امریکی ڈرون حملے تمام عالمی
قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور امریکہ یہ حملے فوری بند کرے تاکہ مزید شہریوں
کی ہلاکت نہ ہو۔ڈرون حملے ملکی سالمیت اور خودمختاری پر حملے کے مترادف ہیں۔
ہم خود گذشتہ کئی برس سے دہشت گردی کا بری طرح شکار ہیں۔ ہم نے دہشت گردی
کے خلاف عالمی جنگ میں بچوں اوور خواتین سمیت 40 ہزارجانوں کی قربانی دی ہے
اور ہمارے 8 ہزار فوجی شہید ہوئے ہیں۔ اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔دہشت گرد
اسلام کی غلط تشریح کرتے ہوئے مسلمانوں کا غلط تشخص پیش کررہے ہیں۔دہشت
گردی کے خلاف جنگ بین الاقوامی قوانین کے تحت لڑی جانی چاہئے۔ ڈرون حملے
سود مند سے زیادہ نقصان دہ ہیں۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو مختلف عالمی
مسائل کے حل کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے
موثر کردار کیلئے اصلاحات از حد ضروری ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک
ہے اور اقوام متحدہ کے قوانین کی مکمل پابندی کریگا۔ فلسطین کو پچھلے سال
اقوام متحدہ کی اعزازی رکنیت دی گئی اور ہم امید کرتے ہیں کہ فلسطین کو
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کا جلد اعزاز دیا جائیگا۔ پاکستان بیت
المقدس کو فلسطین کے دارالحکومت قرار دیئے جانے کی مکمل حمایت کرتا ہے
امریکہ کو براہ راست قبلہ درست کرنے کی بات کرنا وہ بھی اقوام متحدہ کی
جنرل اسمبلی میں بڑے دل گردے کی بات ہے۔بات بھی اس انداز میں کرنا کہ جس
میں درخواست کا لہجہ ہو اور نہ ہی عاجزی عنصرکا۔ بلکہ ایسے محسوس ہوتا ہو
کہ برابری کی سطح پر بات ہورہی ہے۔پھر انہیں یہ باور کرانا کہ اب بہت
ہوچکا2014 سے پہلے ہی امریکہ یہ ڈرون بند کرے۔اقوام متحدہ کو بات بھی باور
کرانا کہ یہ تنظیم یہ ادارہ کسی ایک کیلئے نہیں بنایا گیا بلکہ اس میں پوری
دنیا کی نمائندگی شامل ہے تو اسے اسی نہج پر آرگنائز کیا جائے کہ اس میں
تمام ممالک کو برابری کے حقوق ملیں اور اس کیلئے اصلاحات بلکہ موثر اصلاحات
کی اشد ضرورت ہے۔اور اس کے بعد اس کا dynamic رہنا اور دنیا کے مسائل کے
آگاہی اور ان کے solution کیلئے کام کرنا اقوام متحدہ کی اولین ترجیح ہونا
چاہئے۔ اقوام متحدہ کو ہماری قربانیاں جو کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے
پاکستانی عوام اور پاکستانی فوج نے دی ہیں ان کو قد ر کی نگاہ سے دیکھا
جانا چاہئے ناکہ پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کا وطیرہ اپنایا جائے۔
ویل ڈن میاں نواز شریف ویل ڈن۔ آج واقعی آپ نے ایک مسلمان، مسلم ملک کے
نڈرلیڈر ہونے کا ثبوت دیا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں
مذکورہ بالا جو بیانات دیئے اور جن خیالات کا اظہار کیا وہ یقینا قابل صد
ستائش ہیں۔اقوام متحدہ کی تاریخ میں ایسے مواقع شاذو نادر ہیں جب کسی ملک
یا ممبر نے امریکہ اور خود اقوام متحدہ کے حوالے سے تنقید کی ہو۔براہ راست
انکی پالیسیوں میں اصلاح کرنے کی تجویز دی ہو۔ ان کی مسلم ممالک کے حوالے
سے پالیسیوں پر نظرثانی کا کہا ہو۔کھلم کھلا امریکہ کو یہ باور کرایا ہو کہ
You are at fault بہرحال once again weldone ۔ آپ کی یہ تقریر سنہری حروف
میں لکھے جانے کے قابل ہے اور آج ہی سے اس بارے میں ہمارے بہت سے سینئر
کالم نگار دوست صفحہ قرطاس پر اپنے قلم کی زبان سے بہت کچھ positive and
negative بیان کریں گے ۔ اس کے نشیب و فراز دکھا کر ڈرایا جائیگا۔کہیں پر
’’حقہ پانی‘‘بند کرے کی بات کی جائے گی۔ اور کہیں امداد بند ہونے کا خدشہ
دکھایا جائیگا۔لیکن امید واثق ہے کہ آپ اپنے ان خیالات سے انصاف کرتے ہوئے
ڈٹ جائیں گے اور ……اگر ایسا ہواتو پھر ہماری عزت کا جوجنازہ نکل چکاہے وہ
بحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ تاریخ گواہ ہے دنیا میں جب جب کسی بھی ملک نے
امریکہ کو آنکھیں دکھائیں اس کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے لائے تو وہ اکثر
’’دکھایا جو آئینہ تو برا مان گئے ‘‘کے مصداق برا مان گیا۔ پھراسے اقتصادی،
معاشی،سماجی اور سرحدی طور پر کمزور کرنے کے ترلے کئے۔ جو ملک ڈٹا رہا اس
سے روابط اور دوستانہ کرلیا ۔ جس نے لچک دکھائی اس کو فولڈ کرکے اس پر سوار
ہوگیا۔ امریکہ کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جو کسی کو دبانے اورڈرانے کیلئے
اپنا ایک ہاتھ ا سکے گلے پر اور دوسرااس کے پاؤں پر رکھتا ہے ۔ پہلے گلا
دبانے کی کوشش کرتا ہے اور اگر کامیابی نہ ہوتو پر دونوں ہاتھوں سے پاؤں
پکڑلیتا ہے۔اور ہمیں یقین کامل ہے کہ آپ ڈٹے رہے تو اس مرتبہ بھی انشاء اﷲ
ایسا ہی ہوگا۔ اس معاملے میں عوام بھی تن من دھن کے ساتھ آپ کے ساتھ کھڑی
ہوگی۔ایران ،شام، لیبیا چائنا کوریا وغیرہ کی مثالیں اس بات کا بین ثبوت
ہیں کہ جب انہوں نے امریکہ کے ناجائز مطالبات کے سامنے سر خم نہیں کیا تو
صرف خالی خولی دھمکیوں تک ہی محدود رہ گیا۔ کہ کل حملہ کیاجائیگا۔ پھر
اعلان ہوا ہفتہ بعد کیا جائیگا۔ جب کوئی لچک نظر نہ آئی تو پھر اتحادیوں کے
ذریعے سے دھونس دکھائی گئی آخری چارہ طور پر اقوام متحدہ کو استعمال کیا
گیا۔میاں صاحب اگر آپ کے خیالات اور تجاویز کو اقوام متحدہ سنجیدگی سے لے
تو پھر ایک یا دو ملکوں کی ناجائز مناپلی ختم ہوجائیگی اور پاکستان کے ساتھ
ساتھ بہت سوں کا بھلا ہوجائیگا۔کیونکہ اب اتحادی بھی اس بات کو بخوبی جان
گئے ہیں کہ انہیں صرف مہرے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ان کے تن اور
دھن کو استعمال کرکے صرف اور صرف اپنے مقاصد کو پورا کیا جاتا ہے۔یہی وہ
وقت ہے جب کسی کی تنزلی کا تعین ہوتا ہے اور وہ وقت قریب نہیں جب روس کی
طرح امریکہ بھی اپنی طاقت کے زعم اور نشے میں غرق ہوجائیگا۔ بس تھوڑا سا
حوصلہ درکار ہے۔ |