پاکستانی روپے کا پستی کا سفر مسلسل جاری ہے، پاکستانی
روپے کی قیمت میں بدھ کو دوسرے دن مزید ایک روپے گراوٹ ہوئی اور ایک ڈالر
109روپے سے بڑھ گیا۔ مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کا بم پھٹنے کو ہے،
عوام خبردار اور ہوشیار ہوجائیں۔آج جو صورتحال دیکھنے میں آئی ہے ایسا لگتا
ہے کہ حکومت کی گرفت ان معاملات میں یا تو ڈھیلی پڑگئی ہے یا حکومت کی اس
معاملے میں دلچسپی نہیں ہے۔ پاکستانی روپیہ جس انداز سے اپنی قدر کھورہا ہے
اور حکومت جس طرح بے بس نظر آرہی ہے تو بعض لوگوں کا خیال ہے کہ دال میں
کچھ کالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے ہر پاکستانی متاثر ہوگا کیونکہ
اپنے معاملات کو چلانے کیلئے ہمارا بڑی حد تک دارومدار درآمدات پر ہے ۔روپے
کی کم ہوتی قدر کا سب سے زیادہ اثر تیل کی درآمد پر پڑے گا اور پٹرول اور
ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا جس کے ساتھ ہی بجلی اور عام کھانے
پینے کی اشیا میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔ اگر روپے کی قدر کو بحال کرنے کے
اقدامات نہ کیے گئے تو مہنگائی جو پہلے ہی عوام کی کمر توڑ رہی ہے، اس میں
مزید پندرہ فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کو اس حوالے سے فوری
اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، اس موقع پر اگر حکومت نے کمزوری کا مظاہرہ کیا
تو حکومت کے امیج پر اس کا بے پناہ خراب اثر پڑے گا۔
خیبرپختونخوامیں دہشتگردی کے حالیہ واقعات پر تجزیہ کرتے ہوئے ’’آج کامران
خان نیوز شو‘‘ کے میزبان کامران خان نے کہا کہ اپر دیر میں میجر جنرل کو
شہید کرنے اور پشاور میں چرچ حملے میں مسیحی برادری کے 83افراد کی ہلاکت کے
باوجود بعض پاکستانی سیاسی رہنماؤں کا اصرار ہے کہ اب بھی طالبان سے
مذاکرات کرنے چاہئیں اور طالبان سے مذاکرات ہی پاکستان کو دہشتگردی سے آزاد
کرانے کا فارمولا ہے۔ عمران خان نے اس معاملے میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے
یہ بھی کہہ دیا ہے کہ طالبان کو بھی اسی طرح سے پاکستان میں دفتر بنانے کی
اجازت دی جانی چاہئے جیسا کہ افغان طالبان کو قطر میں دفتر بنانے کی اجازت
دی گئی ہے۔اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے طالبان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں
کیا جانا چاہئے۔ بلوچستان میں آنے والے زلزلے کے حوالے سے تجزیے میں انہوں
نے کہا کہ اس زلزلے کے نتیجے میں تباہی بہت ہوئی ہے لیکن اس انداز کی پھر
بھی نہیں ہوئی جیسی کہ اتنی شدت کے زلزلے میں ہوتی ہے، منگل کو سرکاری طور
پر 45لوگوں کی ہلاکت بتائی گئی تھی لیکن بدھ کو بتایا گیا ہے کہ زلزلے کے
نتیجے میں327 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 285لوگ آواران میں ہلاک ہوئے ہیں
اور یہ شہر تقریبا مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔ ایسے پاکستانی جو متمول
سمجھے جاتے ہیں انہوں نے متاثرین کیلئے امداد کا اعلان بھی کیا ہے اور اس
سلسلے میں بحریہ ٹاؤن کے سابق چیئرمین ملک ریاض نے بڑی امداد کا اعلان کرتے
ہوئے کہا کہ آواران میں متاثر ہونے والے ہر شخص کو بحریہ ٹاؤن کی جانب سے
دو لاکھ روپے دیئے جائیں گے اور اگر ان کے لوگوں کو سیکورٹی فراہم کی جائے
تو آواران میں مکانات کی تعمیر کیلئے بحریہ ٹاؤن اپنے لوگ ان علاقوں میں
بھیج دے گا۔انہوں نے تجزیے میں کہا کہ نیویارک میں وزیراعظم نواز شریف کی
بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سے اتوار کو ہونے والی ملاقات اس حوالے سے بہت
اہم ہے کہ وزیراعظم نواز شریف منتخب ہونے کے بعد پہلی بار بھارتی وزیراعظم
سے ملاقات کریں گے۔ نواز شریف کی خواہش ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کا
سلسلہ وہیں سے جوڑیں جہاں سے یہ 1999 ء میں ٹوٹ گیا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے
کہ کیا واقعی یہ رابطہ وہیں سے جڑے گا یا اس میں کچھ وقت باقی ہے۔ معروف
ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے ’’ پروگرام دنیا ایٹ ‘‘میں گفتگو کرتے
ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا ہے اس کے تحت
پاکستان کی کرنسی خود بخود نیچے آجائے گی۔ معاہدہ کے تحت سٹیٹ بینک سے کہا
گیا ہے کہ وہ مارکیٹ سے خود ڈالر خریدے اور زر مبادلہ بڑھائے ،اس اقدام سے
طلب اور رسد کا فرق بڑھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نوجوانوں کے لئے جس
پروگرام کا اعلان کیا ہے اس پر عمل کے لئے حکومت کے پاس ذرائع نہیں
ہیں،مہنگائی اس قدر بڑھ جائے گی کہ عوام کے لئے برداشت کر نا مشکل ہو جائے
گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی وجہ سے اس وقت مارکیٹ میں تشویش پائی جاتی ہے
۔سندھ کے سابق مشیر ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں سے غریب
مزید غربت کا شکار اور امیر امیر تر ہوگا ۔تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے
کہا کہ موجودہ حکومت نے اڑھائی ماہ میں آٹھ سوارب کے نوٹ چھاپ دیئے جبکہ
گزشتہ حکومت نے ایک سال کے دوران پانچ سوارب کے نوٹ چھاپے تھے ۔تجزیہ
کاراور صحافی مجیب الرحمن شامی کا دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں
میزبان حبیب اکرم سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں
نان سٹیٹ ایکٹرز موجود ہیں ،یہ آسان ہے کہ بھارت ہر کارروائی کا الزام
پاکستان اور پاکستان بھارت پر الزام عائد کرتا رہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں
ممالک کو صورتحال پر غور کرتے ہوئے امن کے متلاشی ہونا چاہئے ۔ پاک فوج
پاکستان کی بہت بڑی طاقت ہے ،نظم و ضبط اور صلاحیت میں کمال ہے ، ہم پاک
فوج اور ایجنسیوں ، دفاعی اداروں میں کیڑے نکالتے رہتے ہیں ،دنیا میں ایسا
کہیں نہیں ہوتا ،امریکہ ،برطانیہ یا بھارت میں کسی کی جرات نہیں ایسی
خرافات لکھنے کی جو پاکستان میں لکھی جا رہی ہے ،غلطیاں تو ہوتی ہیں ،قومیں
اپنے المیوں سے سبق حاصل کرتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات
ریاست کے معاملات ہیں ،عمران خان کو سمجھنا چاہیے کہ طالبان کے ساتھ
مذاکرات کرکٹ میچ نہیں ہے ۔بلوچستان میں جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حمد اﷲ
نے کہا ہے کہ آواران سے کیچ تک بلوچستان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ،پروگرام
ٹاپ سٹوری میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دس ماہ سے
کوئی حکومت نہیں ہے ۔صرف ایک وزیر اعلی ہے اوروہ بھی لندن میں ہیں ۔آواران
اور کیچ میں 95 فیصد آبادیاں زمین بوس ہو گئی ہیں ۔حکومت کی جانب سے مرنے
والوں کی بتائی گئی تعداد غلط ہے ۔تین مدارس تباہ ہو گئے جن میں طلبا جاں
بحق ہوئے ہیں سرکاری اعداد سے کہیں زیادہ اموات ہوئی ہیں ،بریگیڈئر کامران
ضیا ء نے بتایا کہ ایف سی ،فوج سمیت تمام سرکاری ادارے امدادی کام کر رہے
ہیں ۔صوبائی وزیر رانا ثنا اﷲ نے بتایا کہ حمزہ شہباز شریف کونائب وزیر
اعلی بنائے جانے کا پراپیگنڈاکیا جا رہا ہے ۔یو ایس انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچ
سکالر یوسف کا کہنا ہے کہ طالبان سے بات چیت کرکے دیکھ لیں ،بہت جلد پتہ چل
جائے گا کوئی بھی ریاست ان کے مطالبات پورے نہیں کرسکتی،جو لوگ ان سے بات
چیت پر زیادہ زور دے رہے تھے جنرل ثنائاﷲ کی شہادت کے بعد ان کا موڈ بھی
تبدیل ہوگیا ہے ۔طالبان کارروائیاں جاری رکھیں اور ہم فوج واپس بلالیں ،یہ
تو سرنڈر ہے ۔یہ بھی خطرہ ہے اے پی سی پر اے پی سی کرتے جائیں اور کوئی
فیصلہ نہ ہو۔طالبان سے ریاست کی ریڈ لائنز پر بات چیت کی جائے ۔طالبان
حکومت کو کچھ نہیں دیں گے ۔وہ سمجھتے ہیں کہ جیت ان کی ہے ۔حکومت فیصلہ کرے
کہ کیا کرنا ہے ۔ |