درود شریف کے فضائل

حضرت خضالہ بن عبید رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص آیا اور نماز پڑھی اور دعا مانگنا شروع کی یا اﷲ مجھے بخش دے ،یا اﷲ مجھ پر رحم فرما،یہ سن کر آپﷺ نے فرمایاکہ اے نمازی تو نے بہت جلدی کی،جب تم نماز پڑھا کرو تو اس کے بعد اﷲ تعالیٰ کی حمدو ثنا کیا کرو پھر مجھ پر درود پڑھا کرو،پھر دعا مانگا کرو،پھر ایک اور شخص آیا نماز پڑھی ،اﷲ تعالیٰ کی حمد وثنا کی ،پھر دعا مانگی،آپﷺ نے فرمایاتو جو بھی دعا مانگے گا قبول ہو گی۔

حضرت عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے، اﷲ اس پر سات رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔

حضرت انس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایاکہ مجھ پر درود پڑھا کروکیونکہ یہ تمھارے گناہوں کا کفارہ ہے،اور تمہارے باطن کی پاکیزگی ہے،اور جو مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اﷲ تبارک وتعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت نازل فرمائیں گے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ کاارشاد گرامی ہے کہ مجھ پر درود پڑھنے والے کے لیے پل صراط پر ایک عظیم نور ہو گا،اور جس کو پل صراط پر نور نظر آئے گا،وہ دوزخ نہیں جائے گا۔

ایک شخص نے آپﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ اگر میں آپ کی ذات بابرکت پر درود کو اپنا وظیفہ بنا لوں تو کیسا رہے گا، آپﷺ نے جواب دیاکہ اﷲ تعالیٰ آپکے دنیا اور آخرت کے تمام معاملات کے لیے کافی ہو جائے گا۔

نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ جوشخص مجھ پر درود پڑھے گا، اسکے نامہ اعمال میں ایک قیراط کا ثواب لکھا جائے گا، اور ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوتا ہے۔

آپﷺ نے فرمایاکہ جو مجھ پر درود پڑھے گا،میں قیامت میں اس کا شفیع بنوں گا۔

حدیث میں آتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جوشخص چاہتا ہے کہ وہ اﷲ تعالی ٰ ٰ کی دربار میں جب حاضر ہو اور اﷲ تعالیٰ مجھ سے خوش ہو ں تو اس کو چاہیے کہ مجھ پر درود پڑھے۔

آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ بخیل ہے وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ درو د نہ پڑھے۔

آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر دن اور رات کو درود بھیجا کرو اس لیے کہ آپ کا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے،اور میں آپ کے لیے دعا اور استغفار کرتا ہوں۔

آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے دن مجھ پر ایک ہزار مرتبہ درود پڑھا ،وہ اسوقت تکمرے گا جب تک جنت میں اپنا مقام نہ دیکھ لے۔

Yasir Arafat
About the Author: Yasir Arafat Read More Articles by Yasir Arafat: 2 Articles with 2017 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.