دشمنان اسلام کے خلاف وحدت ہی بہترین ہتھیار ہے

خطے میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی فوجی مداخلت کے علاوہ افغانستان میں تعینات چالیس سے زائد ملکوں کی فوجوں کی موجودگی سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات اور موجودہ حالات کے تناظر میں ضرورت اس اَمر کی ہے کہ پاکستان٬ ایران٬ افغانستان اور چین کے مابین علاقائی بلاک بنانے کی تجویز کو عملی جامعہ پہنایا جائے اور باہمی مذاکرات کے ذریعے پیش آمدہ رکاوٹوں پر قابو پانے کی کوشش کی جائے کیونکہ اب اس حقیقت کو سر عام تسلیم کیا جا رہا ہے کہ ماضی میں بھی سامراجی اور استحصالی قوتوں کو جو کامیابی نصیب ہوئی تھی اس کی بنیادی وجہ بھی قوموں اور ملکوں کے درمیان انتشار اور اختلاف کی کیفیات سے عبارت تھی اور امریکہ بالخصوص اس خطے میں موجود مسلمان ملکوں کے درمیان پائے جانے والے تحفظات کو ہوا دے کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے کیونکہ امریکہ کی اسرائیل نواز لابی کسی طور کسی بھی مسلم ملک کو جوہری صلاحیت حاصل کرنے کی اجازت دینے پر آمادہ نہیں اور امریکہ کی اسرائیلی لابی کی نظر میں عراق٬ پاکستان اور ایران کا ”جرم“ یہ ہے کہ انہوں نے جوہری صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کی اور اس میں ممکنہ حد تک کامیابی بھی حاصل کی ہے۔

اسرائیل نے امریکہ کی مدد سے عراق کو تو تباہ کر دیا اور افغانستان پر امریکی قبضے کا ہدف بھی دراصل پاکستان کو اس کی جوہری صلاحیت سے محروم کرنا ہے۔ اسی طرح امریکہ نے اسرائیلی پالیسی کے تحت ایران کا بھی گھیراﺅ کر رکھا ہے اور ایران و پاکستان کے تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کے لئے سازشوں میں مصروف ہے٬ ایرانی بلوچستان میں دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں سمیت پر اسرار تنظیم ”جنداللہ“ کی ناقابل فہم کاروائیاں ایران اور پاکستان کے درمیان تلخیاں پیدا کرنے کی امریکی سازش ہی کا حصہ ہیں جنہیں بے نقاب کرنا دونوں ملکوں کیلئے ضروری ہے٬ ساتھ ہی ایک سازش کے تحت پھیلائی ہوئی شیعہ سنی فساد کی آگ بھی ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ امریکہ کی خواہش یہ ہے کہ پاکستان کو اس کے دوستوں سے بھی بد ظن کر دیا جائے تاکہ امریکہ کے سامراجی عزائم کی راہ میں مزاحم چین کے خلاف ” بھارت “ کو ایک مؤثر علاقائی طاقت کے طور پر استعمال کیا جاسکے مگر امریکہ کا یہ خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا جب تک خطے میں دو مستحکم مسلم ریاستیں پاکستان اور ایران موجود ہیں اس لئے امریکہ پاکستان اور ایران کو باہم متصادم کرا کر طاقت کے توازن کو بھارت کے حق میں جھکانا چاہتا ہے۔ اس تناظر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ زیر نظر اتحاد کی تجویز کو عملی جامعہ پہنانے کی کوشش کی جائے اور اس اتحاد میں چین٬ پاکستان٬ ایران٬ افغانستان کے علاوہ دیگر مسلمان ممالک کو بھی شامل ہونے کی دعوت دی جائے کیونکہ امریکہ٬ اسرائیل اور بھارت کا ناپاک اتحاد مسلمان ممالک بالخصوص پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے جبکہ ایران کے حالیہ انتخابات کے نتائج بھی امریکہ اور اسرائیل کیلئے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ جہاں تک بھارت کا تعلق ہے وہ اب اپنے آپ کو میجر پاورزک ی صف میں شمار کرنے لگا ہے اور اس نے پاکستان کو یوں عضو معطل سمجھ لیا ہے کہ وہ اب اس سے مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کرنے میں پس و پیش سے کام لے رہا ہے۔ ان حالات سے ثابت ہورہا ہے کہ مسلمان ممالک بالخصوص پاکستان ان دنوں اغیار کے نشانے پر ہے اسلئے مسلم قیادت پر لازم ہے کہ وہ خطرات کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے اپنی منتشر صفوں کو نئے سرے سے ترتیب دینے کی کوشش کریں کیونکہ اتحاد ایمان کی علامت اور وہ قوت ہے جس میں ہماری سلامتی کا راز مضمر ہے۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 62433 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.