مسلم اُمہ کے خلاف صیہونی سازشوں
کی تاریخ نئی نہیں بلکہ بہت قدیم ہے اور ہر دور میں کسی نہ کسی ذریعے سے
یہودو ہنود نے مسلمانوں کو جذبہ ایمانی اور وحدت اسلامی سے محروم کر کے
کمزور کرنے کی کوئی نہ کوئی سازش ضرور کی ہے٬ دور جدید میں دنیا بھر میں
عریانی٬ بے حیائی٬ فحاشی اور جنس پرستی کو عام کرنے اور مسلمانوں کو اس
جانب راغب کرنے میں کامیابی کے حصول کے بعد اب یہود و ہنود کا گٹھ جوڑ جہاں
اپنی سازشوں سے دنیا کی تہذیب و تمدن کو ”ہم جنس پرستی “ کے ذریعے برباد
کردینے کے درپے ہے وہیں اس کا دائرہ کار ایشیا تک بڑھاتے ہوئے پاکستان٬
بنگلہ دیش٬ ایران٬ افغانستان اور عرب ریاستوں کے مسلم معاشرے میں ہم جنس
پرستی کو فروغ دے کر ان کی تباہی کے اسباب پیدا کرنے کیلئے بھارت میں ہم
جنس پرستی کو قانوناً جائز قرار دیا جاچکا ہے٬ بھارت میں ہم جنس پرستی کا
قانوناً جائز قرار دیا جانا پاکستان اور دیگر ایشیائی و عرب ممالک کی
معاشرت پر کس طرح اثر انداز ہوگا اس کے بارے میں ہم تفصیل سے پہلے ہی لکھ
چکے ہیں جبکہ ہم جنس پرستی کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں حجاب کے خلاف جو مہم
یہود و ہنود نے چلائی ہوئی ہے اس کے تحت بھارت کی درسگاہوں میں شلوار٬ قمیض
اور دوپٹے پر پابندی اور تقریبات میں ساڑیاں زیب تن کرنے کے حکم ناموں سے
یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ یورپی معاشرے میں حجاب کے خلاف جو مہم جاری ہے اور
مسلم خواتین کے اسکارف٬ حجاب اور پردے پر پابندیاں لگانے کی جو سازش یورپی
معاشرے میں ہورہی ہے اس کا دائرہ اثر ایشیا تک پہنچ چکا ہے اور ہم جنس
پرستی کو قانونی طور پر جائز قرار دیئے جانے کی طرح بھارت میں بھی حجاب پر
پابندیاں عائد کرنے کے کام کا آغاز کیا جاچکا ہے اور جس طرح فرانس کے صدر
نکولس سرکوزی نے مسلم حجاب یعنی برقعہ کی مخالفت میں ایک شعوری مہم چلا کر
فرانس کے مسلمانوں کو حجاب سے بدظن کرنے کی کوشش کی تھی ایسی ہی کچھ
صورتحال آج بھارت میں دکھائی دے رہی ہے جہاں ہندوؤں کے علاوہ روشن خیال
مسلمان بھی حجاب کے خلاف بیانات دیتے اور حجاب٬ برقعہ یا پردے کو غلامی کی
علامت٬ جہالت اور جبر قرار دیتے دکھائی دے رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ پردہ
یا برقعہ مسلم خواتین کو جبراً پہنایا جاتا ہے اور برقعہ و حجاب میں مقید
خواتین اور روشن خیال مسلمانوں کو نکولس سرکوزی کے بیان کا خیر مقدم کرنا
چاہئے، وغیرہ وغیرہ۔
اس بات کو ثابت کر رہا ہے کہ اسلام کے اہم مذہبی فریضے ”حجاب “ کے خلاف
جاری یورپ کی جنگ بھارت کے راستے ایشیا میں داخل ہوچکی ہے اور اب اس کے
اثرات جس سے بھارت کے گرد واقعہ مسلم و عرب ممالک پہلے ہی متاثر ہوکر اپنی
مذہبی و اسلامی ثقافت سے محروم ہوچکے ہیں مزید متاثر ہوں گے اور بے حجابی
کو بھارتی ثقافت کا درجہ دے کر میڈیا وار کے ذریعے اسلامی ممالک کی ثقافت
کو برباد کرنے کی جنگ میں تیزی آجائے گی٬ جس کا ثبوت بھارت میں موجود روشن
خیال حلقوں کی وہ درسگاہیں ہیں جن کے نام میں لفظ مسلم لگا کر یہ ثابت کرنے
کی کوشش کی جاتی ہیں کہ یہاں بھارتی مسلمانوں کی آنے والی نسلوں کو مذہب سے
مکمل طور پر روشناس کرا کر اسلامی عقائد کے سانچے میں ڈھال کر انہیں دنیاوی
علوم کی فراہمی کی جاتی ہے مگر حقیقت میں آج ان درسگاہوں میں ایک سازش کے
تحت بے حجابی کو فروغ دیا جارہا ہے اور اینگلو یورپین اسٹائل خواتین ٹیچرز
کے ذریعے مسلمان طلباء و طالبات میں فیشن اور روشن خیالی کے نام پر درس بے
حیائی دینے کے ساتھ ساتھ انہیں اسلامی رسوم و رواج اور ثقافت وعقائد سے
بغاوت پر بھی اُکسایا جارہا ہے ۔
ہم جنس پرستی کو جائز قرار دینے کے ساتھ ساتھ بھارت میں حجاب کے خلاف جاری
جنگ اور روشں خیال مسلمانوں کی جانب سے اس بے حجابی کی حمایت اس بات کو
ثابت کررہی ہے کہ بھارت نے صیہونیت سے گٹھ جوڑ کے ذریعے مسلم معاشروں کی
تباہی و بربادی کا جو سودا کیا ہے اس سے وہ مسلم معاشروں اور پاکستان٬
بنگلہ دیش٬ ایران٬ افغانستان سمیت عرب ریاستوں میں ثقافتی بربادی لانے میں
کامیاب ہوسکے یا نہ ہو مگر اس کا آغاز خود اپنے ہی ملک سے کر کے وہ ایک
ایسی بھیانک غلطی کا ارتکاب کررہا ہے جس سے خود اس کا معاشرہ ایک ایسی
بربادی سے دوچار ہوچکا ہے کہ یورپ کی طرح بھارت میں بھی خاندانی نظام نزاعی
کیفیت کا شکار ہوکر آخری سانسیں لے رہا ہے٬ اولاد میں ماں باپ کا ادب و
احترام ختم ہوچکا ہے٬ بے حیائی اور بے شرمی اس حد تک عام ہوچکی ہے کہ روشن
خیالی کے نام پر عزت و آبرو کے جنازے نکالے جارہے ہیں اور بن بیاہی لڑکیاں
کنواری مائیں بن رہی ہیں٬ فیشن کے نام پر نمود و نمائش کی عادت نے معاشرے
میں جس ہوس کو جنم دیا ہے اس نے حلال و حرام کی تمیز کو مٹا کر ہر فرد کو
دولت کا پجاری بنا دیا ہے اور آسائشات کے حصول کے لئے دولت کی طلب نے
معاشرے کو کرپشن اور جرائم کی لعنت میں اس طرح سے جکڑ دیا ہے کہ انسانی
زندگی کی توقیر ختم ہوکر رہ گئی ہے اور قتل غارتگری میں روزافزوں اضافہ
ہوتا جارہا ہے٬ کرپشن کی لعنت استحصال کو جنم دے رہی ہے جس کی وجہ سے
طاقتور طبقات حاکم اور کمزور محکوم بن چکے ہیں اور حاکموں میں موجود طاقت
کے نشے نے کمزوروں اور محکوموں پر ظلم و جبر کی جن داستانوں کو رقم کرنا
شروع کردیا ہے اس کے وجہ سے کمزروں اور محروموں کے دلوں میں بغاوت پیدا
ہورہی ہے یہی وجہ ہے کہ آج بھارت کے بہت سارے علاقوں میں علیحدگی کی
تحریکیں زور پکڑ چکی ہیں اور کمزور طبقات اپنی آزادی کے جنگ لڑنے پر مجبور
ہیں یعنی آج بھارت انہی تمام مسائل سے نبردآزما ہے جن سے دوچار ہوکر روس
شکست و ریخت کا شکار ہوااور اس کا شیرازہ بکھر گیا اور اس کی ان تمام مسائل
کی وجہ بھی وہی تھی جو بھارت کی روایت ہے یعنی مسلم دشمنی اور مسلم معاشروں
کو تباہی سے دوچار کرنے کے اسباب پیدا کرنے کے لئے اپنے معاشروں کو بے
حیائی اور بے حجابی سے دوچار کرنے کی صریح غلطی جو آج بھارت کرکے خود اپنی
ہی تباہی کے اسباب پیدا کررہا ہے۔ |