اوباما اور روحانی کا معاشقہ!

عالمی حالات کی بدلتی ہوئی صورتحال میں یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ نہ ایران پر حملہ کرنے کی پوزیشن میں ہے اور نہ ہی ایران پر حملہ اس کی پالیسی کا حصہ معلوم ہوتا ہے ۔ایسے میں سب سے زیادہ مشکلات اور پریشانی کا شکار اسرئیل اور وہ عرب ممالک ہیں جو ایک طرف ایران کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ محسوس کرتے ہیں اور دوسری طرف اندرونی سطح پر انسانی حقوق اور جمہوریت کی اٹھتی ہی مدھم آوازوں سے خوفزدہ ہیں ۔ اس صورتحال میں جلتی پر تیل کا کام ایرانی صدر کی امریکہ میں بڑھتی ہوئی مقبولیت نے کیا ہوا ہے چنانچہ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی امریکہ یاترا کے بعد سے عالمی سطح پر اسرائیل اور بعض عرب ممالک خود کو تنہائی کا شکار محسوس کررہے ہیں اور اسی وجہ سے اسرائیل اور عرب لابی یورپ اور امریکہ میں سرگرم ہے کہ کسی طرح ایران اور امریکہ کے بہتر ہوتے ہوئے تعلقات میں خلیج پیدا کی جائے اور ایران کو عالمی اقتصادی پابندیوں کے جال سے نکلنے کا موقعہ نہ دیا جائے کیونکہ انہیں یہ دھڑکا ہر دم لگا رہتا ہے کہ اگرایران پر عائد پابندیوں کو نرم کیا گیا تو ایران خطے کی فوجی طاقت ہی نہیں بلکہ سیاسی ، معاشی اور ثقافتی طاقت بن کر ابھرے گا جس کا مقابلہ کرنےکی طاقت کم از کم خطے کے ممالک میں نہیں ہوگی۔

عرب ممالک اور اسرائیل مختلف عالمی فورمز پر ایران کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔ حال ہی میں اسرائیلی اخبار "Yedioth Ahronoth" نے اوباما، امریکی عوام اور ڈاکٹر حسن روحانی کے معاشقے کو تمام مشکلات کی جڑ قرار دیا ہے۔ اسرائیل کی خواہش ہے کہ ایران کے خلاف عالمی پابندیاں نہ صرف جاری رہیں بلکہ مزید سخت کردی جائیں تاکہ ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو مکمل طور پر بند کردے لیکن اس سلسلہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اوباما اور امریکی عوام ہیں جو ڈاکٹر حسن روحانی کے عاشق و گرویدہ ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق اوباما اور امریکی عوام کی ان عاشقانہ حرکتوں کو دیکھتے ہوئے اب ان کے لیے صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے ۔

اوباما اور ڈاکٹر روحانی کا معاشقہ "دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی" والا معاملہ نہیں بلکہ ضرورتوں کو عشق کا نام دیدیا گیا ہے ؛ ڈاکٹر روحانی انتخابات میں اقتصادی اور معاشی مشکلات کو حل کرنےکا نعرہ لیکر میدان میں اترے تھے اور اب ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح عالمی پابندیوں کو نرم کروانے میں کامیاب ہوجائیں اور ایٹمی پروگرام سے بھی پیچھے نہ ہٹیں یعنی سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ امریکہ کی صورت حال کچھ ایسی بن چکی ہے کہ وہ محاذ پر محاذ کھولے چلا جارہا ہے جنہیں سنبھالنا اب کافی مشکل ہوگیا ہے افغانستان، عراق، شام ہی کیا کم تھے کہ دوست ممالک کی جاسوسی کی وجہ سے ہونے والی سبکی نے رہی سہی کسر نکال دی ایسے میں ایران کے خلاف محاذ کھولنا کسی بھی صورت میں عقل مندی کا مظاہرہ نہیں تھا، امریکہ کی عقب نشینی کو اسرئیلی میڈیا نے اوباما روحانی معاشقے کا نام دیدیا ہے۔

A.B. Salman
About the Author: A.B. Salman Read More Articles by A.B. Salman: 16 Articles with 13035 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.