ۔۔۔حضر ت
انس ؓ سے روائت ہے کہ۔۔۔رسول اکرم ﷺفتح مکہ کہ وقت جب شہر میں داخل ہو رہے
تھے تو خشوع و خضوع (اور شکر گزاری)کا یہ عالم تھاکہ آپ ﷺ رب ذولجلال کی
بارگاہ میں جھکے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ کی تھوڑی مبارک سواری کے پالان(گدی ) کو
چھو رہی تھی۔۔۔دنیا کہ یہ عظیم فاتح دس سال کہ بعد فاتحانہ انداز میں اسی
مکہ مکرمہ میں داخل ہو رہے ہیں جہاں انھیں (ﷺ)اور انکے اصحاب ؓ کو اذیتیں
دی گئیں، مذاق اڑایا گیا، کاہن کہا گیا، یہاں تک کہ اس امن والے شہر سے
نکلنے پر مجبور کر دیا گیا۔۔۔مگر آپ ﷺ کی عجز و انکساری اور صلہ رحمی کا
حال تو دیکھئے۔۔۔فتح مکہ، سرکارِ دو عالم امام الانبیاء وجہ کائنات ﷺ کی
اعلی حکمت عملی، معاملہ فہمی، تالیف قلب، اورحالات کو اپنی موافقت میں
تبدیل کرنے کی عمدہ ترین صلاحیتوں کا مظہر ہے۔۔۔جس نے اہل ِ مکہ کو بلا کسی
خون خرابے کہ ایک ہی روز میں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیا۔۔۔
22ستمبر اتوار کہ دن پشاورمیں ایک گرجا گھر جہاں ہمارے مسیح برادری سے تعلق
رکھنے والے خواتین ، مرد اور بچے اپنی عبادات میں مصروف تھے ۔۔۔حملہ آور نے
اندر گھس کر دھماکہ کیا جس کہ نتیجے میں تقریبااکیاسی افراد لقمہ اجل بنے
اور سیکڑوں کہ قریب زخمی ہوئے(جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے)۔۔۔یہ
ایک افسوس ناک ،دل خراش اور انتہائی قابلِ مذمت واقعہ ہے۔۔۔اس واقعہ پر
تمام پاکستانیوں کہ دل افسردہ اور انتہائی شرمندہ ہیں۔۔۔
اس مضمون کہ ذریعے ایک پیغام دینا چاہونگا کہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کا
کوئی مذہب نہیں۔۔۔انہوں نے مسجدوں کو نہیں چھوڑا ۔۔۔ان کے نزدیک امام
بارگاہوں کی کوئی اہمیت نہیں۔۔۔انہوں نے مندروں کو بھی تہہ و بالا کیا ۔۔۔یہ
فقط ہمارے دمیان نفرت کی دیواریں کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔۔۔یہ پاکستان کہ دشمن
ہیں۔۔۔ہر پاکستانی کہ دشمن ہیں۔۔۔ایک مسلم پاکستانی کی حیثیت سے میں یہ
باور کرانا چاہونگا کہ ہمارا دین اس بات کی سختی سے تنبہی کرتا ہے کہ
اقلیتوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔۔۔جسے نباہنے کیلئے ہمیں اپنی جان دینے
سے بھی گریز نہیں کرنا چاہئے۔۔۔ گرجا گھر پر ہونے والا یہ واقعہ ہم عوام پر
سوالیہ نشان بن گیا ہے۔۔۔
آئیے ہم سب عہد کریں کہ ایسے واقعات ہمارے درمیان کسی قسم کی دیوار نہیں
کھڑی کر سکتے۔۔۔یہ ہمارے درمیان قائم صدیوں پر محیط فاصلوں کو کم نہیں
کرسکتے۔۔۔فتح مکہ مسلمانوں کو جہاں صلہ رحمی اور امن و امان کا درس دیتا ہے
۔۔۔وہیں اقلیتوں کو یہ تحفظ بھی فراہم کرتا ہے۔۔۔در حقیقت مسلمان سلامتی کے
ضامن ہیں۔۔۔ |