طاقت کے نشے میں دھت اراکین
اسمبلی کی دیدہ دلیریاں - خاتون پنجاب اسمبلی کی چوری
پنجاب کے وزیراعلٰی شہباز شریف صاحب بڑے اصولی اور سخت گیر ایڈمنسٹریٹر
مشہور ہیں اور ان کی وزارت اعلیٰ کے ہوتے ہوئے ن لیگ کے اراکین اسمبلی جس
دیدہ دلیری اور چابکدستی سے کاروائیوں میں مصروف ہیں ان کو دیکھتے ہوئے یہ
کہا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ (نواز گروپ) کے اراکین اسمبلی کی دیدہ دلیریاں
جو ان کے ڈیڑھ سالہ دور حکومت میں ریکارڈ توڑ ثابت ہوئی ہیں، ان کی حکومت
کے پانچ سال پورے ہونے پر ن لیگ کے اراکین اسمبلی کی غیر قانونی حرکتوں کی
سنچری ہی مکمل ہو جائے گی۔
کبھی کوئی رکن اسمبلی کسی عورت کو بہانے سے ہوٹل بلا کر اسکے ساتھ زیادتی
کا مرتکب ہو اور مک مکا کے بعد معاملہ دبا دیا جائے۔
کبھی کوئی رکن اسمبلی گرین چینل کے راستے ممکنہ غیر قانونی سامان کو بلا
تلاشی کے نکلوانے پر ناکامی کے ڈر سے پولیس اور کسٹم والوں سے لڑتا پھرے
اور پھر مک مکا کے بعد معاملہ دبا جائے۔
کبھی رکن اسمبلی اپنی ہی اسمبلی میں میڈیا کے کیمروں کے سامنے اپوزیشن رکن
عورت پر حملہ کردے اور معاملہ دبا دیا جائے۔
کبھی کلثوم بلوچ کے کیس میں رکن اسمبلی کلثوم بلوچ کے سسرالی رشتے داروں کو
جیل کی ہوا کھلواتا پھرے پھر معاملہ دبا دیا جائے۔
اور مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی دعوے دار ن لیگ کی خاتون رکن پنجاب اسمبلی
شمائلہ رانا نے بھی ایک نیا کارنامہ انجام دیا جب انہوں نے چوری کے کریڈٹ
کارڈز کو استعمال کرتے ہوئے 80 ہزار سے زائد کی خریداری کرنے کے الزام میں
مقدمہ کی درخواست دائر کر دی گئی جس پر حکومت پنجاب پر ن لیگ کی حکومت کے
سبب پنجاب پولیس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں اور جب وزیراعلٰی
پنجاب نے مذکورہ رکن اسمبلی اور ان کے حلقہ قومی اسمبلی کے رکن جناب محترم
قبلہ بڑے حکیم عزت مآب سعد رفیق صاحب کو طلب کیا اور اس وقت بھی اس عورت کے
پیش ہونے سے معذوری کے سبب پنجاب حکومت کو مقدمے درج کرنے کی اجازت یا حکم
دے دیا گیا۔
یعنی چوری اور خریداری ہوئی سات جولائی سے آج بارہ جولائی یعنی پانچ دنوں
تک اس معاملے کو دبانے اور چھپانے کے باوجود یہ معاملہ بالآخر میڈیا کے
زریعے سامنے آہی گیا تو میڈیا کے سامنے پنجاب کے وزیر قانون ثنا اللہ صاحب
یہ فرماتے پائے گئے کہ دیکھیں گے اور چھپے کیمرے کی بنیاد پر کوئی کیس نہیں
بنایا جاسکتا تو بھیا پھر کیوں کیمرے لگائے جاتے ہیں دکانوں میں اب بھی نا
مانو۔
میڈیا کے مطابق لاہور میں گلبرگ کی زارا ملک ایک ہیلتھ کلب میں ورزش کے لیے
حسب معمول گئیں تھیں جہاں موجود رکن اسمبلی شمائلہ رانا نے زارہ ملک کے بیگ
سے ان کے 2 کریڈٹ کارڈز چوری کر لیے اور فوراً ہیلتھ کلب کے قریب ہی واقع
ایک شاپنگ مال میں جیولری شاپ اور مردانہ کپٹروں کی دکان سے80 ہزار سے زائد
مالیت کے زیورات سوٹ خرید کر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کی۔ جس پر بینکوں
کی طرف سے زارا ملک کو بینک سروسز کے متعلق ایس ایم ایسز کیے گئے جس پر
انہوں نے فوراً کارڈ بند کروانے کے لیے فونز کیے تو پتا چلا کہ کارڈ پر تو
خریداری کی جا چکی ہے۔
جن 2 دکانوں سے خریداری کی گئی رابطہ کرنے پر جیولری شاپ میں خاتون رکن
اسمبلی شمائلہ رانا کو کلوز سرکٹ کیمرے نے ان کریڈٹ کارڈز کو دیتے ہوئے
ریکارڈ کر لیا کلوز سرکٹ کیمرے میں کارڈ کی رسید پر جو دستخط کئے گئے
کیمروں اور رسید پر ایک ہی ٹائم محفوظ ہے پولیس نے خاتون رکن اسمبلی کے
خلاف چوری کے مقدمے کی درخواست وصول ہونے کے بعد کلب اور جیولری شاپس سے
تصدیق بھی کر لی ہے ۔ حکومت پنجاب نے روایتی موقف اختیار کیا ہے کہ کوئی
بھی قانون سے بالا تر نہیں اور اگر یہ الزام ثابت ہوا تو رکن اسمبلی کے
خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ جیسے اب تک پنجاب سے تعلق رکھنے والے ن
لیگ کے اراکین پارلیمنٹ کے درمیان کاروائیاں کی گئی ہیں کہ معاملہ دبا دیا
گیا ہے اور کسی کو کوئی قابل ذکر سزا نہیں دی گئی۔
واہ بھی واہ نواز شریف اور شہباز شریف کے ملک عزیز میں ہوتے ہوئے اور ان کے
بلواسطہ یا بلا واسطہ حکومت (پنجاب) میں ہوتے ہوئے ایسے واقعات کا اتنے
تواتر سے وقوع ہونا کیا یہ بات ثابت نہیں کرتا کہ ن لیگ سے تعلق رکھنے والے
اراکین اسمبلیوں کو اپنے لیڈران کی حمایت حاصل ہے جو وہ اپنی پارٹی اور
اپنے صوبے کا نام روشن کررہے ہیں۔ |