مٹھی میں ریت دبا کر ہاتھ سمندر کے اندر کرلیا جائے تو
پھر ایڑی چوٹی کا بھی زور لگا کر بھی آپ پکڑی ہوئی ریت کو قابو میں نہیں
رکھ سکیں گے اسی ریت کو آپ سیمنٹ کے ساتھ ملا کر دریاؤں پر پل بنا کر آنے
جانے کا راستہ ہموار کرسکتے ہیں پاکستان بن گیا تو دنیا کے عظیم لیڈر قائد
اعظم محمد علی جناح نے قوم کی قربانیوں کی ریت ایک مٹھی میں پکڑی اورفرض
شناس ،محب وطن افسران کا سیمنٹ دوسرے ہاتھ میں لیکر پاکستان مخالف اور دشمن
قوتوں کے پانی پرایک مضبوط پل بنانا چاہتے تھے تاکہ قوم کی ترقی میں درپیش
اس دلدل کو ہمیشہ کے لیے بند کردیا جائے اور انکے بعد آنے والے حکمران قومی
ترقی کی اس گاڑی کوشاہراہ جمہوریت سے گذار کر منزل مقصود تک پہنچا سکیں مگر
بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا اور انکے بعد آنے والے حکمرانوں نے قوم کی
قربانیوں کو ریت کی طرح پانی میں بہا دیا اور ابھی تک بہائے جارہے ہیں اور
قائد اعظم کے بعد اس ملک پر چوروں اور ڈاکوؤں نے اپنے اپنے بھیس بدلے عوام
کو بیوقوف بنایا سبز باغ دکھائے اور پھر ملک پر قابض ہوگئے ایک کے بعد ایک
آیا مگر نہ ملک بنا اور نہ ہی ہم ایک قوم بن سکے ٹکڑوں میں بانٹ دیا گیا
اور آج تک ہمیں اپنے ٹکڑے ہی مل رہے ہیں کبھی مساجد میں کبھی چرچ میں اور
کبھی مندر میں اپنے ٹکڑے اپنے ہی ہاتھوں سے سمیٹ سمیٹ کر اب تو ہمت ،حوصلہ
اور آس نے بھی جواب دیدیاہر آنے والے حکمران نے جانے والے کو مورد الزام
ٹہرایا اور پھر اسی کے نقش قدم پر چل پڑا بہت پیچھے جانے کی ضرورت نہیں
کیونکہ پہ در پہ صدمات نے جہاں ہم سے اور بہت کچھ چھین لیا وہیں پر ہم اپنی
یاداشت بھی کھو چکے ہیں ابھی آپ موجودہ حکومت کو ہی دیکھ لیں کہ الیکشن سے
قبل یہ ایک دوسرے کے ساتھ کس طرح دست وگریبان تھے اور کھلے عام ایک دوسرے
کی عزتیں سر بازار نیلام کررہے تھے مگر اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ
حکومت پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کے نقش قدم پر چل رہی ہے یہ وہی نقش قدم
ہے جو قائد اعظم کے بعد ملک دشمن قوتوں نے اپنے بعد آنے والوں کے لیے چھوڑے
تھے یہی وجہ ہے سب حکمرانوں نے پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت بیرون ملک منتقل
کردی اور ملک میں کشکول کلچر کو پروان چڑھاتے ہوئے پاکستان کو آئی ایم ایف
کے شکنجے میں دیدیا جس سے حکمرانوں کے حالات بہتر جبکہ عوام کے ابترسے مزید
ابتر ہوتے جا رہے ہیں ،بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے
جبکہ مرنا اس بھی مشکل ترین بن چکا ہے ہر حکمران کی طرح موجودہ حکمران بھی
عوام سے کیے گئے وعدے بھول گئے ہیں انہوں نے پاکستان پر حکومت کرنے والے
سابق ڈاکوؤں سے لوٹی ہوئی ملکی دولت تو واپس کیا لانا تھی یہ خود بھی انکے
ساتھ جا کھڑے ہوئے ہیں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹے پاکستان آنا گوارا
نہیں کرتے سابق صدر آصف علی زرداری کی اولاد پاکستان میں رہنا پسند نہیں
کرتی ہاں ان سب کو پاکستان اقتدار کے لیے بہت پیارا ہے یہ حکمرانی کرنے ،لوٹ
مار کرنے اور اپنی اولاد کو عوام کا کون نچوڑنے کے لیے پاکستان کا رخ ضرور
کرتے ہیں انہی سیاستدانوں کے سیاہ ترین کارنامے اپنے صوبائی محتسب جناب
جاوید محمود کی زبانی بھی زرا سن لیجیئے وہ فرماتے ہیں کہ اگر سیاستدانون
کے پاس عوامی مسائل کے حل کے لئے وقت نہیں تو محکموں کو آزاد چھوڑ دیں اور
اداروں کو کام کرنے دیں،جب بھی کسی کرپٹ ای ڈی او ریا کسی افسر کو پکڑا
جاتا ہے تو اسے بچانے کے لئے بڑے بڑے لوگ آجاتے ہیں جھوٹے مقدمات کے اندراج
اور مجرموں کے چھڑانے کیلئے مرضی کے ایس ایچ اوز لگائے جاتے ہیں ضلعے اور
تھانے ٹھیکے پر لینے کا رواج اب ختم ہونا چاہیے کرپشن اور بد انتظامی کے
اعتبار سے محکمہ پولیس پہلے اور محکمہ ریونیو دوسرے نمبر پر ہے ۔ گزشتہ 6
ماہ کے دوران 6 ہزار اخباری خبروں پر مختلف محکموں کے خلاف کاروائی کی گئی
مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے سیاستدان تعلیم اور پسماندہ علاقوں میں
بنیادی سہولیات کی فراہمی کی بجائے تھانوں میں من پسند ایس ایچ اوز کی
تعیناتی اور مقدمات درج کروانے پر توجہ دیتے ہیں اور آج کے اس جدید دور میں
بھی سکولوں میں بچے زمین پر بیٹھ کر پڑھ رہے ہیں ، سیکرٹری تعلیم صوبے میں
کوئی ایک سکول بتائیں جہاں تمام سہولیات دستیاب ہوں آج ہمارے پاس وسائل بھی
بہت ہیں مگر ان کا صحیح استعمال نہیں کیا جا رہا -
اب آخر میں نیب کے نئے چیئرمین جناب قمرالزمان چوہدری جو انتہائی ایماندار
اور اچھی شہرت کے حامل افسر ہیں جن کی مدت ملازمت 12 دسمبر کو ختم ہوجائے
گی وہ سابق دور حکومت میں بھی سیکرٹری داخلہ جیسے اہم عہدے پر فائز رہے ہیں
پیپلز پارٹی دو ر حکومت میں اس وقت کے وزیر دفاع چوہدری احمد مختار کا نام
ای سی ایل میں شامل ہونے پر ایف آئی اے امیگریشن نے انہیں چین جانے سے روک
دیا تھا جس کی شکایت انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے
کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ سیکرٹری داخلہ قمرالزمان چوہدری کے کہنے
پر ایف آئی اے نے انہیں چین کے سرکاری دورے پر جانے سے روک دیا ہے جس پر
سید یوسف رضا گیلانی نے چوہدری قمرالزمان کو معطل کردیا تھا تاہم انکوائری
کے بعد ثابت ہوا کہ وزیر دفاع کو روکنے کا فیصلہ ایف آئی اے کا ذاتی تھا
چوہدری قمرالزمان کا تعلق گجرات سے ہے اور وہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری
پرویز الٰہی سے بھی اچھے مراسم رکھتے ہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آتے ہی
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے مطالبے پر چوہدری قمرالزمان کو سیکرٹری
داخلہ مقرر کیا گیاان سے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ چوروں اور ڈاکوؤں سے کوئی
ڈیل نہیں کریں گے اور نہ ہی انہیں کوئی ڈھیل دی جائے کیونکہ اب ملک واقعی
نازک دور سے گذر رہا ہے اور ایسے وقت میں بھی کوئی مرد مجاہد سامنے نہ آیا
تو پپر معافی کالفظ اپنے لغت میں سے کھرچ کر عید قربان پر 20کروڑ
پاکستانیوں کو ہی قربان کردیں- |