حاجیوںکے فضائل ومناقب اوراحکام
احادیث کی روشنی میں
بچوںکی شادی کیلئے حج فرض ہونے کے باوجود تاخیرکرنے پر برے خاتمے کااندیشہ
حج اسلام کا پانچواں یا عباداتِ اسلامی کا چوتھا رکن یا نماز روزہ اور
زکوٰۃ کے بعد چوتھا فریضہ ہے جو امت محمدیہ کے ہر فرد پر خواہ وہ دنیا کے
کسی علاقہ کا رہنے والا ہو عمر بھر میں صرف ایک بار فرض ہے، مگر صرف ان
لوگوں پر جو وہاں جانے کی استطاعت رکھتے ہوں۔حج ۹ ھ میں فرض کیا گیا، اس
کی فرضیت قطعی و یقینی ہے، جو اس کے فرض ہونے کا انکار کرے وہ کافر ہے۔
قرآنِ کریم میں خالق ارض و سما جل جلالہ کا فرمانِ عالی شان
ہے:ترجمہ:’’اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے
اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہان سے بے نیاز ہے‘‘۔ (کنز الایمان، پ۴، ع۱)
حج کی تعریف:حج کا لغوی معنی ’’قصد‘‘ اور ’’ارادہ‘‘ ہے۔مسلمان خانۂ کعبہ
کی زیارت کے ارادہ سے مکہ شریف جاتا ہے، اس لیے اس عبادت کو ’’حج‘‘ کہتے
ہیں۔شریعت کی اصطلاح میں حج احرام باندھ کر، مخصوص طریقے پر، خاص وقتوں
میں، خانۂ کعبہ کا طواف اور میدان عرفات میں وقوف کرنے کو حج کہتے ہیں۔
حج بدل:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ ایک
عورت نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیک وسلم!جن بندوں پر حج
فر ض ہے، اگر انہوں نے اپنے ماںباپ کو اس حال میں پایا کہ وہ بہت ضعیف ہیں
اور سواری پر جم کر بیٹھ نہیں سکتے تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟تو آپ
نے ارشاد فرمایا:ہاں۔(بخاری و مسلم)
حج اصغر:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضور
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان کے مہینہ میں عمرہ کرنا
حج کے برابر ہے یا فرمایا کہ میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔ (بخاری و
مسلم)
افضل عمل:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے آپ نے کہا کہ
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے
افضل ہے ؟ تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم پر ایمان لانا، عرض کیا گیا پھرکون سا؟ آپ نے فرمایا:راہ خدا
میں جہاد کرنا،عرض کیا گیاپھر کون سا عمل افضل ہے ؟فرمایا کہ حج مبرور۔
(بخاری جلد اول، ص۲۰۶)
حاجی گناہوں سے پاک:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے انہوں
نے فرمایاکہ میں نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ جس
نے حج کیا اور اس نے نہ بے ہودگی کی اور نہ فسق و فجور کا مرتکب ہوا تو وہ
حج سے اس طرح لوٹے گا گویا اس کو اس کی ماں نے ابھی جنم دیا ہے (یعنی
گناہوں سے پاک ہو جائے گا) ۔(بخاری جلد اول ص۲۰۶)
حاجی جنتی ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک سرزد ہونے
والے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور حج کا ثواب سوائے جنت کے کچھ نہیں۔
(بخاری و مسلم)
گنہ گاروں کی بخشش:حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی دن ایسا نہیں ہے جس
میں اللہ تعالیٰ یوم عرفہ کی نسبت زیادہ بندوں کو آگ (جہنم)سے آزاد کرتا
ہو۔ (مسلم شریف)
موت کے بعد حساب نہ ہوگا:ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہا سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی حرم
پاک (مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ)میں فوت ہو جائے تو نہ وہ حساب کے لئے پیش
کیا جائے گا اور نہ اس سے حساب لیا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ جنت
میں داخل ہو۔ (دار قطنی)
اللّٰہ تعالیٰ کے مہمان:حدیث شریف میں ہے کہ حضور رحمتِ عالم صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ
تعالی کے وفد اور اس کے مہمان ہیںاگر وہ اس سے مانگتے ہیں تو وہ انہیں
عطافرماتا ہے اور اس سے مغفرت چاہتے ہیں تو وہ ان کی مغفرت فرماتا ہے اور
اگر دعا مانگتے ہیں تو ان کی دعا قبول فرماتا ہے اور اگر سفارش کرتے ہیں تو
ان کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔ (احیاء العلوم)
غلام آزاد کرنے کاثواب:حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے
کہ جو شخص ننگے سر،ننگے پائوں، سات مرتبہ طواف کرے اسے ایک غلام آزاد کرنے
کا ثواب ملے گااور جو شخص بارش میں سات مرتبہ طوافِ بیت اللہ کرے اس کے
تمام پچھلے گناہ معاف کر دئے جائیں گے۔ (احیاء العلوم)
بخشش نہ ہونے کا گمان بھی گناہ:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما
سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ لوگوں
میں بڑا گنہگار وہ ہے جو عرفہ کے دن وقوف کرے اور یہ خیال کرے کہ اللہ
تعالیٰ نے اس کی مغفرت نہیں کی۔ (احیاء العلوم) مذکورہ حدیث شریف سے اللہ
عزوجل کے کرم پر یقین کا درس ملا کہ وقوفِ عرفہ کے روز شک و تذبذب میں نہیں
پڑنا چاہئے بلکہ یقین کامل رکھنا چاہئے کہ آج کے دن اللہ کریم نے مغفرت
فرماہی دی اور شک رکھنے والے کو گنہگار ٹھہرایا گیا۔ اللہ عز و جل ہم سب کو
مغفرت و بخشش پر یقین کی توفیق عطا فرمائے اور شکوک و تذبذب سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے۔
بچوں کی شادی کے انتظار میں حج میں تاخیر:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو
شخص (حج فرض ہونے کے بعد)حج کئے بغیر مر جائے تو وہ چاہے تو یہودی مرے اور
چاہے تو نصرانی مرے۔(ترمذی شریف جلد اول، ص۱۶۷) مذکورہ حدیث شریف سے ہمیں
یہ درس ملا کہ جیسے ہی حج فرض ہو جائے تواس کی ادائیگی میں تاخیر نہیں کرنی
چاہئے ورنہ برے خاتمہ کا اندیشہ ہے، یہ مسئلہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ لڑکی
یا لڑکے کی شادی کے انتظار میں حج فرض ہونے پر بھی جو لوگ حج ادا نہیں کرتے
ان کو مذکورہ حدیث شریف سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ یاد رکھیں کہ فرض حج ادا
کرنے کے لئے شادی وغیرہ کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ لہٰذا جب حج فرض ہونے کی
شرطیں پالی جائیں تو فوراََ حج اداکر لینا چاہئے۔ اللہ عزوجل ہم سب کا
خاتمہ بالخیر فرمائے۔ |