نوازشریف! مہنگائی بڑھاؤ ہم تمھارے ساتھ ہیں

میرے نزدیک اچھی حکومت وہ ہوتی ہے جو عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرے اور ان کے مشکلات میں کمی لائے جبکہ بدترین حکومت وہ ہوتی ہے جو عوام کے مشکلات میں کمی لانے کی بجائے اضا فہ کرنے کا باعث بنے۔ہم (اہلِ قلم) جب اقتدار کے حامل سیاسی پارٹی پر تنقید کرتے ہیں تو اس پارٹی سے تعلق رکھنے والے حضرات ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں مگر ہم کیا کریں،جب بر سرِ اقتدار سیاسی پارٹی اپنے تمام ماضی کے وعدوں کو پسِ پشت ڈالتے ہو ئے بجلی کی نرخوں میں یکدم 5.89 روپے فی یونٹ کا اضافہ کر دے، تیل کے نرخ 5,57روپے فی لیٹر بڑھائے تو ہم ان پر تنقید نہیں کریں گے تو کیا انہیں خراجِ تحسین پیش کریں گے؟ نواز شریف حکومت نے بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں یک لخت اتنا ا ضافہ کر دیا ہے ، جس کی نتیجہ میں تیس سے چالیس فی صد مہنگائی میں ا ضافہ ہوگا۔بجلی کے نرخ میں جو اضافہ کیا گیا ہے اس نے سابقہ تمام ریکارڈ تو ڑ دئیے ہیں ۔ گذشتہ 65سالوں میں بجلی کے نرخ میں ایک ہی دفعہ اتنا بڑا اضافہ نہیں دیکھا گیا۔جو اس وقت نواز شریف حکومت نے کیا ہے۔اگرچہ نر خوں میں براہَ راست تیس اضافہ کیا گیا ہے لیکن اسی تناسب سے سرکاری ٹیکس بھی بڑھ جائیگا اور سبسٹدی ختم ہو نے سے بجلی کے بلوں میں چالیس فی صد تک اضافہ ہو گا جبکہ متوسط طبقہ پر اس اضافے کا بو جھ سب سے ذیادہ یعنی 140 فی صد تک ہو سکتا ہے۔پٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں نواز شریف حکو مت نے اپنے چار ماہ کے دورانِ حکومت میں چار بار اضافہ کیا ہے۔عام طور پر حکومت کی طرف سے یہ استدلال پیش کیا جاتا تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایسا کرنا نا گزیر ہو گیا ہے مگر اس مرتبہ تو حکومت یہ جواز بھی اس لئے پیش نہیں کر سکتی کہ اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گر گئی ہیں۔

اس حکومت سے پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت کو بد ترین حکو مت سمجھا جا رہا تھا کیونکہ اس دورِ حکومت میں مہنگائی عروج پر تھی۔اسی وجہ سے ۱۲ مئی کے انتخابات میں عوام نے پیپلزپا رٹی کی حکومت کو مسترد کرکے بدلہ لے لیا۔ نواز شریف انتخابی مہم کے دوران عوام سے بار بار یہ وعدہ دہراتے رہے کہ ہماری حکومت عوام کے مشکلات کو مدِ نظر رکھتے ہو ئے مہنگائی کو کم کرے گی، کشکول تو ڑ دے گی، لوڈ شیڈنگ ختم کرے گی وغیرہ وغیرہ۔مگر افسوس کہ معا ملہ الٹا نکلا،ایسے لگتا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان کے تمام مالی معاملات واختیارات آئی ایم ایف کے حوالے کر دیئے ہیں۔عوام سے ہمدردی کی جھلک کہیں بھی نظر نہیں آتی،عوام کی زندگی کو مشکل سے مشکل بنایا جا رہا ہے۔بظا ہر جو صورتِ حال نظر آ رہی ہے اس سے تو یہ معلوم ہو تا ہے کہ نواز شریف کی حکو مت کا دور عوام کے لئے کڑے سے کڑا امتحان ہو گا۔بجلی اور تیل کی قیمتوں میں با ر بار ہو شر باء اضافہ غریب اور متوسط طبقہ کی زندگی اجیرن کر دے گا، مہنگائی کا وہ طوفان آ ئے گا کہ دنیا دیکھے گی مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے وابستہ خواب کچے گھر وندوں کی طرح ٹوٹ پھوٹ جا ئینگے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ نواز شریف کی مالیاتی امور کی ٹیم بجائے بجلی اور تیل مہنگا کرنے کے کچھ ایسے راستے تلاش کرتے جس سے مالیاتی خسارہ بھی پورا ہو جاتا اور غریب آدمی کی دال روٹی بھی چلتی کیونکہ غریب عوام اس خواہش کے تحت تو مسلم لیگ ن کو بر سرِ اقتدار لائی ہے۔البتہ خیبر پختونخوا میں بہت سارے لوگوں کا یہ خیال ہے کہ نواز شریف کو پنجابی سمجھ کر، صوبائی عصبیت کی بناء پر اہلِ پنجا ب نے گزشتہ انتخابات میں ووٹ دئیے ، پاکستان کے باقی تین صوبوں کے عوام نے انہیں ان کی سابقہ دورِ حکومت کی کا رکر دگی کو مدِ نظر رکھے ہو ئے مسترد کر دیا ،اب جو لوگ یہ نعرہ لگا تے ہوئے نہیں تھکتے تھے کہ ’’ نواز شریف قدم بڑھاؤ ، ہم تمھارے ساتھ ہیں ‘‘ اب انہیں مہنگائی سے گھبرانا نہیں چاہئیے بلکہ اس نعرہ میں تھوڑی سی تبدیلی لا کر کہنا چا ہیئے کہ ’’ نواز شریف! مہنگائی بڑھاؤ، ہم تمھارے ساتھ ہیں‘‘لیکن کبھی کبھار نواز شریف کوحبیب جا لب کے یہ اشعار بھی سنایا کریں۔ ’’تم سے پہلے وہ اک شخص جو یہاں تخت نشیں تھا۔۔اس کو بھی اپنے خدا ہونے کا اتنا ہی یقین تھا‘‘
’’کوئی ٹھہرا ہو جو لوگوں کے مدِ مقابل تو بتاؤ۔۔وہ کہاں ہے جنہیں ناز بہت اپنے تئیں تھا‘‘
’’ اب وہ پھرتے ہیں تنہا اسی شہر میں لئے دل کو۔اک زمانے میں مزاج اس کا عرشِ بریں تھا‘‘

البتہ ہم میاں صاحب کو اپنی یہ عا جزانہ مشورہ دے سکتے ہیں کہ ہمیں آپ کی نیت پر شک نہیں آپ نے جلا وطنی کاٹی ہے، مشکلات برداشت کی ہیں اب اﷲ تعالیٰ نے آپ کو پاکستان کا مسیحا بننے کا سنہری موقعہ عطا کیا ہے اس مو قعہ سے فا ئدہ اٹھائیے اور غریبوں کی خوابوں کو چکنا چور ہو نے سے بچا نے کی بھر پور کو شش کیجئے۔اتنی مہنگائی اور غریب دشمن اقدامات سے گریز کیجئے ورنہ یاد رکھیئے ’ اﷲ کی لاٹھی بے
آواز ہے اور وہ جسے چاہے، عزت دے دیتا ہے ،جسے چاہے، ذلیل کر دیتا ہے۔۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315552 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More