پیدائشِ نفس پاک حضور ﷺ مدینۂ منورہ کی مٹی سے ہے
مدینۂ منورہ وہ ارض پاک ہے جسے مسکن رسول ﷺ اور مدفن رسول ﷺ ہونے کا شرف
حاصل ہے
از: عطا ء الر حمن نوری مبلغ سنّی دعوت اسلامی(مالیگا ئوں )
مدینہ منورہ وہ ارض پاک کہ جسے مسکن رسول ﷺ اور مدفن رسول ﷺ ہونے کا شرف
حاصل ہے ایک ایساقطعۂ زمین جو بیک وقت لاکھوں عشاق کا مرکز توجہ ہے ۔نہ
جانے کتنے لوگ ہر وقت یاد مدینہ میں تڑپتے ہیں ،کتنے ہی فراق مدینہ میں
روتے ہیں ،کتنے ایسے ہیںجو ہجرِ مدینہ میں بلکتے ہیں، بہت سے جستجو ئے
مدینہ کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں ،سیکڑوں ایسے بھی ہو نگے جو آرزوئے
مدینہ میں بے قرار رہتے ہیں۔یہی وہ شہر مقدس ہے جو عشاق کی آنکھوں کی
ٹھنڈک ،دلوں کاچین اور روحوں کا قرار ہے،یہی وہ مقدس سر زمیں ہے جہاں ستر
ہزار فرشتے صبح اور ستر ہزار فرشتے شام کو حاضر ہوا کرتے ہیں اور یہی وہ
خطۂ زمین ہے کہ جس کا نام ہر وقت عشاقِ رسول ﷺکے ورد زبان رہتا ہے۔
ٍ
کتب احادیث فضائل مدینہ سے پُرہیں اور کیوں نہ ہوں کہ یہی وہ شہر ہے جو
خالق کائنات جل جلا لہ اور اس کے محبوب کریم ﷺدونوں کوپیارااور محبوب ہے۔اس
شہر مقدسہ کے کئی نام کتب احادیث میں آئے ہیں اور کثرت اسماء دلیلِ عظمت
ہے۔ہم چند ناموں پراکتفاء کرینگے۔طابہ،طَیْبَہ،طَیَّبَہ(توریت شریف)، ارض
اللہ ،ارض الہجرت ،ایمان، بیت رسول اللہ ﷺ ، بیت جابرہ و جبارہ،جزیرۃ العرب
،محبہ وحبیبہ ومحبوبہ(مرغوب و مخصوص نام)،حسنۃ ،خیّرہ وخیرہ،شافیہ ،عاصمہ
،فاضحہ،مومنہ،حبرۃ،مر حومہ ومر زوقہ ،مسکینہ،مطیبہ
مقدسہ،مقر،ناجیہ،المدینہ،سید البلدان،مسلمہ وغیرہ وغیرہ۔
متعدد احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ ہر نفس کی پیدائش اس مٹی سے ہے جہا ں وہ
دفن ہوتا ہے اس سے ثابت ہو جاتا ہے کہ پیدائش نفس پاک حضور ﷺ بھی مدینۂ
منورہ کی مٹی سے ہے ۔خاکِ مدینہ کے لئے یہ فضیلت و شرافت ہی کافی ہے باوجود
اس کے چند روایات ہدیہ قارئین ہے۔(۱) حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں جب حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلی آلہ
وسلم نے وصال فرمایا تو صحابہ نے حضور ﷺکے دفن کی جگہ میں اختلاف کیا کہ
کہاں دفن ہوں توحضرت سیدنا علی کرم اللہ تعا لیٰ وجہہ الکریم نے فرمایا
یقینا اللہ تعالیٰ کو اس بقعۂ زمین سے کوئی حصہ پیارا نہیں جس میں اللہ
تعالیٰ کے محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلی آلہ وسلم نے انتقال فرمایا۔ اس
حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ وہ بقعۂ مبارکہ جو حضور سید المحبو بین صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وعلی آلہ وسلم کی جلوہ گاہ ہے وہ زمین بیت اللہ شریف سے
بھی افضل ہے۔(۲)اس ضمن میںمجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ رقم
طراز ہیں۔’’تربت اطہر یعنی وہ زمین کہ جسم انور سے متصل ہے کعبۂ معظمہ
بلکہ عرشِ اعظم سے بھی افضل ہے صرح بہ ابن عقیل الحنبلی و تلقاہ العلماء
بالقبول’،باقی مزار شریف کا بالائی حصہ اس میں داخل نہیں،کعبۂ معظمہ مدینہ
طیبہ سے افضل ہے‘‘(فتاوی رضویہ ج؍۴،ص؍۶۸۷)۔(۳) حضرت ابو یعلی سے مروی ہے کہ
آقائے کون و مکاں ﷺنے فرمایاکہ نبی انتقال نہیں فرماتا مگر اس جگہ جو اسے
سب جگہوں سے زیادہ محبوب ہو۔ (۴) حدیث میں ہے سرکار ﷺفرماتے ہیں:ائے خدا
میری موت مکہ میں مت کر اور میری روح سوائے مدینہ کے مت نکال(جذب القلوب
الیٰ دیار المحبوب،ص؍۲۲)۔(۵) ایک اور حدیث میں ہے کہ روئے زمین پر مدینہ
منورہ کے سوا کوئی قطعۂ زمین ایسا نہیں ہے کہ جس میں میں اپنی قبر کو پسند
کروں۔ان تمام حدیثوں سے پتہ چلتا ہے کہ محبوب کبریا ﷺکو خاک مدینہ سے کس
قدر محبت تھی کہ آپ اپنا مدفن مدینہ شریف میں ہونے کے لئے با رگاہِ صمدیت
میں دعاگو ہیں۔(۶)ایسی ارفع و اعلیٰ شا ن رکھنے والی خاک پر مرنے والے کو
حضورافضل الرسول ﷺنے اپنی شفاعت کی سند عطا فرمائی ہے(ترمذی و ابن
ماجہ)۔(۷) مدینہ شریف کی مٹی جذام کے لئے شفاء ہے(طبرانی )۔(۸) حدیث شریف
میں ہے کہ شاہکار دست قدرت مصطفی جان رحمت ﷺنے فرمایا ’’ہماری زمین مدینہ
کی مٹی بیماریوں کو شفاء دیتی ہے (فضائل مدینہ منورہ،ص؍۲۱)جیسا کہ نام
شافیہ سے ظاہر ہے۔(۹) حضور ﷺنے اپنے بعض اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کو
حکم فرمایا کہ بخار کے مرض کا علاج اس پاک مٹی سے کرو،اکثر علماء اس علاج
کو مجر ب کہتے ہیں۔شیخ مجدالدین فیروزآبادی فرماتے ہیں کی میں نے خود
تجربہ کیا ہے کہ میرا ایک غلام ایک سال کامل بخار کے مرض میں گرفتار رہا
،تھوڑی سی مٹی اس جگہ کی لی اور پانی میں ڈال کر اس کو دی ،ایک ہی دن میں
صحت میں پائی۔(۱۰) خطیب البراہین حضرت علامہ صوفی محمد نظام الدین محدث
بستوی دامت برکا تہم العالیہ کا بیان ہیکہ ’’میں خود اس علاج کے مشاہدہ اور
تجربہ سے مشرف ہوا ہوں جس زمانے میں میرا قیام مدینہ منورہ میں تھا میرے
پیروں میں ایسا ورم ہوا کہ باتفاق اطباء نے ہلاکت اور فنا کی علامت خیال
کی،میں نے اس پاک مٹی سے اپنا علاج کیااور تھوڑے ہی دن میں آسان صورت سے
آرام ہو گیا۔ ؎
نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے
اٹھالے جائے تھوڑی خاک ان کے آستانے سے |