بشار الاسد کی سیاسی فتح

عرب ممالک میں حکومتیں گرانے کا سلسلہ شام پہنچ کر تھک چکا تھا اور تقریبا دو سال گزرنے کے باوجود حکومت مخالف طاقتوں کو کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ مغربی اور عربی ممالک کی بھرپور حمایت کے باجود شامی باغی بشار الاسد کی حکومت کو گرانے میں ناکام رہے جس کے بعد امریکہ نے خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا اور بہت سے لوگوں کو یقین ہوچلا تھا کہ اب شام کی باری آگئی ہے لیکن روس کی طرف سے کیمائی ہتھیار عالمی برادری کی تحویل میں دینے کی تجویز کی وجہ سے امریکہ کی تمام تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں۔

تازہ ترین صورت حال نے شام اور بشارالاسد کو ایک بڑی سیاسی کامیابی سے ہمکنار کیا ہے کیونکہ کیمیائی ہتھیاروں کا مسئلہ بنیادی طور پر دو باتوں سے خالی نہیں ہے یا تو شام نے واقعی کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا اور وہ کیمیائی ہتھیاروں کے ایک بڑے ذخیرے کا مالک ہے یا بعض تجزیہ کاروں کے بقول امریکہ اور بعض عرب ممالک نے مل کر شامی حکومت کے لیے ایک جال بچھایا تھا تاکہ اس بہانے شام پر حملہ کرکے بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کیا جائے!

موجودہ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جس کے پاس کیمیائی ہتھیار نہ ہوں چنانچہ شام میں بھی یقینا کیمیائی ہتھیار ہونگے اسی کی وجہ سے ہی شاید کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا سناریو تیار کیا گیا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ اگر شام واقعی کیمیائی ہتھیاروں کے کسی بہت بڑے ذخیرے کا مالک ہوا تو ماہرین کے مطابق ان ہتھیاروں کو عالمی تحویل میں دینے میں کم از کم ایک سال کا عرصہ درکار ہوگا بشرطیکہ ہتھیاروں کی منتقلی پر امن علاقوں سے امن و امان کے ساتھ ہو اور اگر حالات خراب ہوں یا حالات خراب کردیئے جائیں تو یقینا یہ عرصہ مزید طویل ہوسکتا ہے جس کا فائدہ بشارحکومت کو ہوگا اور وہ باآسانی باغیوں کی بساط لپیٹ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کل تک جو ممالک بشار حکومت کو تسلیم نہیں کررہے تھے اور بشار حکومت کے مقابلے میں باغی گروہوں پر مشتمل عبوری حکومت بھی تشکیل دے چکے تھے وہ بھی مجبور ہیں کہ بشارالاسد کی حکومت کو شام کی آئینی حکومت تسلیم کریں! اسی وجہ سے بعض ممالک عجیب مخمصے میں گرفتار ہیں اور بشار الاسد کی حکومت ان کے لیے "نہ اگلی جائے نہ نگلی جائے" بن چکی ہے۔

کیمیائی ہتھیاروں کی منتقلی کے فارمولے کی وجہ سے شام کو سیاسی لحاظ سے یہ فتح بھی ملی ہے کہ وہ عالمی تنہائی سے جان چھڑوالے گا اسی خطرے کے پیش نظر بعض ممالک عالمی سطح پر سرگرم ہوگئے ہیں تاکہ شام کے خلاف ایسی سخت قراردادیں منظور کروائیں جس کی وجہ سے بشار حکومت دوبارہ تنہائی کا شکار ہوجائے ۔ ابھی تک کی صورتحال کے مطابق بشارالاسد بشارالاسد بیک فٹ پر جاکر بھی اچھی شارٹس کھیل رہے ہیں اور اگر ایران امریکہ تعلقات میں ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ بشارالاسد ابھی وکٹ پر باقی رہیں گے اور دنیا بھر سے اکٹھی ہونے والی مہمان ٹیم کی دھلائی بھی جاری رکھیں گے بشرطیکہ اگر ایک سال تک شام ہی میں رہیں اور کوچ انہیں پاکستان یا کسی دوسرے ملک کوچ کرنے کا آڈر نہ دے!

Dr Azim Haroon
About the Author: Dr Azim Haroon Read More Articles by Dr Azim Haroon: 10 Articles with 7867 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.