عیدِ قرباں ، ہوجا قرباں

جب آپ یہ کالم پڑھ رہے ہو نگے ، تب تک آپ نے نہ صرف یہ کہ بیل، بکری یا بھیڑ کی قربا نی دی ہو ئی ہو گی بلکہ اپنی قربانی بھی دے چکے ہو نگے۔جزا اور ثواب کا اختیار یقینا اﷲ کے ہاتھ میں ہے، لیکن میرا دل کہتا ہے کہ اس بار آ پ کو ایک قربانی کا نہیں ، بلکہ کئی قربا نیوں کا ثواب ملے گا کیونکہ اس مرتبہ آپ چا ہیں یا نہ چاہیں ، آ پ کو متعدد قربا نیاں دینی پڑ رہی ہیں۔ان قربانیوں کا اہتمام حکومتِ وقت نے خاص طور پر آپ کے لئے کیا ہے ۔مثلا بجلی کی قیمت میں پانچ روپے فی یو نٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔گویا چھری کا فی تیز کر دی گئی ہے اور اگلے مہینے جب آپ اپنا بجلی کا بِل دیکھیں گے تو خود بخود قر بانی کا بکرا بن جا ئینگے۔ہو سکتا ہے آپ بجلی کا بل نہ دیتے ہوں اور یہ جملہ پڑھ کر یہ سوچ کر مسکرا رہے ہوں کہ میں نے کو نسا بجلی کا بل دینا ہے کہ قربانی دونگا، لیکن نہیں یہ تو اپ کی غلط فہمی ہے ، بجلی مہنگی ہو گئی تو آپ کے لئے گندم، آٹا، گھی دالیں ، مر چ، مسا لحہ سب کچھ مہنگا ہو گا کیو نکہ آٹے کی مشین بجلی پر چلتی ہےگھی کا کا رخانہ بھی بجلی پر رواں دواں ہو تا ہے۔ جب بجلی مہنگی تو ہر چیز مہنگی، اور جب ہر چیز مہنگی تو آپ کو اپنی سب سے زیادہ پیاری اور محبوب چیز یعنی نو ٹوں کی قربانی اپنے حساب سے زیادہ دینی پڑے گی۔ جو آپ کے لئے با عثِ ثواب ہوگا، یا باعثِ عذاب ہوگا، یہ تو آپ کی نیت پر منحصر ہے اور نیتوں کا حال تو اﷲ ہی بہتر جا نتا ہے۔ہاں اتنا ضرور ہے کہ اگر آپ نے ووٹ مسلم لیگ (ن) کو دیا تھا تو آپ اپنے آپ کو بجا طور پر ان قربانیوں میں حصہ دار تصور کر سکتے ہیں۔اگر بجلی مہنگی ہو نے کی وجہ سے اپ قربانی دینے سے رہ بھی گئے تو فکر کی کو ئی بات نہیں، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کرکے آپ کو قرباں کرنے کا خصوصی اہتمام بھی کر رکھا ہے۔جس ٹرک میں آپ کے لئے گندم ،آ ٹا، چینی، اینٹیں یا دیگر کو ئی بھی سامان آئے گا ، وہ کرایہ تو زیادہ ضرور لے گا،تو پھر کو ئی بھی چیز آپ کو پرانی قیمت پر تو نہیں دی جا سکتی، لہذا نئی قیمت ، زیادہ قیمت کی قربانی دینی پڑے گی۔

موسمِ سرما کی آ مد آ مد ہے ،ملک کے بہت سارے علاقوں میں گیس پریشر پہلے سے کم کر دیا گیا ہے ، جہاں کم نہیں ہوا ، وہاں انتظار کریں، گیس کہاں سے نکلتی ہے یا گیس کس کی نکلتی ہے ، یہ بعد کی بات ہے مگر قربانی دینی پڑے گی ، بھلا کس بات کی قربانی؟ اس پر خود ہی ذرہ سوچئے !کبھی عید خو شیوں اور را حتوں کا پیغام ہو ا کرتی تھی لیکن اب صورتِ حال بدل چکی ہے، شاندار حکومتی اقدامات کی وجہ سے اب ہر دن عیدِ قرباں بن گیا ہے اور ہر شب ،آہِ قرباں بن گیا ہے۔رہی آپ کی کھا لیں ، اگر واپڈا،نیپرا، گاڑی اور ٹریکٹر وغیرہ کو آپ نے اپنی کھالیں نہیں دی ہیں، تو فکر کی کو ئی بات نہیں، سبزی منڈی یا سستا بازار میں تشریف لے جائیے، وہاں سبزی فروش قصاب آپ کی کھال اتار دینگے۔ یوں آپ کی قربانی میں کو ئی کسر باقی نہیں رہے گی۔ویسے سچی بات یہ ہے، کہ آپ نے جس بکری، بھیڑ، بیل یا گائے کی قربانی دی ہے ،اس میں اور آپ میں کو ئی فرق باقی نہیں رہا ہے، دیکھین ، اس پر آپ نے چھری چلائی ، کیا ذ بح ہونے والے جانور نے کو ئی احتجاج کیا؟ نہیں کیا، حکومت نے آپ کے گردن پر چھری چلائی، آپ نے کو ئی احتجاج کیا ؟ نہیں کیا، پھرآپ نے قرباں ہو نے والے جانور کی کھال اتاری، اس نے ا’ف کیا ، نہیں کیا۔ حکومت نے آپ کی کھال اتاری، آپ نے اف کیا؟ نہیں کیا تو پھر خود ہی انصاف کیجئے کہ قربانی کے جانور کی قربانی اور آپ کی جان کی قربانی میں کو ئی فرق با قی رہا ؟ اگر فرق باقی نہیں رہا اورہم بھی قربان ہونے والے جانور کی طرح احتجاج کرسکتے ہیں نہ فریاد ، تو پھر یہ پھٹکا ر جو ہم پر برس رہی ہے اسے برداشت کرنا ہی پڑے گا اور حکومت کی طرف سے نازل کردہ ذلت کو قبول کرنا پڑے گا۔کبھی آپ کا شکا ر تیر سے کیا جا ئیگا تو کبھی شیر آپ پر حملہ آور ہو کر آپ کی تکا بو ٹی کریگا۔ قصہ مختصر،میں یہی کہو نگا کہ عیدِ قرباں ، ہو جا قرباں۔۔عید مبارک۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 285377 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More