یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ جوں جوں مقبوضہ کشمیر میں
کشمیریوں کی احتجاجی تحریک زور پکڑتی جا رہی ہے بھارتی فوجی مظالم میں بھی
اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کشمیر کے جواب میں کراچی کی بھارتی دھمکی ایک کھلا
راز ہے مگر بات اب کراچی تک محدود نہیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں
ہونے والے دھماکے، دہشت گردی کے واقعات کی نگرانی افغانستان میں سروبی اور
جبل السراج میں قائم ’’را‘‘ کے ریجنل ہیڈ کوارٹر میں بھارتی فوج کا ایک
میجر جنرل کررہا ہے۔ پاکستان میں بھارتی دہشت گردی صرف ’’را‘‘ تک محدود
نہیں ، رہی سہی کسر نکالنے کے لئے انڈین ملٹری انٹیلی جنس کا یونٹ بھی اپنی
کارروائیوں میں مصروف ہے۔یہ کوئی مفروضہ نہیں بلکہ بھارتی فوج کے آرمی چیف
جنرل وی کے سنگھ اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے ٹیکنیکل سروسز ڈویژن(ٹی ایس
ڈی) کے نام سے قائم کیا تھا جس کا بڑا مقصد پاکستان کے اندر آپریشن کرنا
تھا۔ سابق بھارتی آرمی چیف کی طرف سے پاکستان میں کورٹ آپریشن (COVERT
OPRATION)کے اعتراف کے بعد دہشت گردی کی بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے جس کے
بعد اب کھل کر ہر سطح پر پاکستان کے سفارتکاروں، صحافیوں اور سیاستدانوں کو
بھارت کے دہشت گردانہ کردار اور بھارتی فوج کے بھیانک روپ کو مزید بے نقاب
کرنا چاہئے۔ پاکستان میں تخریب کاری کے لئے مقامی ایجنٹوں کو تربیت، اسلحہ
اور سڑکوں پر نصب کرنے کے لئے بارودی مواد افغانستان سے ہی بھارتی ملٹری
اور ’’را‘‘ کے ذمہ دار افسران کررہے ہیں۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کو بھی اب
جارحانہ سفارتکاری کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو پاکستانی عوام سے معافی
مانگنے پر مجبور کردینا چاہئے کیونکہ بھارتی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ کی
کارروائیوں سے پاکستانی عوام کی زندگیاں اور املاک پہلے بھی تباہ ہوئی ہیں
اور اب بھی خطرے میں ہیں۔ پاکستان کے محب وطن صحافیوں کا بڑا طبقہ کھل کر
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کیخلاف آواز بلند کرتا رہا ہے۔ حکومت پاکستان
نے بلوچستان دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے ثبوت بھی بھارت
کو دیدیئے ہیں۔ بھارتی سابق آرمی چیف وی کے سنگھ کی طرف سے مقبوضہ کشمیر
میں بھارت نواز سیاستدانوں کو مٹھی میں رکھنے کے لئے اور عمر عبداﷲ کی
حکومت گرانے کے لئے وزیر زراعت غلام حسن میر کے ذریعے سیکرٹ سروس کے فنڈ کے
استعمال کا سرعام اعتراف آج تک بھارتی مقبوضہ کشمیر میں منتخب قیادت کی
حقیقت بے نقاب کرچکا ہے۔ ان تمام کارروائیوں کا مقصد بھارت کے زیر قبضہ
کشمیر کو اپنے کنٹرول میں رکھنا اور کشمیریوں کے وکیل پاکستان کو دہشت گردی
کے ذریعے عدم استحکام کا شکار بنانا ہے تاکہ پاکستان کو دہشت گردی کے زخم
کھا کر اپنی پڑی رہے دوسری طرف کشمیریوں کا قاتل بھارت دہشت گردانہ کردار
کے باوجود چور مچائے شور کی طرح دہشت گردی کا الزام بھی پاکستان پر ہی
لگائے رکھے۔ 2010ء میں بھارتی آرمی چیف وی کے سنگھ کی طرف سے وادی کشمیر
میں انڈین آرمی کی طرف سے بہت سارے وزراء کو سیکرٹ فنڈ کی شکل میں خریدنے
کے لئے رشوت دی گئی اس طرح پیسے کو ہتھیار کی طرح استعمال کرکے نیشنل
کانفرنس کی عمر عبداﷲ کی ریاستی حکومت گرانے کی کوشش کی گئی تاکہ بھارتی
فوجی مظالم کے خلاف ایک طرف تو بندوق کی گولی اور دوسری طرف بھارتی فوج کی
طرف سے خریدی گئی قیادت کے ذریعے لہولہان کشمیر میں احتجاج کی بجائے خاموشی
کا تاثر ابھارا جا سکے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اب عالمی رائے عامہ کو یہ بتانا
ضروری ہے کہ کشمیریوں کا قاتل بھارت اور اس کے فوجی عزائم اور منصوبے دہشت
گردوں کی ماں ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں بھارت دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والی
ریاست ہے۔پاکستان کیونکہ ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کرتا ہے ۔ وزیر
اعظم نواز شریف نے بھی بڑی جرأت کے ساتھ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے حل
اور اقوام متحدہ کی طرف سے اس ضمن میں ہونے والی غیر معمولی تاخیر کی طرف
توجہ دلائی ہے۔ اس لئے بھارت ایک طرف کشمیریوں پر بدترین مظالم، قتل و غارت
گری اور ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے دوسری طرف بھارتی فوج سیکرٹ فنڈ کے ذریعے
ریاستی حکومت میں لوگوں کو خرید کر بھارت نواز بنا رہی ہے تاکہ کوئی
احتجاجی آواز نہ بلند کرے اور تیسری طرف بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کا یونٹ
پاکستان کے اندر دہشتگردی کی خفیہ کارروائیوں میں مصروف ہے۔ آخر یہ کیوں
اور کب تک ہوتا رہے گا؟ وقت آ گیا ہے کہ مصلحت اور منافقت پر مبنی خاموشی
توڑ دی جائے۔
لہو لہان کشمیر اور پاکستان کے لئے ہمارا ایک ہی لائحہ عمل ہونا چاہئے جو
بقول شاعرخاموشی نہیں بلکہ جرأتمندانہ بیداری ہے
اُٹھو کہ پھر اِک بار پکارا ہے وطن نے
آنکھوں میں نیا خواب اُتارا ہے وطن نے |