تحریر : محمد اسلم لودھی
میاں محمدنوازشریف نے وزیر اعظم پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھاتے ہی چین کے
ساتھ گوادر سے کاشغر تک موٹر وے ٗ بلٹ ٹرین ٗ گیس پائپ لائن سمیت انتہائی
اہمیت کے حامل معاہدے کیے تو اس وقت یہ محسوس ہوتا تھا کہ شاید پاکستان کے
برے دن ختم ہونے والے ہیں مسلم لیگی حکومت اپنی بہترین پالیسیوں سے نہ صرف
عوامی مسائل کو بہت جلد حل کرلے گی بلکہ معاشی اور اقتصادی انقلاب برپا
کرکے ملک کوترقی یافتہ ممالک میں شامل کردے گی۔ہر شخص یہ بھی توقع کررہا
تھا کہ اس مرتبہ میاں نواز شریف کو شاید پانچ سال ہی نہیں دس پندرہ سال
مزید حکومت کرنے اور پاکستان کی تقدیر سنوارنے کے لیے مل جائیں گے اور ان
دس پندرہ سالوں کے بعد ہر پاکستانی دنیا کے سامنے سینہ تان کر ایک خوشحال
ملک کے باشندے کی حیثیت سے کھڑا ہوگا ۔ لیکن ابتدائی کامیابیوں کے بعد
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے حکم پر ایسے عوام دشمن اقدامات اٹھانے شروع
کردیئے ہیں جو نہ صرف عوام میں سخت بے چینی کا باعث بن رہے ہیں بلکہ
ملازمین کی برطرفی کے اقدامات نے جلتی پر تیل کا کام شروع کردیا ہے ۔ وہ
لوگ( مسلم لیگی ورکر) جو کل میاں نوازشریف کو قائد انقلاب کہتے ہوئے لوگوں
سے جھولی پھیلا کر گلی گلی کوچے کوچے ووٹوں کی بھیک مانگ کر اپنی جوتیاں
توڑ رہے تھے وہ ٹیکسوں ٗ بجلی ٗ گیس ٗ پٹرول اور ڈالر کی قیمتوں میں ناقابل
برداشت اضافے کے بعد نہ صرف اپنا چہرہ چھپاتے پھر رہے ہیں بلکہ جب مخالفین
انہیں یہ کہتے ہیں کہ دیکھوبھوکا شیر اپنے ہی ووٹروں کو کھانے لگا ہے تو ان
کے لیے سوائے ندامت اور شرمندگی کوئی راستہ نہیں بچتا ۔چار ماہ پہلے سینہ
تان کر چلنے والے مسلم لیگی کارکن عوام سے چھپتے پھرتے ہیں جو کہاکرتے تھے
ایک مرتبہ مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہونے دو پھر دیکھو پاکستان میں کوئی
شخص نہ تو غریب رہے گا نہ بے روزگار ہوگا نہ کسی شریف شہری کو تھانے میں بے
عزت ہونا پڑے گا نہ چوری ہوگی نہ ڈاکہ زنی ہوگی اغوا اور بھتہ خوری کو تو
لوگ ایسے بھول جائیں گے جیسے کبھی یہ وبا پاکستان میں تھی ہی نہیں ۔افسوس
یہ سب باتیں خواب بن کر رہ گئی ہیں اقتدار ملتے ہی مسلم لیگ ن کے قائدین کو
عوام سے کیے ہوئے تمام وعدے یکسر بھول چکے ہیں اور وہی سبق یاد ہے جو آئی
ایم ایف اور بیورو کریسی انہیں پڑھاتی ہے ۔اس میں شک نہیں کہ پاکستان
بدترین معاشی اور اقتصادی بحران کا شکار ہے لیکن اس بحران سے نکلنے کے لیے
ان راستوں کاانتخاب کرنا چاہیے تھا جو راستے عوام کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے
کرپشن ٗ چوربازاری ٗ لوٹ مار ٗاقرباپروری ٗ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جانب
جاتے ہیں یوں محسوس ہوتا ہے آصف علی زرداری کی محبت میں پیپلزپارٹی دور کی
تمام تر کرپشن کیسوں کو دانستہ پس پشت ڈال دیاگیا ہے نہ تو این آر او کے
تحت ساڑھے آٹھ ہزار لیٹروں سے 800 ارب کی رقم کی واسپی کے بارے میں کوئی
پیش رفت ہوئی نہ غیر ملکی بنکوں میں پاکستانیوں کے غیر قانونی طور پر جمع
شدہ 200 ارب ڈالر کی واپسی کے لیے کوئی قانونی چارہ جوئی کی گئی ہے موجودہ
حکومت کی کرپشن کو تحفظ فراہم کرنے کی پالیسی کی وجہ سے 800 ارب کے مقدمات
ابھی بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ
قومی خزانے سے اربوں روپے لوٹنے والے شاہانہ زندگی بسر کررہے ہیں اورمسلم
لیگ ن کو ووٹ دینے والے خود کشیاں کرکے قبروں میں اتر رہے ہیں۔ ہونا تو یہ
چاہیئے تھاکہ نیب کے چیرمین کا فیصلہ ایک ہفتے میں کرکے پاکستان میں کرپشن
کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جاتا لیکن وزیر اعظم کی لاپرواہی کی وجہ سے چار ماہ
گزرنے کے باوجود بھی چیرمین نیب کا فیصلہ نہ ہونا کرپشن کے تحفظ اور افزائش
کا باعث بنا رہا ہے اب آرمی چیف کے انتخاب کا مسئلہ جان بوجھ کر لٹکاکر ایک
بار پھر مشرف تلاش کیاجارہا ہے اس سے کیا یہ مطلب لیا جائے کہ وزیراعظم قوت
فیصلہ سے محروم ہوچکے ہیں ۔قومی اسمبلی میں حکومت یہ تسلیم کرچکی ہے کہ
پٹرول کی قوت خرید 65 روپے فی لیٹر ہے پھر عوام کا خون نچوڑنے کے لیے اسے
115 روپے تک کیوں پہنچادیاگیا بھارت میں چند دن پہلے 4 روپے پٹرول کی قیمت
کم ہوکر 72 روپے ہوچکی ہے لیکن پاکستان میں آنکھیں بند کر اپنے ہی عوام کو
کند چھری سے ذبح کرنے کا جو کام پیپلز پارٹی کرتی رہی ہے اس بھی بے رحمی سے
مسلم لیگی حکومت کررہی ہے ۔جو لوگ عوام کی قوت خرید اور برداشت کو ملحوظ
رکھ کر حکومتی فیصلے نہیں کرتے انہیں عوام پر حکومت کر نے کا ہرگز حق نہیں
ہونا چاہیے۔ بجلی کے ریٹ یکدم 5 روپے فی یونٹ بڑھادیئے گئے اس پر تو سپریم
کورٹ بھی تلملا اٹھا کہ جس ملک میں عام لوگ چھ سات ہزار روپے ماہانہ بمشکل
کماتے ہیں وہ بجلی کے بل کیسے ادا کریں گے ۔ پھر نج کاری کی آڑ میں لاکھوں
ملازمین کو بے روزگار کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہوچکاہے حکومت خود ایسے حالات
پیدا کررہی ہے کہ لوگ حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور
حکومت کو چلتا کریں ۔ افسوس کہ حکومت نے وہ راستہ اختیار نہیں کیا جس سے
عوام کو ذہنی سکون ٗ روزگار کی فراہمی ٗ مہنگائی ٗ بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ ٗ
دہشت گردی اور تخریب کاری سے نجات مل سکتی اور عوامی حمایت سے ہی حکومت
پانچ سال پورے کرتے ہوئے موٹروے ٗ بلٹ ٹرین ٗ بجلی گیس کے منصوبوں کی تکمیل
کرکے پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگر بنا تی۔اب ایک جانب عوام پر ٹیکس درٹیکسوں
کا مزید بوجھ لادا جارہا ہے تو دوسری جانب بجلی ٗپٹرول ٗ ڈالر کی قیمتوں
میں اتنا بڑا اضافہ کیاجارہاہے جس سے ایک عام پاکستانی خواہش کے باوجود
زندہ نہیں رہ سکتا۔اس وقت ملک میں جتنی بھی دہشت گردی ٗتخریب کاری ٗ بھتہ
خوری اور اغوا کی وارداتیں ہورہی ہیں ان وارداتوں میں یا تو وہ لوگ شریک
ہیں جو خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں یا وہ بے روزگار لوگ ہیں جو اپنا
اپنے اہل خانہ کا پیٹ بھرنے کے لیے ناجائزطریقے اختیار کرنے سے مجبور ہوچکے
ہیں۔حکومت اصلاح احوال کرنے کی بجائے جلتی پر تیل ڈال رہی ہے۔
تیسر ی جانب حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے فیکٹریاں کارخانے اورنج کاری کی وجہ
سے لاکھوں پاکستانی جب بے روزگار ہوں گے تو وہ اور ان کے خاندان کیسے
موجودہ حکومت کی حمایت کریں گے ۔انتظامی صلاحیتوں کے فقدان کی حالت یہ ہے
کہ 500 ارب کی ادائیگی کے باوجود بجلی کی لوڈشیڈنگ نے ناک میں دم کررکھا ہے
اس پر حکمرانوں کا یہ فقرہ زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے کہ ہم دنیا سے
امداد نہیں تجارت چاہتے ہیں کاش کوئی ان حکمرانوں سے پوچھے کہ تجارت کرنے
کے لیے تمہارے پاس کیا ہے زندہ انسانی لاشیں ہیں جو دنیا کو فروخت کرکے
ڈالر کمالو ۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکمرانوں نے پیپلز پارٹی کی بدترین شکست
سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا ۔لوگ یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ حکمران
اقتدار ملتے ہی عوام کو بھو ل کر اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔کرپشن ٗ ٹیکس
چوری ٗ لوٹ مارسے صرف نظر کرکے عوام کی ہمدردیاں کھوکر ٗ عوام کو مہنگائی
کے ہاتھوں زندہ درگور کرکے ٗ برسرروزگار لوگوں کو بے روزگار کرنے والے کیا
پانچ سال حکومت کرنے کے اہل ہیں اگر عوامی حمایت کھونے والے ان حکمرانوں کو
عوامی انقلاب یا فوجی انقلاب کے ذریعے کسی نے چلتا کردیا تو ماضی کی طرح ان
کی رخصتی پر کوئی آنسو بہانے والا بھی نہیں ہو گا ۔اب بھی وقت ہے عوام پر
مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے کرپشن کے خاتمے ٗ لوٹی ہوئی رقوم کی واپسی اور
غیرملکی بنکوں میں جمع شدہ پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر واپس لانے کے لیے
فوری اور جرات مندانہ اقدامات کیے جائیں اگر عوام کو فوری ریلیف نہ ملا اور
اس پر مزید بوجھ ڈالنے کا سلسلہ جاری رہا تو حکومت کتنے ماہ اور قائم رہتی
ہے کچھ نہیں کہاجاسکتا کیونکہ فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کی نشست کو تحریک
انصاف نے جس طرح جیتا ہے وہ عوام کے بدلتے ہوئے اعتماد کا سچا اظہار ہے۔ |