میرے پاکستان اورپاکستانی قوم کوگِدھوں کے شکنجوں سے بچاؤ
...!
پیٹرول 48پیسے سستاکرنا کُھلامذاق ہے..!امریکی دباؤ میں پاک ایران گیس پائپ
لائن منصوبہ ختم کرنامُلک دُشمنی کے مترادف ہے۔
شام ڈھلتے ہی طبیعت نے اپنی خرابی کا الارم بجاناشروع کردیاتھا،اور اِس بات
کا مجھے پوراپوراخدشہ تھاکہ رات سرچڑھنے سے پہلے ہی نزلہ اور بخارکا
بسیرامیرے لاغر جسم پر ہوجائے گااورپھر بالآخر دیکھتے ہی دیکھتے وہ ہی
ہوگیاجس کاخدشہ تھااوراَب میری طبیعت پوری طرح سے خراب ہوگئیہے اورمیں اپنا
منہ کمبل میں ڈالے بسترپرپڑاہواہوں،نزلہ ہے کہ ایسابہہ رہاہے کہ جیسے بلدیہ
کی کوئی سیوریج لائن پھٹ گئی ہے، اورمجھ سے بخار بھی ایسے گرم جوشی سے بغل
گیرہورہاہے کہ جیسے میری ساری پسلیاں توڑڈالے گااور میرے جسم کو نچوڑڈالے
گاابھی میں اِس عالمِ بے قراری میں پڑاہی تھاکہ اچانک ٹی وی کے کسی چینل پر
چلنے والی ایک بریکنگ نیوز نے میری ساری توجہ اپنی جانب کچھ اِس طرح سے
مبذول کرائی کہ پھرکہاں گیابخاراور کہاںگئی طبیعت...؟میر ے جسم سے چمٹے
بخار اور بہتے ہوئے نالے جیسے نزلے کا احساس ہی نہیں ہوامجھے کچھ پتہ
نہیںچلااور میں برق کی سی رفتارکے ساتھ اُٹھ بیٹھااور کمبل کو اپنے وجودسے
دوفٹ دورپھینک کر کھڑاہوگیااوراَب میرے منہ سے بے ساختہ یہ نکل رہاہے کہ ”بچاؤ...بچاؤ..میرے
مُلک پاکستان اورپاکستانی قوم کو گِدھوں کے شکنجوں سے بچاؤ...!“اور میں یہ
جملہ بڑی دیرتک اداکرتارہااور اِس کیفیت میں اُس وقت تک مبتلارہا کہ جب تک
مجھے اِس بات کا احساس نہیں ہوگیاکہ میں نیم پاگل پن سے نکل چکاہوں،مجھے
یقین ہے کہ یہ بریکنگ نیوز ہی کچھ ایسی تھی کہ جس نے مجھ جیسے اللہ جانے
کتنوں کو اِسی کیفیت سے دوچارکردیاہوگا،وہ نیوزیہ تھی کہ ”حکومتِ پاکستان
ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کررہی ہے“ اِس کے بعد
میں اِس نتیجے پر پہنچاکہ یقیناََاِس کے لئے حکومتِ پاکستان نے امریکی دباو
¿ میں آکرحیلے بہانے پہلے شروع کردیئے ہوں گے اور اِس کے بعد اِس نے اپنی
کوششوں میں تیزی پیداکردی ہوگی ،کبھی حکومتِ پاکستان نے ایران سے کہاہوگاکہ
اِس منصوبے پر ضرورت سے زیادہ اخراجات آرہے ہوںتو کبھی یہ بہانہ بھی
بنایاہوگاکہ پاکستان ایران سے جوگیس لے گاوہ ضرورت سے زیادہ مہنگی ہوگی،اور
یہ منصونہ تعین کردہ عرصے تک تکمیل کو پہنچنامشکل ہے،جبکہ پاکستان کو
جلدگیس کی ضرورت ہے، اِس لئے اِس منصوبے سے پیچھے ہٹناپاکستان کا بنیادی حق
ہے اور پھر یہ پیچھے ہٹاجائے گا،ابھی میں اپنے اِن خیالات اور جملوں کے
توڑجوڑ میں ہی مگن تھا کہ ایک دوسری خبرنے تو جیسے میری سِٹی ہی گھوماکررکھ
دی تھی۔
یعنی قبل اِس کے کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ ختم کرنے میں
پہل کرتا، جس سے ایران کی پاک ایران دوستی کو دھجکالگتا،اُدھر ایرانی
خبررساں ایجنسی تہران سے یہ خبرداغ دی کہ اِس خبررساں ایجنسی کے مطابق
ایران کے وزیر تیل بیزن نامدارزنگنہ نے تہران میں منعقدہ گیس فورم کے موقع
پرگفتگوکرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کو گیس کی فراہمی کا معاہدہ منسوخ کیا
جاسکتاہے اُنہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ معطل کرنے پر غورجاری ہے ، جبکہ اِس
ماہ کے شروع میں پاکستان کے وزیرپیٹرولیم شاہدقان خان عباسی نے پاکستانی
سرزمین پر گیس لائن کی تعمیر کے لئے ایران سے 2ارب ڈالرمانگے تھے بیزن
نامدارزنگنہ نے کہاکہ ہمارے پاس منصوبے کے لئے فنڈزدستیاب ہیں اور نہ ہی ہم
نئی شرائط پر پاکستان کو گیس کی برآمدممکن کرسکتے ہیں“اِس کے بعد مجھے
ایسامحسوس ہواکہ جیسے ایران نے پاکستان کی جانب سے منصوبے کی معطلی سے پہلے
ہی پاکستانیوں کے ہاتھوں اپنی ہونے والی بے عزتی سے قبل اپناعزت بچالی اور
یہ باورکردیاکہ ایران کو پاکستان کو گیس کی سپلائی کی کوئی خاص ضرورت نہیں
تھی وہ تو بس پاکستان کو توانائی کے بحرانوں سے نکالنے اور اِس کی معیشت کو
سہارادینے کے لئے ایک اچھی پڑوسی ہونے کے ناطے اِس کی مددکے خاطر آگے
بڑھاتھااور اَب اگر پاکستان اپنے امریکی آقاو ¿ں کے بیجادباو ¿ میں
آکرایران سے گیس پائپ لائن منصوبے کو ختم کرناچاہتاہے تو پاکستان یہ شوق
بھی کرکے دیکھ لے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے خاتمے کے بعد اِس
کی ضرورت اِس کے امریکی آقاکیسے پوراکرتے ہیں ...؟آج جن کی دھمکی اور
بہکاوے میں آکرپاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے ختم کرکے اپنی ضرورتو ں
، اپنی معیشت اور اپنے عوام کی خواہشات کا خون کررہاہے، اِس منظراور پس
منظر میں میراخیال یہ ہے کہ آج ایران بھی پاکستانی حکمرانوں و سیاستدانوں
کی امریکی چاپلوسی بھانپ کر خود بھی اِس نتیجے پر پہنچ گیاکہ اِس نے بھی
اپنے وقار پر آنچ نہ آنے کے لئے پاکستان سے گیس پائپ لائن معاہدہ ختم کرنے
سے متعلق غوروخوص شروع کردیاہے اور اَب یہ دیکھتے ہیں کہ اِس منصوبے کے
خاتمے کا مکمل اعلان پہلے ایران کرتاہے یا پاکستان یہ تو آنے والے دنوں میں
سامنے آجائے گا۔مگرمجھے اِس سے کوئی غرض نہیں ہے مگربحیثیت پاکستانی میں یہ
سوچ رہاہوں کہ ہم امریکا سے بار بار دھوکہ کھانے کے باوجودبھی اِس کے
مفادات کے لئے کیوں اِس کی مانتے ہیں اور اِس کے ہرناجائزمنصوبوں کا حصہ بن
کر اپناہی نقصان کرے جارہے ہیں...؟آج پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی
معطلی میں جتناسنجیدہ امریکاہے کیا اِس نے کبھی ہمارے توانائی کے بحرانوں
کو سمجھنے اور اِن سے پیداہونے والی مشکلات کو حل کرنے کی بھی کوششیں کیں
ہیں ..؟یا آج اگرہم اپنے یہاں پیداہونے والے توانائی بحران کو حل کرنے اور
اپنے بندکارخانوں ، صنعتوں اور اپنے کاروباری معاملات کو چلانے کے لئے
ایران سے گیس پائپ لائن منصوبے کی صورت میں مدمانگ کر اپنا مسئلہ حل
کرناچاہئے ہیں توامریکاکے پیٹ میں مڑور اُٹھ رہے ہیں اور ہمارے حکمران ہیں
کہ یہ اِس امریکی مڑور کے حل کے لئے ایران سے گیس پائپ لائن منصوبے کے
خاتمے کا پلان بنائے بیٹھے ہیں ۔میری تو سمجھ میں نہیں آتاہے کہ ہمارے
بیوپاری وزیراعظم میاں نواز شریف کو کیا ہوگیاہے کہ یہ جب سے اپنی چارروزہ
امریکی یاتراسے واپس لوٹے ہیں اِن کی تو خصلت ہی بدل گئی ہے اور یہ ہر وہ
کام کررہے ہیں جن کے یہ پہلے کبھی حامی ہواکرتے تھے،اَب اِسی ایران گیس
پائپ لائن کو ہی لے لیں یہ اِس منصوبے کی تکمیل کے کٹرحامی تھے مگرامریکی
زعفرانی چاولوں، اور کدوکے سُوپ اورامریکی آئس کریم اور بکرے کے گوشت کا
اِن پر ایسااثرہواکہ اِنہوں نے پاک ایران گیس منصوبے کو ختم کرنے کی منظوری
کا اشارہ دے کر مُلک کوبحرانوں میں جکڑنے اور ساری پاکستانی قوم کو
بکرابناکر اِس کا گوشت نوچنے کے لئے امریکی گِدھوں کے سامنے ڈالنے کی تیاری
کرلی ہے، یہ محض ایسااِس لئے کررہے ہیں کہ اِس سے امریکی آقاخوش ہوں گے اور
نوازحکومت قائم رہے گی اور یوں اِس کا بھی دال دالیہ چلتارہے گااور اِس طرح
ا مریکاکواِس سے اپنے مفادات بھی حاصل ہوتے رہیں گے۔
جبکہ ہمارے اِن بیوپاری وزیراعظم نوازشریف جی ...!کا ایران سے گیس پائپ
لائن منصوبہ ختم کرنے کی منظوری سے متعلق سوچنا اور کارنامہ ہے تو نواز
حکومت کا دوسرابڑاکارنامہ یہ ہہے کہ اِن کی حکمرانی میں قوم کومہنگائی کے
دردناک عذاب میں جکڑاجارہاہے،ہمارے بزنس مین وزیراعظم کو تواِس کا شائد
احساس تک نہ ہومگرقوم اِن کی سویا سواسودنوں کی حکومت میں ہی اِن سے اور
اِن کے عوام دشمن اقدامات اور منصوبوں سے بیزارآچکی ہے،آج نو ازحکومت نے
مُلک اور قوم کو مہنگائی سمیت اور طرح طرح کے جن مسائل میں جکڑدیاہے اِس سے
قوم میں ن لیگ اور بیوپاری وزیراعظم کے لئے نفرت پیداہورہی ہے اگراِنہوں نے
مہنگائی اور دیگرمسائل کو حل کرکے عوام کو ریلیف نہ دیاتو مجھے یقین ہے کہ
عوام میں یہ نفرت کم ہونے کے بجائے اور بڑھے گی اِس لئے ضروری ہے کہ پچھلے
دنوں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات میں 3سے 5روپے کا اضافہ کرکے جس طرح عوام
پر مہنگائی کا بم گرایاتھااِسے اُسی طرح واپس لے ، یہ نہ کرے کے زیادہ
بڑھاکرصرف اُونٹ کے منہ میں زیرہ جتنی کمی کرکے عوام کے ساتھ مذاق کرے
اوراُلٹااِس پر حکومت یہ دعوے بھی کرتی پھرے کہ اِس نے پیٹرولیم مصنوعات
میں بالترتیب پیٹرول کی قیمت میں صرف48پیسے فی لیٹرکمی کے بعد نئی قیمت
112روپے 76پیسے فی لیٹرمقررکردی ہے، ہائی اسپیڈڈیزل صرف 20پیسے کمی سے
116روپے75پیسے فی لیٹرہوگیاہے مٹی کا تیل 13پیسے فی لیٹرکمی سے اَب108روپے
لیٹرہوگیاہے ہائی اوکٹین2روپے 67پیسے کمی سے 141روپے 23پیسے فی
لیٹرکردیاگیااور جے پی فورکی قیمت میںبھی مجموعی طور پر صرف93پیسے کمی کی
گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت برقراررکھی گئی ہے ایساہم نے اِس لئے کیاہے
کہ ہمیں اپنے عوام کے ساتھ پوری ہمدردی ہے اور ہم اپنے عوام کے مسائل
سمجھتے ہیں اِس لئے ہم نے ترجیحی بنیادوں پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں
میں خاطرخواہ (پیسوں میں )کمی کرکے عوام کے مسائل کم کرنے کو کوشش کی ہے
اِس عوام کو بہت زیادہ ریلیف ملے گا۔
تاہم ذرائع کے مطابق اِس مرتبہ ہرحکومت کی رکھیل اوگرانے شائد پہلی مرتبہ
پیٹرول2.48روپے فی لیٹر سستاکرنے کی سفارش کی تھی جبکہ نوازحکومت نے خلاف
توقع اِس کی ایک نہ سُنی اور وزیراعظم نوازشریف نے اپنے بیرون ممالک دوروں
اور آئی ایم ایف سے لئے گئے قرض اُتارنے کے لئے پیٹرول کی فی لیٹرقیمت میں
صرف 48پیسے کم کرنے کا فیصلہ کے عوام پر ایک بڑااحسان کیاہے ،اور اِسی طرح
بیوپاری وزیراعظم نواز شریف کی حکومت میں جے پی ون 7پیسے، جے پی8بھی 7پیسے
اور ای ٹین فیول کے نرخوںمیں 48پیسے کی کمی کی گئی ہے، اَب اِس پر یہ سوال
پیدانہیں ہوتاہے کہ کیا یہ نواز حکومت کا کُھلاتضادنہیں ہے...؟ کہ آج ایک
طرف عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح طورپر ڈالروں میں
کمی واقع ہورہی ہے تودوسری طرف ہمارے یہاں اِس میںصرف پیسوں اور اعشاریوں
میں کمی کرکے غریب عوام کے گلوں پر دوھاری چھری چلائی جارہی ہے جبکہ اُدھر
ہم سے کئی گنا زیادہ آبادی والے پڑوسی مُلک ہندوستان میں پیٹرولیم مصنوعات
کی قیمتیں ہم سے پہلے ہی کم تھیں آ ج عالمی سطح پر ہونے والی کمی کا بھی
ہندوستانی حکومت اپنے عوام کو فائدہ پہنچانے کے لئے پیسوں کے بجائے روپوں
میں کمی کررہی ہے اور اپنے عوام کو ریلیف دے رہی ہے اورہندوستانی حکومت نے
پیٹرول کی قیمت میں سواروپے فی لیٹرکم کردی ہے۔جبکہ آج ہمارے مقابلے
میںہندوستان میں پیٹرول کی قیمت ہم سے بہت کم ہے اَب ہندوستانی حکمرانوں کے
اِس اقدام پر اِن کے عوام خوش نہیں ہوں گے توکیا ہم خوش ہوں گے، جنہیں
ہمارے حکمرانوں نے اپنے اور امریکی مفادات کے خاطر امریکی گِدھوں اور اپنے
خونخوار دانت رکھنے والے بیوکریٹس کے سامنے ڈال دیاہے تو اَب ایسے میں عوام
یہ دہائی نہ کریں کہ بچاؤ..بچاؤ..پاکستان اورپاکستانیوں کو اپنے پرائے
گِدھوں سے بچاؤ......! تو سوچوپھر بیچارے اور کیا کریں...؟ |