پاکستان کی تاریخ میں ن لیگ وہ خوش قسمت پارٹی ہے جس نے
تیسری بار اقتدار کا مزا چکھا۔ عوام سابقہ حکومتوں کی لوٹ مار، دہشت گردی
اور بیروزگاری سے تنگ آچکے تھے ۔پاکستانی عوام اپنی اور اپنے ملک کی قسمت
بدلناچاہتی تھی۔الیکشن 2013میں ویسے تو بہت سی جماعتوں نے حصہ لیا مگر اس
بار عوام کو ن لیگ اور عمران خان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا ۔
پاکستانی عوام نے تیسری بار پھر اپنی اوراپنے ملک کی خدمت کرنے کاسنہری
موقع میاں نواز شریف کودیااور اقتدار کا تاج میاں نواز شریف کی پارٹی ن لیگ
کے سر پر رکھ دیا۔ عوام نے میاں صاحب کو عمران خان پر فوقیت اس لیے دی کہ
وہ سمجھتے تھے ن لیگ ہی پاکستان کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔انہوں نے ن لیگ
سے امید لگالی تھی کہ اس باروہ پاکستان میں خوشخالی کا دورضرور لائے گی۔
بیروزگاری ، مہنگائی،دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگا
افسوس کہ نواز شریف کے وزیراعظم کے حلف اٹھانے سے لیکر آج تک خوشحالی کے
بجائے عوا م پر مہنگائی کاطوفان ہی آرہا ہے۔ بقول مخالفین کے کہ ن لیگ
کاسولہ سال کا بھوکا شیر اب سب کچھ ہڑپ کرنے کے چکر میں ہے۔گزشتہ کئی سالوں
سے حکومتی قرضوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ملک میں دولت کی تقسیم کا
منصفانہ نظام نہ ہونے کے باعث ان قرضوں کا بوجھ غرباء پر ہی پڑتا ہے کیونکہ
قرضوں کے باعث تقسیم دولت اور پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ حکومت
قسطوں اور سود کی ادائیگی کے لیے ٹیکس عائد کرتی ہے۔نئے نوٹ چھاپتی چلی
جاتی ہے اور جب اس بھی گزارا نہ ہوتو پھر بجلی گیس، پیٹرول وغیرہ کی قیمتوں
میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دولت غریبوں کے ہاتھوں
سے نکلتی ہے اور غربت کی شرح بڑھتی ہے۔ حکومت کے شاہانہ اخراجات کا بوجھ
عوام کو برداشت کرنا پڑتاہے۔ معاشرے میں خودکشی، چھینا جھپٹی، لوٹ مار،
چوری، ڈاکہ زنی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ غریب غریب تر ہورہا اور امیر
امیر تر ہوتاجا رہا ہے۔ملک کی مجموعی ملکی اور غیر ملکی قرضوں کی تعدادمیں
روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ سابقہ حکومتوں نے تمام اپنا وقت قرضہ لے کر
گزارا۔کسی بھی حکومت نے ملک کی قرضوں سے جان نہیں چھڑائی بلکہ اپنے عیاشی
کے لیے قرض پر قرض لیتے رہے اور ان قرضوں کی قربانی عوام سے لیتے رہے۔
میاں صاحب عوام نے ووٹ آپ کو اپنا مسیحا سمجھ کر دیے ۔ عوام کا خیال تھا کہ
جو مہنگائی کی آگ سابقہ دور میں لگائی گئی تھی اس آگ کو آپ ہی بجھا سکتے
ہیں مگر آپ نے تو اس پر مزید تیل چھڑک دیا ہے۔مہنگائی کا وہ سونامی آیا ہے
کہ عوام تو اس سے سنبھل ہی نہیں پا رہی ۔ جو مہنگائی کا طوفان مشر ف حکومت
نے دس سال اور زرداری نے پانچ سال میں نہیں دیا آ پ نے تو وہ طوفان تین ماہ
میں دے دیا۔میاں صاحب جو بیان آپ اور آپکے رفقاء اب دے رہے ہیں ایسے بیانات
الیکشن مہم کے دروان کیوں نہیں دیے گئے۔ ان بیانات کے متعلق عوام آپ سے چند
سوال پوچھنا چاہتی ہے ۔
٭ کیا میاں صاحب الیکشن سے قبل آپ کو علم نہیں تھا کہ خزانہ خالی ہے یا
بھرا؟
٭ کیا آپ کو نہیں معلوم تھا کہ سابقہ حکومت نے کتنے بیرونی اور اندرونی
قرضے لیے ہوئے ہیں؟
٭ بیروزگاری اور دہشت گردی کے متعلق آپ کو نہیں معلوم تھاکہ ملکی حالات کس
سمت جارہے ہیں؟
٭ لوڈشیڈنگ کے بحران سے آپ واقف نہیں تھے کہ ملک میں بجلی کی پیداوارکتنی
ہے ؟
٭ امریکی ڈرون حملوں کی بہتات سے آپ بے خبر تھے کہ آئے دن شمالی علاقات جات
کے امن کون تباہ کررہا ہے؟
اگران سب باتوں کا آپ کو علم نہیں تو پھر خادم اعلیٰ سے پوچھ لیں کہ وہ تو
پہلے بھی ان بحرانوں کے خلاف پنجاب کے حکمران ہوتے ہوئے بھی احتجاج کرتے
رہے ہیں۔ان کو تویہ سب کچھ یاد ہوگاکیونکہ لوڈشیڈنگ کے خلاف مینار پاکستان
پر احتجاجی کیمپ کسی اور نے نہیں خادم اعلیٰ نے لگایا تھا۔جہا ں گرمی کے
توڑ کے لیے ہاتھ والے پنکھے ضرورتھے مگر پینے کے لیے منرل واٹر ہوتا تھا۔
الیکشن مہم کو گزرے ابھی زیادہ وقت نہیں ہوا۔ ماشاء اﷲ آپ کی یادداشت بھی
کافی اچھی ہے پھر تو آپ کو عوام سے کیے گئے وعدے نہیں بھولنے چاہئیں۔اگر آپ
کو خزانہ بھرنے کے لیے عوام کے خون کی ضرورت ہے تو پھر تھوڑا تھوڑا کرکے
نکالیں۔عوام یک دم اتنا بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے کیونکہ سابقہ
حکومت نے وہ خون پہلے ہی نچوڑ لیا تھا۔یہ ہر ماہ پٹرول میں اضافہ کس کی
پالیسی ہے ؟ آپ کو یاد ہوگا جب پیپلز پارٹی نے اپنے دورحکومت میں دوسری بار
پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا تو ن لیگ اور ایم کیو ایم نے احتجاج کیا تھا
اور اسمبلیوں سے واک آؤٹ تک کیا۔ اب جب سے آپ کو اقتدار ملا ہے ہر ماہ
پٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پٹرول کی
ریکارڈ قیمتیں بڑھی ہیں ۔پٹرول کے ساتھ ساتھ بجلی کے بحران بھی بڑھتا جارہا
ہے ۔اس بحران پر قابو پانے کی بجائے ہر ماہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے
عوام کے خون کاقطرہ قطرہ نچوڑا جارہا ہے۔آپ تو کشکول توڑنے کے حامی تھے مگر
آج آپ نے خود کشکول پکڑ لیا ہے۔آپ کے مشیر آپ کو عوام کی خدمت کی بجائے
عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے کا مشورہ کیوں دے رہے ہیں؟
میاں صاحب آپ کو عوام نے اپنے ووٹوں سے منتخب کیا ہے تاکہ ان کا بھلا
ہوسکے۔آپ کوئی مارشل لاء کی طرح مسلط نہیں ہوئے۔ عوام آپ کے ساتھ ہرطرح کا
تعاون کرنے کو تیار ہے ۔آپ کو یاد ہوگا’’قرض اتارو ملک سنوارو‘‘ والی مہم
میں عوام نے آپ کے ساتھ کتنا تعاون کیا تھا۔ میاں صاحب آپ کوالیکشن سے قبل
کیے گئے عوام سے وعدے پورا کرنے ہونگے ورنہ آنے والے وقت میں لوگوں کا
سیاستدانوں پر اعتبار ختم ہوجائے گااور عوام کہے گی’’ غضب کیا تیرے وعدے پہ
اعتبار کیا‘‘ |