پو لیس میں سیاسی مد اخلت اور لا قا نونیت

 حضرت وا صف علی واصف فر ما تے ہیں انسان کا اصل جو ہر صدا قت ہے ، صدا قت مصلحت اندیش نہیں ہو سکتی ۔ جہا ں اظہا ر صدا قت کا وقت ہو وہا ں خا مو ش رہنا صدا قت سے محروم کر دیتا ہے ۔ اس انسان کو صا د ق نہیں کہا جا سکتا جو اظہا ر صدا قت میں ابہام کا سہا را لیتا ہو ۔ اجتما عی سطح پر پو رے ملک کی با ت کی جا ئے تو محکمہ پو لیس کی کا رکردگی اور کما لا ت قابل تنقید ہیں دہشتگردی کے پھیلا ؤ میں اس وقت سب سے زیا دہ معا ون ادارہ یہی ثا بت ہو رہا ہے جس کی سست روی ناکامی،کر پشن،رشوت،سفارش اور سیاسی یر غمالی اسے ہر جرم اور مجرم کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبو ر کیے ہو ئے ہے پنجاب پولیس جس کا کسی دور میں شاید طوطی بو لتا تھا آج بے تحا شا سیاسی اثرو رسوخ اور مد اخلت کی بنا ء پر ایک کر پٹ ترین ادارے کی صورت اختیا رکیے ہو ئے ہے جس کے فیصلے اس میں رہنے والے آفیسران نہیں بلکہ عوام پر مسلط کر دہ حکمران ہی کرتے ہیں کر اچی میں قتل و غا رت ، بھتہ خوری ، فرقہ وارا نہ فسادات ، انتہا پسندی،شدت پسندی اور دہشتگردی کے واقعات معمول کا حصہ بنے رہے جس کی بد ولت وہا ں الیکٹرانک میڈیا کے مراکز کی بے حد نگا ہ ہے وہا ں چھو ٹے سے چھو ٹے حا دثے کو بھی بہت زیادہ کو ریج حاصل ہو تی ہے ضلع گو جرا نوالہ جرائم اور لا قانونیت میں بھی کسی سے پیچھے نہیں رہا موجودہ حکومت کے آنے کے بعد اہلیان گو جرانوالہ کی بد قسمتی سمجھیے یا خو ش قسمتی ؟ ایک ہی سیاسی جما عت کے ایم این اے اور ایم پی ایز کی کلین سویپ نے اسے سیاسی دائرہ کا ر کے حصا ر سے خاص طو ر پر پولیس کے معاملا ت کنٹرول میں کر رکھے ہیں ڈیروں اور چو دراہٹو ں کے مالک قومی و صو با ئی اسمبلی اراکین نے محکمہ پولیس کا نظم و نسق یہا ں پر تبا ہ و بر با د کرکے رکھ دیا ہے کر پٹ پولیس آفیسر کو کوئی اختیا رات کی حامل قوت فا رغ کرتی یا سزا دیتی ہے تو وزرا ء ، مشیران ، قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان اسکی سفا رش اور پشت پناہی کے لیے فلفور متحرک ہو جا تے ہیں جو انکی حکمدولی کرتا ہے تو اسے علا قہ بدر یا پھر معطل کروادیا جا تا ہے اس سارے مرحلہ میں وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ بشمول سیاسی اثرو رسوخ کی حامل شخصیا ت مکمل طو ر پر شامل ہیں گذ شتہ رو ز ایک انتہا ئی ایما ندار اور کر پٹ پولیس اہلکا رو ں کے لیے وبال جان پولیس آفیسرایس پی سٹی کیپٹن (ر) لیا قت علی ملک بھی سیاست کی بھینٹ چڑھے ہیں ۔جنہیں اب لا ہور منتقل کر دیا گیا ہے ۔یہاں پر کسی ایما ندار اور سیاسی مد اخلت کو ناپسند کرنے والے کسی پولیس آفیسر کی ضرورت ہی نہیں۔ گذ شتہ ایک ماہ کا جا ئزہ لیا جا ئے تو رجسٹر ڈ کیسز میں 25 سے زائد قتل ، 35 سے زائد اقدام قتل ، 150 سے زائد چو ریا ں ، 10 سے زائد ڈکیتیاں ، 35 سے زائد اغواء ، 5 سے زائد اغواء بر ائے تا وان ، 15 سے زائد زنح زیا دتی ، 5 سے زائد گینگ ریپ ، 75 سے زائد مو ٹر سائیکل چوری ، 25 سے زائد گا ڑیا ں چو ری ہو نے کے واقعا ت پیش آئے ہیں جرائم کی شر ح میں رو ز بروز تیزی سے اضا فہ ہو رہا ہے ۔ بعض اوقا ت ایسا محسوس ہو تا ہے کہ پولیس نام کی کوئی چیز یہا ں موجود ہی نہیں کر اچی کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ میا ں محمد شہبا ز شریف کی کا رکردگی ایک ساتھ چل رہی ہے ۔ سی آئی اے کے پو رے عملے کو سی پی او گو جرا نوالہ راجہ رفعت مختار نے کرپشن اور شکا یا ت کے تسلسل کی بنیا د پر بعض کو تبدیل اور بعض کو معطل کردیا ہے جو کہ گو جر انوالہ پولیس پر ایک بہت بڑا دھبہ ہے ایک کرپٹ ڈی ایس پی یا ایس ایچ او کو تبدیل یا معطل کیا جا تا ہے تو حکومتی وزرا ء اور ارکان اسمبلی کی ایما ء پر اس سے بھی بد تر ، کرپٹ اور نااہل ڈی ایس پی اور ایس ایچ او دوبا رہ تعنیا ت کردیا جا تا ہے اور یہ سفارشی اور سیاسی تعنیا تیو ں کا سلسلہ شب و روز تیزی سے جا ری و ساری ہے اراکین اسمبلی اور سیاسی شخصیا ت کی پولیس میں دلچسپی اس ادارے کو پستی اور تنزلی کی طرف تیزی سے دھکیل رہی ہے۔ ضلع بھر میں ممنو عہ اسلحہ لا ئسنس کی تصدیق کیلیے 1000 افراد کو نو ٹس جا ری کیے گئے ہیں جن میں پیشتر سیاسی شخصیا ت کے کا رندے اور ووٹر سپو رٹر ہیں ، سپیشل بر انچ جو خفیہ پولیس کے طو ر پر اپنی خدما ت سرانجام دے رہی ہے اسکی کا رکردگی کو متا ثر بھی زیا دہ تر وی آئی پیز کی حفا ظتی ڈیو ٹیا ں کر رہی ہیں آدھے سے زائد سپیشل بر انچ کے عملے کو لا ہو ر وزیر اعظم ہا ؤس اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے ۔ اس اہم خفیہ پولیس کی ہر جرم پر نگاہ رکھنے اور کا رکر دگی دکھانے کیلیے نفری نہ ہو نے کے برابر ہے ۔ پولیس کی قابلیت ، کا رکردگی اور پیشہ وارانہ صلا حیتو ں کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگا یا جا سکتا ہے کہ سیکیو رٹی کی ابد تر صورتحال کے پیش نظر نندی پو ر پراجیکٹ پر معمور چینی عملے کی حفاظت کا ذمہ بھی فوج کے سپرد کردیا گیا ہے ۔ مسلح افواج پاکستان نچلی سطح پر بے جا سیاسی و حکومتی مداخلت نہ ہو نے کے با عث بہتر خدما ت سرانجام دے رہی ہے جبکہ حکومت کی کمزور پالیسیاں اور ناکام مشینری محکمہ پولیس کو مکمل طو ر پر ناکا رہ بناتی جا رہی ہے شہر بھر گر دونو اح کے دیہا تو ں اور قصبو ں میں جرائم کی بڑھتی ہو ئی شرح محکمہ پولیس ، انتظامیہ اور با الخصوص حکومت پنجا ب کے وجود پر ایک سوالیہ؟ نشان بنی ہو ئی ہے ۔کہیں بھتہ خورو ں کی بھر ما ر ہے تو کہیں اغواء کا رو ں کا راج کہیں منشیا ت فروشی کی لعنت ہے توکہیں جوے کے اڈے کہیں جسم فر وشی کا سرعام با زار گر م ہے اوریہ سب سفا رشی اور را شی پولیس آفیسران کی آشیر وات اور سیاسی وڈیروں اور چو ہدریو ں کے تعاون سے ہی ممکن ہو تا ہے ۔محض چند دن پہلے این اے 95 میں ایم این اے کے امیدوار فاضل وکیل چاند فیصل ایڈووکیٹ کا بہیما نہ قتل بھی محکمہ پولیس کی ناکامی اور نا اہلی کا منہ بو لتا ثبو ت ہے یہاں سیاسی ، حکومتی اور سفا رشی بھرتیو ں اور تعنیا تیو ں نے پولیس کا نظم ونسق بری طرح متا ثر کر کے رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے کرائم کنٹرولڈ کے حوالہ سے تیا ر کردہ ہر منصوبہ فلا پ ہی دکھائی دیتا ہے جب تک کرپٹ عنا صر اور ڈیروں پر بیٹھنے والے آفیسران کا احتساب نہیں کیا جا ئے گا تو جرائم پر قابو پانا ایک نہ پو را ہونے والا خواب ہی بن جا ئے گا اس ساری صورتحال میں کوئی بھی یہا ں محفوظ اور پر امن دکھائی نہیں دیتا ہر مکا تب فکر ڈر اور خو ف کی زندگی گزارتا ہو ا دکھائی دیتا ہے ۔کوئی بزنس مین محفوظ ہے تو نہ ہی کوئی وکیل کوئی ڈاکٹر محفوظ ہے تو نہ ہی کوئی استا د کوئی صحا فی محفو ظ ہے تو نہ ہی کوئی عا لم دین کوئی تا جر محفو ظ ہے تو نہ ہی کوئی سماج سیوکھ۔ دیہا تو ں اور قصبو ں کے ساتھ ساتھ شہر بھر کے تھا نو ں میں ایم این اے ایم پی اے اپنی من مرضی کا ایس ایچ او اور ڈی ایس پی مقرر کرواتے ہیں ہر کوئی اپنے اعمال کا خو دذمہ دار ہے یہی سلسلہ چلتا رہا تو کوئی منصف رہے گا اور نہ کوئی انصا ف پا نے والا عوام کی جان و مال کا تحفظ سٹیٹ کی ذمہ داری ہے لیکن افسو س صد افسو س کے سٹیٹ اس ذمہ دا ری سے بے خبر اپنے ذاتی مفادات اور کرپشن کی نئی راہیں ہموار کر نے میں ہی مصروف عمل دکھائی دیتی ہے ۔ محکمہ پولیس جس کا وا سطہ عوام النا س سے سب سے زیا دہ رہتا ہے اسے کر پشن ، سفا رش ، رشوت اور سیاسی مداخلت سے پاک نہ کیا گیا تو یہ ہم سب کے لیے تحفظ کا ضامن نہیں بلکہ وبال جان بن جا ئے گا اس با رے میں ارباب اختیا ر کو مثبت طو ر پر محض سوچنا ہی نہیں بلکہ فو ری طور پر کوئی ایکشن لینا پڑے گا ۔ کیو نکہ اس محکمہ کی ناکامی حکومت وقت کی ناکامی کے مترادف ہے ۔

S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 118465 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More