شمالی تنزانیہ میں ایک ایسی پراسرار جھیل واقع ہے جس کے
پانی میں جو جانور بھی داخل ہوتا ہے وہ یقینی طور پر اپنی جان سے ہاتھ دھو
بیٹھتا ہے٬ اور مرنے والا پرندہ یا جانور کسی پتھر کے مجسمے سی شکل اختیار
کرلیتا ہے یا پھر ممی میں تبدیل ہوجاتے ہیں-
جھیل Natron شمالی تنزانیہ میں واقع ہے جو کہ کینیا کی سرحد کے انتہائی
قریب ہے- یہ جھیل جنوبی Ewaso Ng'iro دریا کے پانی کی وجہ سے وجود میں آئی
اور یہ ایک معدنی دولت سے مالا مال جھیل ہے-
|
|
یہ ایک نمکین پانی کی جھیل ہے جو کہ سوڈیم کاربونیٹ اور سوڈیم بائی
کاربونیٹ پر مشتمل ہے- اور جھیل کا درجہ حرارت 80 ڈگری فارن ہائیٹ رہتا ہے
لیکن یہی درجہ بعض مخصوص حالات میں 140 ڈگری فارن ہائیٹ یعنی 60 ڈگری سینٹی
گریڈ تک جا پہنچتا ہے-
جھیل میں کثیر مقدار میں پائے جانے والے نائیٹرون کی موجودگی کا سبب قریب
میں موجود آتش فشاں پہاڑ ہے٬ جس کی راکھ نائٹیرون میں اضافے کا سبب بنتی ہے-
یہ آتش فشاں اب تک 8 مرتبہ پھٹ چکا ہے جبکہ اس آتش فشاں نے پہلی بار 1883
میں لاوا اگلنا شروع کیا تھا-
اب تک کے اندازوں کے مطابق ان خوفناک اموات کی وجہ جھیل میں موجود نائیٹرون٬
اس کا نمکین اور ساتھ بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہی بتائی جاتی ہے-
|
|
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس مہلک جھیل میں بھی مچھلیوں کی ایک خاص قسم ایسی
بھی ہیں جو اس جھیل کے انتہائی زہریلے اور خطرناک ہونے کے باوجود بھی اس
میں زندہ رہتی ہیں- درحقیقت یہ مچھلیاں اس ماحول سے مطابقت رکھتی ہیں-
مچھلیوں کی اس قسم کو alkaline tilapia کہا جاتا ہے اور یہ زندہ رہنے کے
لیے جھیل کے کنارے کا استعمال کرتی ہیں جہاں پانی کم نمکین ہوتا ہے-
حال ہی میں ایک افریقی فوٹوگرافر Nick Brandt دنیا کی اس مہلک ترین جھیل کا
دورہ کیا اور انہوں نے وہاں موجود موت کا شکار بننے والے متعدد پرندوں اور
چمگادڑوں کی چند تصاویر بھی حاصل کیں- موت کا شکارر بننے والے یہ پرندے
انہوں نے اس جھیل کے کنارے پر پائے-
|
|
نک کا کہنا ہے تھا کہ “ میں ان پرندوں کی کوئی مدد تو نہیں کرسکا لیکن میں
نے ان مناظر کو اپنے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ ضرور کر لیا“-
“ یقینی طور پر کوئی بھی ان کی موت کا سبب نہیں جانتا تھا- لیکن ظاہر یہی
ہوتا ہے ان کی موت کا باعث یہاں کا مخصوص ماحول ہوسکتا ہے“-
نک نے اپنی آنے کتاب Across the Ravaged Land میں بھی یہ تصاویر اور ان پر
بنائی جانے والی ڈاکیومنٹری شامل کی ہے-
|
|