یہی توہے..! پاکستان جہاں حکمران عیاش ،مہنگائی بے
لگام قیدعوام جن کامرناآسان جینا مشکل ..
آپ کو شائدیہ معلوم ہے کہ نہیں کہ دنیا کا ایک خطہ جنوبی ایشیابھی ہے اور
اِس خطے کا ایک مُلک ایسابھی ہے جہاںبسنے والے اِنسانوں کی حسرتوں اور
خواہشات کاطاقتورحکمران اور افسرشاہی طبقہ قدم قدم پر خون بہتاہے اور
چوستابھی ہے، اور آج بیچارے اِن اِنسانوں کی حالاتِ زار دیکھ کر ایسالگاتا
ہے کہ جیسے کاتبِ تکبیر نے اِن کی قسمت میں اِن کے اعمالوں اور کرتوں کی
وجہ سے اِن کے حصے میں بم دھماکے ، قتل وغارت گری، لوٹ مار، کرپشن،
اقرباءپروی، حق تلفی، دھوکہ اور ایسے شیطانی کام اِن کے گلے میں ڈال دیئے
ہیں کہ اَب اِن بُرائیوں کوگلے سے نکالنامشکل ہوگیاہے اور اِس کے ساتھ ہی
ساتھ اِس مُلک کے عوام پر ہر ناجائزکو جائز بنانے والوں کے ٹولوں اور طبقوں
سے تعلق رکھنے والے جابروفاسق حکمران اور سیاستدان کو کامیاب کرکے اِنہیں
اِن پر کچھ ایسا مسلط کردیاگیاہے کہ جن کی نااہلی اور ناقص فیصلوں کی وجہ
سے اِس مُلک کے معصوم شہریوں کو ہرپل زندہ درگوہوناپڑرہاہے ۔
جبکہ اِس مُلک کے حکمران اپنی عیاشیوں کی وجہ سے غریبوں کی خون پسینے سے
قومی خزانے میں پڑی دولت کو لوٹ کھارہے ہیںاور پھراِسے بھرنے کے لئے
اُمراکو ٹیکسوں کی ادائیگیوں سے بھی بچارہے ہیں اور اُلٹا غریبوں پرہی ٹیکس
لگارہے ہیںاور پھر غریبوں کے ٹیکسوں سے جمع ہونے والی رقوم کو اپنی عیاشیوں
پر ہی خرچ کر رہے ہیںاور خزانہ خالی ہونے کا ڈھنڈوڑا پیٹ رہے ہیںاور اِس پر
پھر غریبوں کو ہی کڑوی گولیاں نگلنے کا حکم بھی دے رہے ہیں ۔
آج اِس مُلک کے ایوانوں اوربالخصوص سرکاری اداروں میں لوٹ کھسوٹ کا وہ
بازارگرم ہے کہ شیاطین بھی کانوں کو ہاتھ لگاکر بھاگ رہے ہیں،اور اِس مُلک
میں امیرامیرتراور غریب غریب ترہورہے ہیں،اورجہاںچارسواغوابرائے تاوان اور
بھتہ پرچی کا دھنداعروج پرہے،اِس مُلک میں حد تو یہ ہے کہ اِس مُلکِ پریشاں
میںقانون نافذکرنے اور عوام کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرنے والے ادارے
بالخصوص پولیس سیاسی بھرتیوں اور مصالحتی پسندی اور مفاہمتی پالیسیوں کا
لبادہ اڑھے بے بس ومجبور ہوکر اُوندھے منہ پڑی ہے اور جبکہ طاقتوراور
عیارغنڈے و قاتل سینہ چوڑاکرکے گلیوں ،محلوں ، بازاروں اور شہر کی سڑکوں پر
دندناتے پھررہے ہیں،اور دوسری طرف اِس منظر اور پس منظر میںاِس مُلکِ
پریشاں وحیراں میں عوام کو اپنی انگلیوں پر لٹوسے زیادہ تیزرفتارنچانے والے
چالاک وڈرامے باز سیاستدان اور حکمران خاموشی اختیارکئے بیٹھ گئے ہیں اور
اُدھر مرتی کٹتی اورسسک سسک کر ایڑیا ں رگڑتی اور اپنے منہ پر بھنپھناتی
مکھیّوںکو ہنکاتی مفلوک الحال عوام ہے جِسے دیکھ کر بے ساختہ یہ جملہ نکل
جاتاہے کہ یہی تو ہے جنوبی ایشیاءکا وہ مُلکِ پاکستان جس کا ابھی اُوپری
سطور میں حقائق سے قریب تراور دردناک نقشہ پیش کیاگیاہے آج یقینا جہاں
مہنگامی بے لگام ہے اورعوام قیداور مسائل کے انبارتلے دبے ہوئے ہیں ایسے
میں آج اِس مُلک کے عوام کا یہاں مرناتو آسان ہے مگرجیناتوکیا ...؟یہاں
زندہ رہنے کا خواب دیکھنا اور سوچنابھی اِنتہائی مشکل ہوگیا ہے۔
آج اِس سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ موجودہ حکومت نے برسراقتدارآنے کے بعد
مُلک سے مہنگائی، بے روزگاری سمیت توانائی کے بحران کے خاتمے سے متعلق ایک
رتی کا بھی کام نہیں کیاہے،اُلٹااِس کا توسارازورصرف اِس ایک نقطے پر ہی
مرکوزہے کہ جس قدجلدممکن ہوسکے مُلک کے تما م سرکاری اداروں جن میں خسارے
پر چلنے والے تو شامل ہیں ہی مگراُن اداروں کو بھی نجی تحویل میں دے
دیاجائے، جو اپنے قیام کے اول روز سے ہی منافع بخش ادارے شمارکئے جاتے ہیں
اِن سمیت تمام مُلکی اداروں کو فوراََ ایسی ویسی بولی لگانے والوں کو
کوڑیوں کے دام فروخت کرڈالو...جن کی فروخت سے مُلک کا ستیاناس ہوجائے اور
مُلک ایسٹ انڈیاکمپنی کی طرز پر دوبارہ اغیار کی غلامی میں چلاجائے۔
میرے مُلک میں سابقہ ادوار سے لے کر آج تک جتنے بھی حکمران و سیاستدان گزرے
ہیں اورموجودہ حالات میں جو گزررہے ہیں اِن میں شاید دوایک ہی مُلک وقوم کے
ساتھ مخلص رہے ہوں ورنہ توباقی سب کے سب ہی اغیارکے پِٹھواور اِس کے ایک
حکم پر ناچنے والے غلام ہی بننے رہے ہیںاِس میں خواہ ہمارے سِول حاکم ہوں
یا وردی والے اِن سب ہوں نے اپنے آقاو ¿ں(امریکی صدور )کی جوتیوں کے تلوے
دھوئے اور اِنہیںاپنے سروں پر اُٹھاکرتوہم پر اپنی حکمرانی کے کبگیرگھومائے
ہیں،اور ہمارااور ہمارے مُلک کا ستیاناس کیاہے۔
آج میرے مُلک میں جتنے بھی مسائل اور برائیاں جنم لے چکی ہیں یاجومزید لیں
گے اِن سب کے پسِ پردہ ہمارے سابقہ حکمرانوں، سیاستدانوں اور افسرشاہی سے
تعلق رکھنے والے اُن مفادپرستوں کی کارستانیاںیقیناشاملِ حال ہیں جنہوں نے
اپنے اُلٹے سیدھے مشوروں اور ناقص منصوبہ بندیوں سے ایک طرف تو مُلک کو
دولخت کیا اوردوسری جانب اِسے مسائل اوربحرانوں کے دلدل میں کچھ ایساجکڑاکہ
اِن سے جان چھڑانی مشکل ہی نہیں بلکہ آج ناممکن بھی ہوگئی ہے۔
افسوس تو اِس بات کا ہے کہ سب کچھ بُراہونے کے باوجود بھی عوام ہیںکہ اَب
تک سُورہے ہیں،اِن میں اپنے لٹیروں اور جابر وفاسق حکمرانوں اور سیاستدانوں
سے اپنے حقوق چھین لینے کی ہمت کیوں پیدانہیں ہورہی ہے،ہاںاُن لوگوں سے
جنہوں نے ہمیشہ مُلک اور عوام کو دیدہ ودانستہ اغیار کے اشاروں پر اِن کے
اپنے مفادات کے خاطرتباہ وبرباد کیا اور اگر یہی حکمران اور سیاستدان
موجودہ رہے تو یہ آئندہ بھی ایساکرتے رہیں گے ،اِن سے اپنے حقوق چھیننے کے
لئے عوام بیدارنہ ہوئے اور اِنہیں اِنسان کا پترنہ بنایا تو عوام یادرکھیں
حکمرانوں کی شکل میں ہم پر قابض موروثی حکمران وسیاستدان،جاگیرداراور
سرمایہ داراوریہ تیزوچالاک لوگ عوام کو قبروںمیں اُتار دیں گے،اور
بالاآخرعوام اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے اور یوںہمارے یہی لیٹرے ،
جاگیردار، سرمایہ دار اور چودھری اور وڈیرے حکمران و سیاستدان مُلک اور قوی
خزانے پر عیاش کرتے رہیں گے اور مُلک کے غریب و لاچارعوام منوں مٹی تلے دب
جائیں گے۔
بہرکیف..!اَب آپ سے اجازت لینے سے قبل یہ عرض کرناچاہتاہوں کہ مجھے یقین ہے
کہ آپ میری متذکرہ اِن تمام باتوں سے ضرورمتفق ہوں گے اور مجھے اپنے خیالات
سے بھی ضرورآگاہ کریں گے اور چلتے چلتے آخر میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ
پاک پروردگار کے حضوراپنے مُلک اور اپنی بقاءوسا لمیت اور استحکام کے لئے
ضروردعاکرتے رہاکریں کہ اللہ ہمیں اور ہمارے مُلک کو موجودہ بیوپاری
وزیراعظم اور اِن کی حکومت کے ظالم و جابر اُن وزراسے بھی بچائے جو مُلک
اور قومی اداروں کو بیچ ڈالنے کی اغیارکی گھناؤنی پالیسیوں پر عمل پیراہیں
اور اُن سب سے بھی مُلک اور قوم کو بچاجو مُلک دشمن سرگرمیوں میں ملوث
ہیں۔(آمین ثمہ آمین) اللہ حافظ..۔! |