حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی
ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں
میری والدہ کے پاس ایک بکری تھی اور وہ ا س کا گھی ایک کپی میں جمع کرتی رہیں جب
وہ کپی بھر گئی تو اپنی لے پالک لڑکی کے ہاتھ وہ کپی بھیجی اور اس سے کہا
اے بیٹی یہ کپی حضورﷺ کی خدمت میں پہنچا دو آپﷺ اسے سالن بنا لیا کریں گے
وہ لڑکی کپی لے کر حضورﷺ کی خدمت میں پہنچی اور عرض کیا یارسول اﷲ ﷺ یہ گھی
کی کپی حضرت ام سلیم ؓ نے آپﷺ کی خدمت میں بھیجی ہے حضورﷺ نے گھر والوں سے
فرمایا اس کی کپی خالی کر کے دے دو ۔گھر والوں نے خالی کر کے کپی اسے دے دی
وہ لے کر چلی گئی اور گھر آ کر اسے ایک کھونٹی پر لٹکا دیا اس وقت حضرت ام
سلیم ؓ گھر میں نہیں تھی جب وہ گھر واپس آئیں تو دیکھا کہ کپی بھری ہوئی ہے
اور اس میں سے گھی ٹپک رہا ہے انہوں نے کہا اے اے لڑکی !کیا میں نے تجھے
نہیں کہا تھا کہ یہ کپی جا کر حضورﷺ کو دے آؤ ۔اس نے کہا میں دے آئی ہوں
اگر آپ کو میری بات پر اطمینان نہیں ہے تو آپ خود جا کر حضورﷺ سے پوچھ لیں
۔حضرت ام سلیم ؓ اس لڑکی کو لے کر حضورﷺ کی خدمت میں گئیں اور عر ض کیا یا
رسول اﷲﷺ میں نے اس لڑکی کے ہاتھ ایک کپی آپﷺ کی خدمت میں بھیجی تھی جس میں
گھی تھا ۔حضورﷺ نے فرمایا ہاں یہ کپی لے کر آئی تھی حضرت ام سلیم ؓ نے کہا
ا س ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق او ر سچا دین دے کر بھیجا ہے وہ کپی تو
بھری ہوئی ہے اور اس میں سے گھی ٹپک رہا ہے ۔حضورﷺ نے فرمایا اے ام سلیم ؓ
! کیا تم اس بات پر تعجب کر رہی ہو کہ جس طرح میں نے اﷲ کے نبیﷺ کو کھلایا
ہے اسی طرح اﷲ تعالیٰ تمہیں کھلا رہے ہیں اس سے تم خود بھی کھاؤ اور دوسروں
کو بھی کھلاؤ ۔حضرت ام سلیم ؓ فرماتی ہیں میں گھر واپس آئی اور ایک بڑے
پیالہ میں اور دوسرے برتنوں میں ڈال ڈال کر میں نے وہ گھی تقسیم کیا اور
کچھ اس میں چھوڑ دیا جسے ہم ایک یا دو مہینے تک سالن بنا کر استعمال کرتے
رہے ۔
قارئین آج کا کالم موجودہ سیاسی حالات کے حوالے سے ایک تجزیہ اپنی جگہ پر
ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی اور آپ کی یاد دہانی کے لیے 1947کا وہ وقت اور
منظر آپ کے سامنے پیش کرتا ہے جب قائداعظم محمد علی جناح ؒ نے علامہ محمد
اقبال ؒ کے خوابوں کے سکییچ میں رنگ بھرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی
نظریاتی سلطنت قائم کی تھی ہندؤوں نے انگریز حاکموں کے ساتھ مل کر پاکستان
کو ایک ایسی شکل میں ترتیب دیا تھا کہ وسائل نہ ہونے کے برابر تھے اور
مسائل کا ایک انبار تھا جو پاکستان کو پیس رہا تھا مشرقی پنجاب اور
ہندوستان بھر میں ایک سازش کے تحت مسلمانوں کا منظم قتل عام کیا گیا اور
لاکھوں شہداء کی قربانیاں دے کر کئی ملین مسلمان ہندوستان سے ہجرت کر کے
پاکستان کی طرف آرہے تھے ۔اردو کے سب سے بڑے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو
،اشفاق احمد ،قدرت اﷲ شہاب،ممتاز مفتی سمیت بڑے بڑے قلم کاروں نے اس دور کی
پوری داستان لکھ دی جو آج بھی یہ بتاتی ہے کہ کن کٹھن حالات میں پاکستان
وجود میں آیا اور کس طریقے سے یہ مفلوج مملکت کلمے کے نام پر بننے کے بعد
مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی گئی شہاب نامہ کے مصنف قدرت اﷲ شہاب اپنی
تحریروں میں مختلف واقعات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامی افسران کا جذبہ
کیا تھا مہاجرین کے لیے پاکستان میں مقیم انصار کی صورت مقامی لوگوں نے کیا
کیا قربانیاں دی بے غرضی اور بے مثال اخوت کی روشن کہانیوں کے ساتھ ساتھ
ایسے واقعات بھی تحریر کیے جن میں سیاہ بختو ں نے چھوٹے چھوٹے مفادات کے
لیے بڑے بڑے ڈاکے بھی ڈالے لیکن یہ لاکھوں شہداء کا خون تھا کہ جس کی برکت
سے پاکستان مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا گیا اور ایک دن ایسا بھی آیا کہ فخر
امت مسلمہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جوہری سائنس دان کی قیادت میں پاکستان دنیا
کا پہلا اور واحد اسلامی ایٹمی ملک بن گیا ۔
قارئین نیت نیک ہو تو آسمان سے برکتیں نازل ہوتی ہیں اور مصائب اور مشکلات
کے بطن سے معجزے اور کرامتیں جنم لیتی ہیں پھر تین سو تیرہ کے غریب مسلمان
ہزاروں کے لشکر پر فتح حاصل کرتے ہیں اور پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ پاکستان
جس کے متعلق کانگریس اور پوری دنیا کا یہ خیال تھا کہ جلد ہی تحلیل ہو جائے
گا وہ ناقابل تسخیر طاقت بن جاتا ہے نیک لوگوں کی نیک نیتی ملکوں ،اداروں
اور منصوبوں کو کامیاب بناتی ہے جب کہ سیاہ دلوں کے کالے کرتوت ان کے نامہ
اعمال کو سیاہ کرتے ہوئے پوری دنیا کے سامنے انہیں میر جعفر اور میر صادق
بنا کر عبرت کا نمونہ بنا دیتے ہیں پاکستان کی طرح آزادکشمیر میں بھی
کشمیری مجاہدین اور قبائلی لشکر نے مل جل کر کشمیر کا ایک حصہ آزادکروایا
جس میں علامتی طور پر ’’ بیس کیمپ ‘‘کی حکومت قائم کی گئی آزادکشمیر میں
صدر ،وزیراعظم ،چیف جسٹس سمیت علامتی طور پر وہ تمام ادارے قائم کیے گئے جو
کسی بھی آزاد ملک کی آزادی اور خود مختاری کو ظاہر کرتے ہیں اور اس قوم کا
تشخص کہلاتے ہیں قدرت اﷲ شہاب آزادکشمیر کے سب سے پہلے چیف سیکرٹری تھے وہ
اپنی یاداشتوں میں تحریر کرتے ہیں کہ بیس کیمپ میں بننے والی پہلی نظریاتی
حکومت کے تمام وزراء اور انتظامی افسر انتہائی دیانتدار اور دینی جذبے سے
مالا مال تھے اس دور میں پیپر پن نہ ہونے کی وجہ سے درختوں کے کانٹوں کو
فائل کو اکٹھا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا اور قومی خزانے کو در
حقیقت ’’ بیت المال ‘‘سمجھا جاتا تھا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ترجیحات بھی
بدلیں او ر نظریات بھی بدلتے چلے گئے دیانتداروں کی جگہ ڈاکو اور رہنماؤں
کی جگہ راہزن آگئے ۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں شہداء
کا خون بہتا رہا لیکن آزادکشمیر میں ’’جھوٹے اور گھٹیا اقتدار ‘‘کی خود
غرضی پر مبنی بظاہر ’’ اصولی اور نظریاتی سیاست ‘‘پروان چڑھتی رہی گزشتہ
کچھ عرصے سے آزادکشمیر میں موجودہ پیپلز پارٹی کی مجاور حکومت کی کرپشن کی
حوالے سے سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری فرنٹ فٹ پر آ کر الزامات
لگاتے رہے ان کو سپورٹ کرنے کے لیے برطانوی ہاؤس آف لارڈ ز کے پہلے تا حیات
مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد برطانیہ سے لابنگ کرتے رہے اور جلد 32ارکان
اسمبلی بشمول ’’باغی گروپ و مسلم لیگ ن ‘‘نے چوہدری عبدالمجید کے خلاف
تحریک عدم اعتماد پیش کی تو یوں دکھائی دیا کہ چوہدری عبدالمجید کی حکومت
کے دن پورے ہو چکے ہیں لیکن دروغ بر گردن راوی پچاس کروڑروپے کے قریب کی
رقم اسلام آبا دمیں مقیم دو صحافی بھائیوں کے ذریعے استعمال کی گئی اور ایک
خاص طریقے سے وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو باور کرایا گیا کہ
آزادکشمیر میں پیپلزپارٹی کی حکومت کی تبدیلی ان کی ’’ صاف ستھری اور اصولی
سیاست‘‘کے لیے سب سے بڑا بد نما داغ ثابت ہو گی۔اس پر آخری مرحلہ پر میاں
محمد نواز شریف اور پرویز رشید نے انتہائی سختی سے مسلم لیگ ن آزادکشمیر کو
تحریک عدم اعتما د سے الگ رہنے کے احکامات جاری کر دیئے جس پر وقتی طو پر
تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی ۔
قارئین اس حوالے سے ہم نے ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزادکشمیر کے مقبول ترین
پروگرام ’’ لائیو ٹاک ود جنید انصاری ‘‘میں خصوصی مذاکرہ رکھا مذاکرے میں
گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی ترجمان صدیق الفاروق نے کہا
ہے کہ میاں محمد نواز شریف وزیراعظم پاکستان نے قوم کے وسیع تر مفاد میں
بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں صوبائی حکومتیں بنانے کی اہلیت رکھنے کے
باوجود دیگر سیاسی قوتوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں حکومتیں بنانے
کا موقع دیا ۔آزادکشمیر میں وقتی طو ر پر تحریک عدم اعتماد میں مسلم لیگ ن
آزادکشمیر کے ممبران اسمبلی کو حصہ لینے سے روکا گیا ہے اس کا یہ مطلب نہیں
کہ ہم آزادکشمیر کے معاملات پر نظر نہیں رکھتے آزادکشمیر سمیت پاکستان کے
کسی بھی علاقے میں کسی کو بھی کرپشن کی اجازت نہیں دیں گے ۔سابق وزیراعظم
اور مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے صدر راجہ فارو ق حید ر خان اور تمام ممبران
قانون ساز اسمبلی جن کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے انہوں نے وزیراعظم پاکستان
میاں محمد نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کے فیصلوں کی روشنی میں
تحریک عدم اعتماد میں حصہ نہیں لیا اس سے جماعتی ڈسپلن اور ہماری اس سوچ کی
عکاسی ہوتی ہے کہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے ہم اصولوں کو قربان نہیں کر سکتے
۔پروگرام میں پیپلزپارٹی کے سابق وزیر اور مرکزی راہنما خواجہ فاروق نے بھی
حصہ لیا ۔ایکسپرٹ کے فرائض سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان نے انجام دیا
۔صدیق الفاروق نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کشمیر کی آزادی کے حوالے سے
انتہائی شفاف ذہن ،پالیسی اور مستقبل کی سوچ رکھتے ہیں کشمیریوں نے پاکستان
کی خاطر اپنے خون سے وہ بے مثال داستان لکھی ہے جسے دنیا کبھی فراموش نہیں
کر سکتی ۔آزادکشمیر کو آزادی کا بیس کیمپ ہونا چاہیے اور یہاں کی سیاسی
جماعتوں کو کرپشن کے حوالے سے اپنا دامن صاف رکھنا ہو گا موجودہ وزیراعظم
آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید اور ان کی کابینہ پر ان کی اپنی جماعت کے سینئر
ترین راہنما سابق وزیراعظم بیرسٹرسلطان محمود چوہدری او ر وزراء نے عدم
اعتماد کا اظہار کیا تھا اور بیرسڑ سلطان محمود چوہدری متعدد مواقع پر
چوہدری عبدالمجید اینڈ کمپنی کی اربوں روپے کی کرپشن کے دستاویزی ثبوت بھی
پیش کر چکے ہیں آزادکشمیر کے چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل اور دیگر انتظامی
مشینری کی ذمہ داریوں میں یہ بات شامل ہے کہ وہ مالیاتی ڈسپلن قائم کریں
اور پاکستان کی مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے مشیروں اور کوارڈینٹر ز کی
فوج ظفر موج کو کنٹرول کریں ۔اس حوالے سے پیپلزپارٹی کو بھی سوچنا چاہیے یہ
الزام غلط ہے کہ ہم نے صدر پاکستان کے انتخاب کے موقع پر کسی قسم کی سودے
بازی کرتے ہوئے آزادکشمیر میں تحریک عدم اعتماد کو ناکام کیا ہے ۔مستقبل
میں کوئی بھی بڑا فیصلہ کیاجا سکتا ہے کرپشن ہر گز برداشت نہیں کریں گے
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر
خواجہ فاروق نے کہا کہ چوہدری عبدالمجید اور ان کے کرپٹ ساتھیوں نے
پیپلزپارٹی کو آزادکشمیرمیں تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے نظریاتی کارکنوں
کی حالت زار دیکھ کر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے آواز حق اٹھائی ہے اور
نوے فیصد سے زائد کارکنان بیرسٹرسلطان محمود چوہدری کے ساتھ ہیں ہم اپنی
پارلیمانی جدوجہد جاری رکھیں گے مجاور حکومت نے ذوالفقارعلی بھٹو شہید اور
محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے نظریات و افکار کے برعکس مالی فوائد حاصل کرنے
کے لیے کرپشن کی وہ مثالیں قائم کی ہیں جن کی ماضی میں کوئی بھی مثال نہیں
ملتی ۔
قارئین لارڈ نذیر احمد اب بھی برطانیہ سے ہر دوسرے روز نعرہ مستانہ بلند
کرتے ہوئے چوہدری عبدالمجید اینڈ کمپنی کی اربوں روپے کی کرپشن کے دستاویزی
ثبوت میڈیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری بھی ’’
قربانی والی عید ‘‘ کے بعد چوہدری عبدالمجید کی حکومت کو قربان کرنے کا
انتہائی سنجیدہ اعلان کیے جا رہے ہیں ۔مسلم لیگ ن کے ترجمان صدیق الفاروق
بھی کرپشن پر ’’ زیرو ٹالرنس ‘‘کی بات کر رہے ہیں چوہدری عبدالمجید اس وقت
امریکہ یاترا پر ہیں اور قائمقام وزیراعظم چوہدری یاسین اپنی جگہ پر لابنگ
کر رہے ہیں ۔بغاوت موجود ہے نتائج آنا باقی ہیں ہم صرف یہ سوچ رہے ہیں کہ
اس سب جنگ میں کشمیر اور کشمیری کہاں پر ہیں آزادکشمیر میں لاکھوں نوجوان
ماسٹر ڈگریاں اٹھا کر بیروزگار پھر رہے ہیں ،مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں
کشمیری شہید ہو چکے ہیں اور کشمیر پالیسی کہیں پر بھی دکھائی نہیں دے رہی
چھوٹے چھوٹے مفادات کے چکر میں ہم بڑی بڑی ترجیحات بھول بیٹھے ہیں اﷲ ہمارے
حال پر رحم کرے ۔آمین ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
حکیم عبدالطیف اور رشید احمد صدیقی نینی تال میں شام کے وقت سیر کر رہے تھے
ایک پہاڑی کے دامن میں رکے تو بلندی پر موجود چند خواتین کی طرف سے کچھ
کنکر نیچے گرے اور ایک پتھر رشید صدیقی کے چشمے پر آ لگا ۔
رشید صدیقی نے حکیم عبدالطیف کو شرارتاً مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔
’’ حکیم صاحب لگتا ہے آپ نے کچھ کیا ہے یہ علیحدہ بات ہے ’’ سنگسار ‘‘ مجھے
کیا جا رہا ہے ۔
قارئین صدیق الفاروق ،لارڈ نذیر ،بیرسٹر سلطان ،چوہدری عبدالمجید اور باغی
دوست اپنی اپنی جگہ کچھ نہ کچھ کر رہے ہیں لیکن ہمیں یوں محسوس ہو رہا ہے
ہم سمیت پوری کشمیری قوم ’’ سنگسار ‘‘ ہو رہی ۔ |