پوری دنیا بالعموم اور پاکستانی
و امریکی حکومتیں بالخصوص عرصہ دراز سے، مسلسل اور ایک تواتر کے ساتھ کوشش
کررہی ہیں کہ مسلمانوں اور خصوصاً پاکستانی مسلمانوں میں شرح افزائش نسل کم
سے کم کی جائے۔ اولاً مسلمان تعداد میں کم پیدا ہوں اور اگر پیدا ہوں بھی
تو اس طرح کا ماحول بنا دیا جائے کہ وہ مسلمان ہی نہ رہیں۔ اسی لئے پاکستان
میں برسر اقتدار ہر حکومت کی بھرپور امداد کے ساتھ ہندﺅوں کی صورت میں
بھارت اور یہودیوں کی صورت میں مغرب اپنی ثقافتی یلغار ہم پر جاری و ساری
رکھے ہوئے ہیں تاکہ جو تھوڑی بہت مسلمانی پاکستان کے مسلمانوں میں موجود ہے
وہ بھی جاتی رہے کیونکہ یہود و ہنود اس بات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اگر
پاکستان میں اللہ کے نام لیوا صحیح طور پر اسلام کے سانچے میں ڈھل گئے ،
محمد عربی کا کلمہ پڑھنے والے اکٹھے ہوگئے تو پاکستان حقیقتاً اسلام کا
قلعہ بن جائے گا، اس خوف سے نہ تو ہندو بنئے کے دن رات چین سے گزرتے ہیں
اور نہ مغرب پہ چھائے ہوئے یہودیوں کے ، چاہے وہ ان کے امریکی کاسہ لیس
حکمران ہوں یا برطانوی گماشتے اور مسلم حکمرانوں کی تو بات ہی مت کیجئے،
ایک آدھ کو چھوڑ کر سارے کے سارے مغرب زدہ، بزدل اور پرلے درجے کے بےوقوف
ہیں جن کو ایک خاص مقصد کے تحت مسلمان ملکوں میں کبھی ہیرو بنایا جاتا ہے
تو کبھی ولن، کبھی اقتدار کی کرسی پیش کی جاتی ہے تو کبھی پھانسی کا پھندا
ان کا مقدر بنتا ہے۔ واپس اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں کہ مسلمانوں خصوصاً
پاکستانیوں کی افزائش نسل کو روکنے اور کم سے کم سطح پر رکھنے کی کوششیں
بہت عرصہ سے جاری ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے
اس قوم کو مسلسل بے شرمی اور بے حیائی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ ابھی پچھلے
دنوں ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے میچز مختلف ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھائے
جارہے تھے جن میں ہر دو منٹ بعد ایک اشتہار دکھایا جاتا تھا جو ہماری حکومت
اور میڈیا کی بے غیرتی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اس اشتہار میں میوزک کے ساتھ
جو بول سنائے جاتے تھے وہ بار بار سن کر بچے بچے کو یاد ہوگئے اور راقم نے
بہت سے بچوں کو وہ بول گنگناتے ہوئے خود سنا ہے۔ اسی طرح قومی اسمبلی میں
زیادہ بچوں کی پیدائش پر ٹیکس کی باتیں بھی سنی گئی ہیں، اب تو یوں لگتا ہے
کہ جس طرح جائیداد کی خرید کے موقع پر این ٹی این (نیشنل ٹیکس نمبر)
سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی پابندی لگائی جا رہی ہے اسی طرح کہیں ایسا نہ ہو کہ
بچے کی پیدائش سے پہلے بھی این ٹی این ڈاکٹر کو دکھانے کی شرط عائد کردی
جائے تاکہ بچے پیدا ہی وہ لوگ کرسکیں جو ٹیکس ادا کررہے ہوں اور جو ”ٹیکس
نیٹ“ میں موجود ہوں تاکہ حکومت کو ٹیکس اکٹھا کرنے میں کسی قسم کی دشواری
پیش نہ آئے۔
ممبئی حملوں کے بارے میں پوری دنیا کی ابتدائی رائے تھی کہ وہ بھارتی
ایجنسیوں کی کارروائی ہے، جس بھونڈے طریقہ سے وہاں سب کچھ کیا گیا وہ کسی
پاکستانی ایجنسی کا کام نہیں ہوسکتا، کسی پاکستانی ایجنسی یا پاکستانی
ہمدرد کو بھلا ”کرکرے“ کو مارنے کی کیا ضرورت تھی جو ”را“ کے بدنام زمانہ
کرنل پروہت کے خلاف سمجھوتہ ایکسپریس حملوں کی بابت تفتیش کررہا تھا، لیکن
آفرین ہے ہماری حکومت اور اکا دکا چینلز کو چھوڑ کر پورے الیکٹرونک میڈیا
پر کہ انہوں نے ایک ”فلاپ“ ڈرامہ کو کھڑے ہو کر تالیاں بجا کر ”سپرہٹ“
کردیا۔ سب سے پہلے ”خبر“ کے پیچھے لپکنے اور” خبر“ کی دوڑ نے جیسے سب کو
پاگل کردیا ہو اور ہر چینل ”انہی“ کی لکھی ہوئی کہانی سناتا رہا۔ پاکستان
سے اگر کوئی بم دھماکوں کے جرم میں پکڑا جاتا ہے تو اسے باعزت ”رہا“ کردیا
جاتا ہے جبکہ ہندوستان کے اندر اگر کوئی ”ہندوستانی“ بھی کوئی جرم کرے،
دہشت گردی کا واقعہ پیش آئے تو ہماری حکومت بھیگی بلی بن جاتی ہے۔ ہندوستان
میں اگر سمجھوتہ ایکسپریس کو ”را“ کے لوگ جلا کر راکھ کر دیں تو بھی اور
اگر ممبئی میں ان کی ایجنیسیاں سارا ڈرامہ سٹیج کریں تو بھی پاکستانی حکومت
اپنے ہی لوگوں کی پکڑ دھکڑ کرتی ہے۔ بھارتی ”دہشت گردوں“ کو ”پاک“ اور
”پوتر“بنا دیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی حکومت کو فیملی پلاننگ کا
ایسا طریقہ ہاتھ لگ گیا ہے جس میں نہ تو اشتہار بازی کرنے کی ضرورت ہے، نہ
حکومت کو عوام الناس اور مذہبی حلقہ میں برا بننے کی ضرورت ہے، ماضی قریب
میں ”کشمیر سنگھ“ کو ایک ”دہشت گرد“ سے ایک انتہائی ”پاکباز“ اور ”نیک و
صالح“ بناکر پیش کیا گیا اور اسے پاکستان میں انڈین ایجنسیوں کے دھماکوں کے
بدلہ میں ”تحفہ“ کے طور پر بھارت کو پیش کیا گیا اور اب بھارتی دہشت گرد
”سربجیت سنگھ“ کو بھی اسی مرحلے سے گزار کر بھارت کے حوالے کرنے کی کوشش کی
جارہی ہے۔ سربجیت سنگھ کے بعد شاید تمام بھارتی ”دہشت گرد“ جو بم دھماکوں
اور دیگر جرائم کے سلسلہ میں پاکستانی جیلوں میں ”رہائش پذیر“ ہیں ان کو
بھی با عزت طریقے سے بھارت کے حوالے کردیا جائے گا۔
ان سب ”معصوم“ دہشت گردوں کی رہائی سے پاکستان میں فیملی پلاننگ کا عمل بہت
تیز رفتار بھی ہوجائے گا اور حکومت بھی بدنام نہیں ہوگی۔ کشمیر سنگھ،
سربجیت سنگھ اور اسی طرح کے دوسرے ”سنگھ“ جب دوبارہ پاکستان آئیں گے تو بہت
اچھے طریقے سے بم دھماکے کرسکیں گے جن میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اللہ کے
پاس بھیجنے کے مواقع دستیاب ہوں گے اور وہ بھی شہداء کے طور پر، نیز اس
طریقہ سے بہت بھرپور قسم کی فیملی پلاننگ بھی ہوسکے گی۔ بھارت، امریکہ اور
سرائیل بھی خوش اور اللہ تعالیٰ بھی۔ نام نہاد طالبان کی کارروائیاں بھی رک
جائیں گی کیونکہ جو کام وہ کررہے ہیں اس سے اچھا کام ہمارے ”کشمیر سنگھ اور
سربجیت سنگھ“ بھائی کرلیتے ہیں، ”طالبان“ کو تو ساتھ اپنا بندہ بھی شہید
کروانا پڑتا ہے جبکہ ”سنگھ برادران“ اپنا آپ صاف بچانے کے ماہر ہیں، اس طرح
وہ دیر تک ”فیملی پلاننگ“ کے نئے طریقہ کو ”رائج“ رکھ سکیں گے۔ راقم کا
خیال ہے کہ پوری قوم کو اس ”نیک“ کام میں حکومت کی مدد کرنی چاہئے اور کسی
قسم کی تنقید ہرگز نہیں کرنی چاہئے، آخر حکومت بھی تو عوام کی خدمت اور مدد
کے جذبے کے تحت ہی ایسا کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے....! اور عوام میں سے
شروعات کرنے کے لئے اویس شیخ ایڈووکیٹ نے (جو اکثر ہندوستان جاتے رہتے ہیں
اور یہاں کے عوام کے ساتھ ساتھ وہاں کے عوام میں بھی بہت ”مقبول“ ہیں) نے
کام شروع کر دیا ہے اور کچھ دن پہلے ہی سربجیت سنگھ نے انہیں اپنا وکیل
مقرر کردیا ہے۔ ہماری پاکستانی عوام سے گزارش ہے کہ وہ اس سلسلہ کو مزید
آگے بڑھائیں اور دامی، درمی، سخنے حکومت اور اویس شیخ ایڈووکیٹ کی بھرپور
مدد کریں، اس طرح عوام کو شہدا زیادہ ملیں گے، جلدی ملیں گے اور فیملی
پلاننگ پر اٹھنے والے اخراجات بھی نہیں ہوں گے....! |