زلزلہ اور نومولود جزیرہ خطرناک

منگل کی سہ پہرساڑھے چاربجے پاکستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے ہلکے جھٹکے محسوس کیے گئے ۔مگر بلوچستان کے ضلع آوران میں شدید زلزلے کے جھٹکے آئے ۔جس نے سارے کا سارا بلوچستان ہلا کر رکھ دیا ۔جن کے بعدسیکڑوں مکانات اور دکانیں زمین بوس ہوگئی ہیں۔ زلزلے کا مرکزبلوچستان کے ضلع خضدار سے 120کلومیٹر دور اور 10کلومیٹر گہرائی میں تھا۔اس کی شدت ریکٹر سکیل پر 7.7بتائی جاتی ہے ۔جو ایک انتہائی خطرناک زلزلہ تھا ۔اس کی شدت کا اندازہ اس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ زلزلے کے جھٹکے بھارت ،افغا نستان ،مسقط، ایران،دبئی ،شارجہ میں بھی محسوس کیے گئے ۔یہ بلوچستان کی سو سالہ تاریخ میں دوسرا بڑا زلزلہ تھا ۔اس سے پہلے 2005,2008 میں آنے والے زلزلے اس زلزلہ سے کمزور تھے مگر اس زلزلے نے تو بلو چستان میں تباہی برپا کر دی ہے ۔گاؤں کے گاؤں دیکھتے ہی دیکھتے ملیامیٹ ہو گئے ۔اس ہولناک زلزلے سے 7اضلاع کے تین لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو ئے ہیں۔ملبے تلے دب نے سے اب تک 500 سے زائدافراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اورسیکڑوں زخمی ہیں ۔ زیادہ تر زخمیوں کی ہڈیاں فیکچر ہو ئی ہیں جن کو کراچی منتقل کر دیا گیا ہے ۔ امدادی کا روائیوں میں فوج کے جوانوں کے ساتھ دیگر سماجی کارکن اور فلاحی تنظمیں بھی مصروف ہیں۔ دور افتادہ علاقوں تک امدادی ٹیموں کی پہنچ مشکل ہے کیونکہ ان علاقوں میں ذرائع آمدورفت نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ جن کے باعث امدادی کا روائیاں سست ہیں بعض علاقو ں میں امدادی ٹیمیں ابھی تک نہیں پہنچ پائیں متاثرین تاحال امداد کے منتظر ہیں ملبے تلے دبے رہنے سے مزید ہلاکتیں ہوسکتی ہیں ۔ زلز لہ کے باعث ذرائع آمدورفت سے ذرائع مواصلات ،بجلی ،پانی ہر قسم کا نظام تباہ ہو چکا ہے ۔پینے کا صاف پانی تک متاثرین کو میسر نہیں جس کے لیے ہماری پاک فوج امدادی کا روائیوں میں مصروف ہے۔ بدقسمتی جن علاقوں میں زلزلہ آیا اُن میں سے بعض علاقے علیحد گی پسند شورش کی زد میں ہیں جس کے باعث وہاں کی مسلح تنظیموں کی جانب سے ہیلی کاپٹرز اور امدادی کارکنوں کو کام کرنے سے روکنے کے لیے ان پر فائرنگ کی گئی اور امدادی سامان بھی نظر آتش کر دیا گیا ۔جو ایک تشویش کن صورت حال ہے مگر سلام ہے پاک فوج کے جو ا نو ں ، افسرو ں اور دیگر امدادی کاکنوں کو جو ہر قسم کے خوف کوپس پشت ڈالتے ہوئے متاثرین کی امداد اوربحالی میں مصروف ہیں۔ زلزلے کی شدت کی نسبت نقصان اﷲ کے شکر سے بے حد کم ہو ا جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ زلزلہ کا مرکز کافی گہرائی میں تھااور دوسراجن علاقوں میں زلزلہ آیا وہ کم گنجان آباد تھے اور مکانات مٹی گارے کے بنے ہو ئے بھی تھے ۔تیسری یہ کہ زلزلہ اس وقت آیا جب زیادہ تر لوگ گھروں سے باہر کام کاج میں مصروف تھے ۔ مگر پھربھی لاکھوں افراد تباہی کے نظر ہو گے ہیں۔جمعہ کی رات آنے والے آفٹر شاکس نے زلزلہ متاثرین کو ایک بار پھر خوف زدہ کر دیا ہے ۔ منگل کو آنے والے زلزلے سے جہاں تباہی پاکستان کا مقدربنی وہیں گوادر میں زلزلے کے نتیجہ میں ایک جزیرہ نمودار ہوا ہے ۔اس جزیرے کی لمبائی 300فٹ اور چوڑائی 120فٹ اور اونچائی 70فٹ کے قریب ہے۔ ساحل سمندر سے 650فٹ دورہے ۔اس کی سطح مٹی ملی پتھر یلی ہے جس پر مردہ مچھلیاں اور سمندری پودے بھی موجود ہیں۔ اس میں سے میتھین گیس کے اخراج کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اس جزیرہ کا نام زلزلہ جزیرہ رکھا گیا ہے ۔ جو اس وقت پوری دنیا کی توجہ کا مر کز بنا ہوا ہے ۔اس جزیرے کی تفریح کے لیے اندرون ملک سے لوگ جوق در جوق آ رہے ہیں ۔جس سے لوگ تفریح تو حاصل کر ہی رہے ہیں کیونکہ ایسے واقعات کوئی معمولی نہیں بلکہ یہ حیران کن ہیں ۔ یہ عجوبہ جو زلزلہ کا نتیجہ ہے اس کے نیچے قدرتی گیس بھری ہو ئی ہے اور اس گیس کے پریشر کی وجہ سے یہ جزیرہ نمودار ہوا ہے ۔ اس جزیرے کا کوئی مضبوط پاؤں نہیں ہیں جو کسی بھی وقت سمندر کی لہروں کی نظر ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جزیرے کی سطح پر سے میتھین گیس کا مسلسل اخراج ہوا رہا ہے یہ گیس مضر صحت ہونے کہ ساتھ ساتھ آگ پکڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔کسی بھی وقت گیس کا پریشر بڑھ سکتا ہے جس سے حادثہ رونما ہو سکتا ہے ۔یہ ایک قدرت کا کرشمہ ہے جو ہمیں غور فکر کی دعوت دیتا ہے مگر ہم غور فکر کو چھوڑ کر انجوائے کرنے میں مصروف ہیں ۔یہ جزیرہ کسی بھی وقت حادثے کا سبب بن سکتی ہے جس سے جزیرے پر موجود انسانوں کی جان کو خطرہ ہے حکومت کو چاہیے کہ زلزلہ جزیرہ پر عام لوگوں کی آمد پر مکمل پابندی لگا دی جائے تاکہ کسی بھی حادثہ کی صورت میں جانی نقصان نہ ہو اور سائنسدانوں کو تحقیق کرنے کی اجازت دی جائے ہو سکتا ہے کہ اس کے نیچے معدنیات کا کوئی بڑا ذخیرہ موجود ہو اس کے علاوہ اس جزیرے کی ساخت اور مضبوطی کے بارے میں معلومات لیں سکیں اگر یہ جزیرہ خطرے سے باہر ہو تو عام لوگوں کو تفریح کی اجازت دی جائے ورنہ اس پر پابندی عائد کی جائے تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچا جا سکے جس میں قیمتی جانوں کو نقصان پہنچے۔
KHAN FAHAD KHAN
About the Author: KHAN FAHAD KHAN Read More Articles by KHAN FAHAD KHAN: 44 Articles with 33923 views Iam Columnist .. View More