کیا میڈیاواقعی ہی برا ہے

یہ ایک حقیقت ہے کہ پوری دنیا کا میڈیا کمرشلائز ہو چکا ہے۔ پیسہ کمانے کی دھن ہر مقصد پہ حاوی ہو چکی ہے۔ پاکستانی میڈیا بھی اسی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہا ہے۔

میڈیا کی کمرشلائزیشن سے ایک تو وہ لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں جو اس کو خرید لیتے ہیں لیکن حیران کن طور پہ اس سے وہ کرپٹ لوگ بھی اتنا ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں جو اس کو خریدتے نہیں ہیں یا خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔

مثلا‘‘ مولانا فضل الرحمن نے اپنے پیروکاروں کو یقین دلا دیا ہے کہ میڈیا کبھی سچی بات نہیں کرتا اور وہ ہر حکومت میں مدرسوں کو بچانے کے لیے شامل ہوتے ہیں۔ میڈیا کافر ہے اس لیے وہ جو بھی بات کرے اسے گالی دو اسے ریجکٹ کر دو۔ مثلا‘‘ کل ایک صاحب مجھ سے مولانا کی شخصیت پہ بحث کرنے لگ گئے۔ میں نے مولانا کی چند حرکات کا تزکرہ کیا تو بولے ثبوت دو۔ میں نے کچھ مولانا کے انٹرویوز اور ان کو الاٹ کی جانے والی زمینں، ان کے ڈیزل کے ٹھیکوں کے متعلق جب ڈاکومنٹس دکھائے تو صاحب ہنسنے لگے اور فرمانے لگے آپ کا دماغ چھوٹا ہے آپ میڈیا کی بات پہ یقین کر لیتے ہیں۔ میں نے عرض بھی کی صاحب آپ ان ثبوتوں کو جھوٹا ثابت کرٰیں مگر ان صاحب نے مختلف احادیث سے مجھے کافر ثابت کر کے دعا دی کہ میں بھی محمد یوسف کی طرح مسلمان ہو جاوؑں اور پھر ناقابلِ برداشت قسم کی گالی بھی۔

میڈیا جتنا بھی برا ہو ایک عقلمند اور زی شعور آدمی اس میں سے اپنے کام کا علم کام کی بات نکال ہی لیتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت ملالہ کا قصہ ہے کہ جس کے بارے میں ہمیں سب باتیں میڈیا سے ہی پتہ چلیں لیکن ہم نے انہی باتوں کو کریدا اور اصل حقیقت تک پہنچ گئے۔

اصل بات یہ ہے کہ ہمارا میڈیا بھی ہمارا ہی پرتو ہے۔ جس کو بھی موقع ملتا ہے وہ پاکستان کا وہی حال کرتا ہے جو میڈیا کر رہا ھے۔ چاہے وہ کوئی پولیس کا سپاہی ہو، کوئی کلرک ہو، کوئی دکاندار ہو کوئی سیاست دان ہو یا کوئی حکمران۔

میڈیا بھی اتنا ہی برا ہے جتنے ک ہم لوگ۔ جب ہم لوگ ٹھیک ہو جائیں گے تو ہمارا میڈیا بھی ٹھیک ہو جائے گا۔ میڈیا کو عامر لیاقت کو مذہبی سکالر کے طور پہ پیش اسی لیے کرنا پڑتا ہے کہ اس کے ان کو پیسے ملتے ہیں۔ لوگ دیکھتے ہیں تو اشتہارات کی آمدنی اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ہم لوگ جس میڈیا جن فلموں ڈراموں کو گالیاں دیتے ہیں دن رات اسی کو دیکھتے بھی ہیں بیٹھ کے۔ میڈیا برا نہیں برے ہم لوگ خود ہیں۔

Tauseef Ahmad
About the Author: Tauseef Ahmad Read More Articles by Tauseef Ahmad: 10 Articles with 8155 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.