حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
خلیفہ اول اور مردوں میں اسلام لانے والے اول عبداللہ المعروف ابوبکر صدیق تھے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نشیب و فراز دیکھے۔ ام المومنین اور مشہور محدثہ حضرت عائشہ صدیقہ کے والد تھے۔ بہت کم گو اور صابر تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد مسلمانوں کے خلیفہ اول مقرر ہوئے۔ حضرت ابوبکر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دور کے شروع میں فتنہ ارتداد زوروں پر تھا لیکن صدیق اکبر کی مستقل مزاجی اور صبر سے اسلام پر خطرناک ترین دور بخیر و عافیت ان کی موجودگی میں ختم ہوا اور مسلمان قوم پر فتوحات کا دروازہ کھل گیا۔

قبیلہ اور پیشہ
صدیق اکبر قبیلہ قریش کی شاخ تیم سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا پیشہ تجارت تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ہجرت کی۔ انہوں نے اپنی تمام دولت راہ خدا میں خرچ کر دی۔ اسلام لانے کے بعد آپ کی زیادہ عمر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی صحبت میں گزری۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے آخری ایام میں آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو ہی امامت کے فرائض سونپے گئے۔ پھر وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد آپ رضی ہی کو مدینہ کی سلطنت اسلامیہ کا پہلا خلیفہ منتخب کیا گیا۔

نہایت سادہ دل صابر اور اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروی کرنے والے تھے۔ انتہائی پُر آشوب دور میں بھی آپ نے اسامہ بن زید کے لشکر کو سرحد عرب پر سب صحابہ کی مخالفت کے باوجود رد نہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لشکر کی روانگی کا حکم دیا تھا۔ اتباع رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں آپ کی شدت ہی کی وجہ سے ارتداد کا خاتمہ ہوا۔

زمانہ خلافت
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بیماری کے آخری ایام میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نماز کی امامت کو کہا۔ ایک دفعہ نماز کے اوقات میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ سے باہر تھے۔ حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو نہ پا کر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو نماز کی امامت کو کہا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو امامت کرواتا دیکھ کر آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "اللہ اور اس کا رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم یہ پسند کرتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نماز کی امامت کرے" یہ بات حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے اعتماد کا اظہار تھا کہ آپ ہی مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ہوں گے۔ اپ پھلے خلیفہ بنے 634 ء میں ڈھائی سال خلافت کے امور سر انجام دینے کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے پہلو میں دفن ہوئے۔

قرآن کی ترتیب
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی زندگی میں ہی آپ نے مختلف لوگوں کو قرآن پاک کو تحریر کرنے پر مقرر کر رکھا تھا۔ مگر یہ ایک کتابی شکل میں دستیاب نہیں تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جنگ یمامہ میں بہت سے حفاظ کرام کے شہید ہو جانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے مشورے پر آپ نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو قرآن پاک کو ایک کتابی شکل میں مرتب کرنے کا حکم دیا۔

حضرت زید رضی اللہ عنہ نے ان تمام اوراق اور دیگر اشیا جس پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زندگی میں قرآن پاک لکھا گیا تھا جمع کیا اور اس کو ایک کتابی شکل میں جمع کر دیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اسی صحیفہ سے نقول کروا کر دیگر صوبہ جات میں بھجوائی گئیں۔

وفات
آپ رضی اللہ تعالی عنہ 23 اگست 634 میں مدینہ میں فوت ہوئے۔ اپنی وفات سے پہلے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسلمانوں کو ترغیب دی کی وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیں۔ لوگوں نے آپ کی ہدایت پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ تسلیم کر لیا۔

وفات کے وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ تمام رقم کو کہ بطور وظیفہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے بیت المال سے دوران خلافت لی تھی اپنی وراثت سے بیت المال کو واپس کر دی۔ وفات کے وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر مبارک 61 سال تھی۔

مدفن
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وفات کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ مبارک میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ جو کہ ایک بہت بڑی سعادت تھی۔ اس طرح دنیا کے ساتھی ایک ہی جگہ پر آرام فرما رہے ہیں۔
Haris Khalid
About the Author: Haris Khalid Read More Articles by Haris Khalid: 30 Articles with 64729 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.