حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے روضۂ
انور کی زیارت یقینا عاشقوں کے دل کے لیے سرور اور مغموم دلوں کے رنج و غم
کو دور کرنے کا ذریعہ ہے۔ آپ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر آپ کے توسل سے
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں استغفار کرنا گناہوں کی بخشش کا سبب ہے۔ خود
خالقِ کائنات جل جلالہ قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے۔ترجمہ: اور اگرجب وہ
اپنی جانوں پر ظلم کریں، تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے
معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شفاعت فرمائے، تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول
کرنے والا، مہربان پائیں۔(سورۂ نسا، آیت: ۶۴،کنزالایمان)مدینۂ منورہ سے
حضورﷺکی والہانہ عقیدت کایہ عالم تھاکہ حضور نبی کریم ﷺجب کسی سفر سے واپس
تشریف لاتے اور مدینۂ منورہ کے قریب پہونچتے تو اونٹنی کو کمال شوق سے تیز
کر دیتے مدینہ کی محبت کی وجہ سے۔(رواہ البخاری عن انس رضی اللہ عنہ )رواہ
الشیخان میں ہے کہ سواری کو تیز کر دیتے اور چادر مبارک اپنے دوش مبارک سے
گرا دیتے اور یوں دعا مانگتے ہوئے اس میں داخل ہوتے’’اے اللہ !اس شہر کو
ہمارے لئے قرار گا ہ بنا دے اور ہمیں خوبصورت رزق عطا فرمااور اگر گرد و
غبار چہرے پر پڑتا تو اس کو چہرئہ مبارکہ سے پاک نہ فرماتے اور اگر کوئی
صحابی رسول سر اور منہ گردو غبار کی جہت سے چھپاتے تو آپ منع فرماتے اور
ارشاد فرماتے یہ ہوائیں خوش آئند ہیں اور خاک مدینہ منورہ شفاء ہے۔سیدنا
فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے: یااللہ ! مجھ کو اپنی
راہ میں شہادت عطا فرما اور میری موت اپنے رسول کے شہر میں کر۔(رواہ
البخاری)سیدنا امام مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک
حج کے سوا اور حج نہیں کیا اور حج فرض ادا کرنے کے بعد پھر کبھی مکہ نہ گیا
اس ڈر سے کہ مدینہ کے سوا اور کہیں موت نہ آجائے ۔ساری عمر مدینہ ہی میں
رہے اور مدفون بھی اسی مقدس سر زمین پر ہوئے۔
شہررسول کی مقدس خاک کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ ملعون دجال کہ ناپاک قدموں
سے یہ سر زمین گر دآلود نہ ہوگی۔(بہار شریعت ،ج؍۱،ص؍۲۹)مر غوب القلوب میں
ہے کہ حضرت شبلی عطار کہتے ہے ’’مدینہ منورہ کی مٹی میں ایک ایسی خاص خوشبو
ہے کہ ویسی خوشبو مشک اور عنبر میں نہیں پائی جاتی اور یہ کوئی تعجب کی بات
نہیں ہے اس لئے کہ جہاں پر حبیب خدا ﷺ کے سانسوں کی ہوا پہنچی ہو وہا ں مشک
و عنبر کی کیا حقیقت ہے۔(جذب القلوب الیٰ دیار المحبوب،ص؍۶)حضور سیدناقاسم
نعیم اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلی آلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیںکہ قسم اس
ذات کی جس کہ قبضہ قدرت میں میری جان ہے یقینََا مدینہ کی مٹی مومنہ ایمان
دار ہے ۔(فضائل مدینۃ الرسول ﷺ ،ص؍۱۵)ایک روایت کے مطابق توریت شریف میں اس
کا نام مومنہ ہے۔(جذب القلوب الیٰ دیار المحبوب،ص؍۱۱)حضرت امام مالک رحمۃ
اللہ علیہ حرمت خاکِ مدینہ کا ادب اس قدر فرماتے تھے کہ آپ شہر حبیب میں
سواری پر نہیں چلتے تھے ہمیشہ پا پیادہ چلنے کو ترجیح دیتے تھے ۔ اور
فرمایا کرتے تھے میری غیرت و حمیت یہ گوارہ نہیں کرتی کہ اس ارض مقدس کو
جہاں حضور ﷺآرام فرما ہیں اسے سواری کے جانوروں کے سموں سے پامال
کروں۔اللہ رب العزت ہرمسلمان کوباربار حرمین شریفین کی زیارت کاشرف
عطافرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الکریم علیہ افضل الصلٰوۃ و التسلیم
٭٭٭ |