✕
ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Directory
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
English
اردو
Home
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
Home
Urdu Articles
Religion Articles
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
(Haris Khalid, Lahore)
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ، خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے۔ ان كے دور میں اسلامی مملکت 28 لاکھ مربع میل کے رقبے پر پھیل گئی۔
نام ونسب
آپ کا نام مبارک عمر ہے اور لقب فاروق، کنیت ابو حفص، لقب وکنیت دونوں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عطا کردہ ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کا نسب نویں پشت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی نویں پشت میں کعب کے دو بیٹے ہیں مرہ اور عدی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرہ کی اولاد میں سے ہیں، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عدی کی اولاد میں سے ہیں۔
ابتدائی زندگی
آپ رضی اللہ تعالی عنہ مکہ میں پیدا ہوئے اور ان چند لوگوں میں سے تھے جو لکھ پڑھ سکتے تھے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سخت مخالفت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا سے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام قبول کر لیا۔ اس لے آپ کو مراد رسول بھی کہا جاتا ہے.
ہجرت
ہجرت کے موقعے پر کفار مکہ کے شر سے بچنے کے لیے سب نے خاموشی سے ہجرت کی مگر آپ کی غیرت ایمانی نے چھپ کر ہجرت کرنا گوارہ نہیں کیا. آپ نے تلوار ہاتھ میں لی کعبہ کا طواف کیا اور کفار کے مجمع کو مخاطب کر کے کہا " تم میں سے اگر کوئی شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کی بیوی بیوہ ہوجائے اس کے بچے يتيم ہوجائیں تو وہ مکہ سے باہر آکر میرا راستہ روک کر دیکھ لے" مگر کسی کافر کی ہمت نہ پڑی کہ آپ کا راستہ روک سکتا.
رسول کريم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر میں
رسول کريم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک موقع پر فرمايا "اگر میرے بعد کوئی اور نبی مبعوث ہونا ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔ ایک اور موقع پر فرمايا "جس راستے پر عمر ہو وہاں سے شیطان راستہ بدل لیتا ہے۔ مزید ایک موقع پر فرمايا " اللہ نے عمر کی زبان پر حق کو جاری کردیا ہے۔
واقعات
وہ ایک انصاف پسند حاکم تھے۔ وہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں منبر رسول پر کھڑے خطبہ دے رہے تھے کہ ایک غریب شخص کھڑا ہوگیا اور کہا کہ اے عمر ہم تیرا خطبہ اس وقت تک نہیں سنیں گے جب تک یہ نہ بتاؤ گے کہ یہ جو تم نے کپڑا پہنا ہوا ہے وہ زیادہ ہے جبکہ بیت المال سے جو کپڑا ملا تھا وہ اس سے بہت کم تھا۔ تو عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ مجمع میں میرا بیٹا عبداللہ موجود ہے، عبداللہ بن عمر کھڑے ہوگئے۔ عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ بیٹا بتاؤ کہ تیرا باپ یہ کپڑا کہاں سے لایا ہے ورنہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں قیامت تک اس منبر پر نہیں چڑھوں گا۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ بابا کو جو کپڑا ملا تھا وہ بہت ہی کم تھا اس سے ان کا پورا کپڑا نہیں بن سکتا تھا۔ اور ان کے پاس جو پہننے کے لباس تھا وہ بہت خستہ حال ہو چکا تھا۔ اس لئے میں نے اپنا کپڑا اپنے والد کو دے دیا۔ ابن سعد فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ایک دن حضرت امیر المومنین رضی اللہ عنہ کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک کنیز گزری۔ بعض کہنے لگے یہ باندی حضرت کی ہے۔ آپ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے فرمایا کہ امیر المومنین کو کیا حق ہے وہ خدا کے مال میں سے باندی رکھے۔ میرے لیے صرف دو جوڑے کپڑے ایک گرمی کا اور دوسرا جھاڑے کا اور اوسط درجے کا کھانا بیت المال سے لینا جائز ہے۔ باقی میری وہی حیثیت ہے جو ایک عام مسلمان کی ہے۔ جب آپ کسی بزرگ کو عامل بنا کر بھیجتے تھے تو یہ شرائط سنا دیتے تھے: 1- گھوڑے پر کبھی مت سوار ہونا۔ 2- عمدہ کھانا نہ کھانا۔ 3- باریک کپڑا نہ پہننا۔ 4- حاجت مندوں کی داد رسی کرنا۔ اگر اس کے خلاف ہوتا تو سزائیں دیتے۔
عادات
حضرت عمر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی دیگر صحابہ کی طرح مشورہ کرتے اور خود حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جلالت کے معترف تھے چنانچہ صحیح بخاری کی روایت کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو فرمایا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر اللہ رحمت بھیجے کوئی شخص مجھے تمہارے درمیان اس ڈھکے ہوئے آدمی (مراد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی میت سے تھی) سے زیادہ پسند نہیں کہ میں اس کے نامہ اعمال کے ساتھ اللہ سے ملوں۔
شہادت
یکم محرم کو ایک ایرانی مجوسی غلام ابولولو فیروز نامی بدبخت نے آپ کو اس وقت شہید کردیا جب آپ نماز پڑھارہے تھے۔ آپ کے بعد اتفاق رائے سے حضرت عثمان کو امیر المومنین منتخب کیا گیا۔
< PREVIOUS
تعارف
NEXT >
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
Facebook
WhatsApp
Pinterest
Twitter
Comments
Print
16 Jul, 2009
Views: 1459
About the Author:
Haris Khalid
Read More Articles by
Haris Khalid
:
30 Articles with 67484 views
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here.
Add Your Article
Article Categories
Politics
سیاست
Society & Culture
معاشرہ اور ثقافت
Religion
مذہب
Other/Miscellaneous
متفرق
Literature & Humor
ادب و مزاح
Education
تعلیم
Health
صحت
Famous Personalities
مشہور شخصیات
Science & Technology
سائنس / ٹیکنالوجی
Novel
افسانہ
Sports
کھیل
True Stories
سچی کہانیاں
Books Intro
تعارفِ کتب
Travel & Tourism
سیر و سیاحت
Career
کیریر
Entertainment
انٹرٹینمنٹ
Kids Corner
بچوں کی دنیا
Poetry
شعر و شاعری
100 Lafzon Ke Kahani
سو لفظوں کی کہانی
Young Writers
نوجوان قلم کار
Arts
ہنر
Military Democracy
سول فوجی جمہوریت
Hamariweb Writers Club
ہماری ویب رائٹرز کلب
Recent
Religion
Articles
حضرت محمد ﷺ: تاریخ کے عظیم ترین سپہ سالار
Meaning of Eid for Muslims
نماز کے جسمانی اور روحانی فوائد
حضرت محمد ﷺ کی سخاوت اور مسلمانوں کے لیے اس کا سبق
View all Religion Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
اُم المٶمنین حضرت سیدہ خدیجة الکبریٰؓ رضی اللہ عنہا
عمرہ ، ٹرانسپورٹر اورٹریول ایجنٹ کی زائرین کیساتھ زیادتیاں ، اینڈرائڈ موبائل
ماہِ نزول قرآن‘ شانِ قرآن اورمقام ِ صاحب ِ قرآن
حضرت محمد ﷺ: تاریخ کے عظیم ترین سپہ سالار
Jadu Ka Asar Khatam Kerne K Liye
اسم اعظم تمام مشکلات سے نجات ٢
100 Questions/Answers on Holy Quran
اسمِ اعظم تمام مُشکلات کا بہترین حل