جن کا کام سو ان کو ہی ساجھے خوشامد چاپلوسی جن کا کام ہے
سو وہی کریں کبھی ضمیر کا سودا کیا نہ کبھی ایسا کیا جائے گا الیکشن ہو چکے
ہیں ہیں ہار جیت میدان سیاست کا حصہ ہے ہارا تو بہر حال وہ نہیں (ہر ایک کو
اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے ) وہ جیت گیا ہے اور اس کو ہرانا اس قدر آسان
کسی صورت نہیں ہو سکتا خیبر پختون خوا ہ کی حکومت ایک چیلنج تھی جو اس نے
قبول کر لیا اب کپتا ن نے دعوہ کیا ہے کہ کے پی کے ایک ائیڈل صوبہ ہو گا تو
یقینا کے پی کے کو ماڈل صوبہ بنانے کا ہوم ورک کیا گیا ہوگا دہشتگردی خیبر
پختون خواہ کو مسلہ نہیں قومی مسلہ ہے وفاقی حکومت کو اس کے سد باب کے لیے
اقدامات کرنے چاہیے کوئی کچھ بھی کہے جھوٹی اور جذباتی باتوں کا کیا جواب
دیا جا سکتا ہے عمران خان اس وقت بھی پاکستان کا مقبول لیڈر ہے اور عوام
بھی اس کو نجات دہندہ سمجھتے ہیں نواز لیگ نے عوام کو سبز باغ دیکھا کر
اقتدار کو حاصل کر لیا لیکن اس کو عوامی مینڈیٹ کے توہین کی بڑی سخت قیمت
چکانا ہو گی انتخابی مہم کے دوران کیا جانے والے ایک بھی وعدہ پورا نہیں
کیا جسکا ہر چیز پر ٹیکس لگا کر عوام کو جس ازیت میں مبتلا کیا گیا اس کی
مثال دینا مشکل ہے انتخابی وعدوں کو شعر کے انداز میں لکھ کر ایک مہربان
دوست نے اس طرح ارسال کیا کہ
کیندے سن خوشخالی آسی
ہر مکھڑے تا لالی آسی
رونق اڑ گئی چہریاں دی
جیوے جوڑی شیراں دی
ٹیکس روزانہ تنی جاندے
گنجیاں نوں وی منی جاندے
کیتی حد ہنیراں دی
جیوے جوڑی شیراں دی
پیپلز پارٹی کی سیاسی موت کے لیے زرداری صاحب کے پانچ سالہ دور اقتدار کے
بعد کسی اور مہم کی قطعا ضرورت نہیں مسلم لیگ نواز اب کسی بھی صورت عوام کو
اندھیرے میں نہیں رکھ سکے گی عوام سچائی جان چکے ہیں اور آئندہ انتخابات
میں نواز لیگ کو بھی سخت عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا -
مستقبل عمران خان کا ہے لیکن ان کو بھی اپنی اداؤں پر زرا غور کرنا ہو گا
خیبر پختون خواہ کی حکومت پر نظر رکھنی ہوگی اور تمام منصوبوں کی خود
نگرانی بھی مولانا فضل الرحمان پر تنقید سے کچھ حاصل نہیں مفت میں مولانا
صاحب کی مقبولیت کا سامان کرنے کی کسی صورت ضرورت نہیں اپنے گھر کی نشست سے
تو وہ ہار گئے اور وہ ان کی انتخابی نہیں سیاسی شکست تھی اور یہی نہیں
مستقبل قریب میں مزید بھی شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اگر حلقے کی عوام
کی خدمت کے بجائے مخالفین کو یہودی ایجنٹ کہنا نہ چھوڑا تو اس لیے بہتر یہی
ہے کہ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے سندھ میں پارٹی کو منظم کرنے کے
لیے خان صاحب کو کچھ وقت کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں کو دینا ہو گا پاکستان
بھر میں پارٹی کے کارکن متحرک ہیں لیکن آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی ،مسلم
لیگ نواز اور مسلم کانفرنس سے تنگ آئے ہوئے لوگ کسی نئی سیاسی پارٹی کی راہ
دیکھ رہے ہیں تحریک انصاف کا داہرہ کار آزاد کشمیر تک بڑھانے کا اعلان تو
یقینا خان صاحب کر چکے پارٹی کارکن 2سال سے کام بھی کر رہے ہیں پارٹی کو
منظم کرنے کا لیکن جب تک خود خان صاحب کشمیر کے 3سے4بڑے شہروں میں سیاسی
جلسے نہیں کریں گے تو کشمیر کی کارکردگی کوئی خاطر خواہ نہیں ہو گی اور یہ
ٹھیک وقت ہے کہ آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کو منظم کیا جائے باقی کپتان کی
کی جانے والی سیاسی تنقید پر بحث کرنا فضول ہے کیوں کہ ملک کی عوام کے دلوں
میں عمران خان جگہ بنا چکا بلاول کا سانحہ کار ساز کے شہدا کے مزار پر کیا
جانے والا خطاب سیاسی کم اور جذباتی زیادہ تھا ابھی یقینا تربیت کی ضرورت
ہے ان کو اور وہ وقت کے ساتھ ساتھ ہو بھی جائے گی لیکن ایک بات کا ان کو
ابھی تک یقین نہیں آپایا کہ اب ان کے والد محترم صدر مملکت نہیں رہے کیوں
کہ وہ خطاب کے دوران ان کا نام صدر زرداری کہہ کر ہی پکارتے رہے خیر پانچ
سال کی باتیں پانچ لمحوں میں تو بھلائی نہیں جا سکتی خیبر پختون خواہ کے
لوگوں کو سونامی سے نجات دلانے کے لیے ان کو ہر صورت عوام میں آنا ہو گا
کیوں سیاسی تقریروں سے تو یقینا سونامی سے نجات نہیں مل پائے گی ۔پاکستان
کے چاروں صوبوں میں وہ بھرپور سیاسی قوت ظاہر کر چکا لیکن عمران خان صاحب
کو آزاد کشمیر میں بھی جلد اپنی ٹیم کا اعلان کر نا ہو گا۔ ہار جیت کی بحث
کرنے والے غلط فہمی میں ہیں مستقبل کپتان کا ہے اور ہارا تو بہر حال وہ
نہیں کیوں کہ اس کو ہرانا اس قدر آسان تو نہیں - |