بادلوں میں گھِرا آسمان

انکل ۔
میرا نام نبیلہ ہے میں اب نو سال کی ہوں۔ میرے بھائی زبیر کی عمر تیرہ سال ہے۔ ہم میران شاہ کے گاؤں غنڈی کالا میں اپنے والد اور دادی کے ساتھ رہتے تھے۔ انکل آپ اور آپ کے پڑھنے والے شاید میران شاہ سے واقف نہیں ہوں گے ۔ یہ علاقہ مشہور منگول بادشاہ تیمور کے بیٹے مرزا میران شاہ بیگ کے نام سے مشہور ہے جو مغل شہنشاہ بابر کا جدّامجد ہے۔

پچھلے سال اکتوبر کا مہینہ تھا۔ آتی سردیوں کی خنک ہوا نے اپنا اصل روپ دکھانا شروع کردیا تھا لیکن سورج کی دھوپ نے ابھی ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا تھا۔ اسکول کی چھٹی تھی کیونکہ کل بقر عید ہونے تھی۔ میں کھیت کے ساتھ کھڑے مویشیوں کو پانی پلارہی تھی جبکہ میری ایک سہیلی اسماء کھیتوں میں اڑنے والی تیلیوں سے کھیل رہی تھی۔ میرا بھائی زبیر قریب ہی مکئی کے کھیت کی فصل کاٹ رہاتھا۔ میری دادی جن کی عمر قریباًساٹھ برس ہوگی گھر کے قریب اُگی سبزیاں کاٹ رہی تھیں۔ جن کو کاٹ کر جلد ہی وہ دوپہر کا کھانا تیار کرنے والی تھی۔ میری والدہ کے انتقال کے بعد میری دادی نے ہم سب بہن بھائیوں کو پالا پوسا تھا۔ میرے والداسکول میں پڑھاتے تھے۔ وہ اکثر گاؤں سے باہرہوتے تھے اس لیے دادی ہمارے لیے دن میں والد کا کردار ادا کرتی تھیں اور رات میں ماں کا۔ وہ ہمیں کھانا پکاکر کھلاتی، نہلاتی دھلاتی، گھرداری سکھاتی اور رات کو میٹھی میٹھی کہانیاں سناتی۔ مویشیوں کو پانی دیتے ہوئے میں اُس وقت بھی دادی کی رات کو سنائی ہوئی شہزادہ سیف الملوک اور شہزادی بدرالجمال کی کہانی یاد کررہی تھی۔ جب سفیددیو شہزادی کا پیچھا کرتا ہوا وادئ سیف الملوک تک آپہنچاتھا۔ مجھے لگا کہ دیو کے قدموں کی دھمک مجھے سنائی دی ہے۔ ایک ہی لمحے میں وہ دھمک اتنی تیز ہوگئی کہ وادئ سیف الملوک سے مجھے وادئ میران شاہ میں واپس آنا پڑا۔

یہ آواز کیسی ہے؟ میں نے سوچا اور اسی اثناء میں دو ڈرون طیارے فضا میں منڈلاتے نظر آئے۔ ہم اور ہمارے گاؤں کے لوگ اس منظر کے عادی تھے۔ عام پاکستانی تو فوجی طیارے کا بھی دور تک نظارہ کرتے ہیں۔ مگر میں اور میرے سارے دوست ڈرون کی شکل اور آواز سے اچھی طرح واقف ہیں۔

ایک ہی لمحے کے بعد زور دار دھماکہ ہوا۔ میں کئی فٹ اوپر اچھلی اور پھر مویشیوں کے درمیان گر پڑی دوچار منٹ تک کچھ سمجھ نہیں آیا۔ دھواں۔۔۔ ۔ گہرا دھواں۔۔۔۔ شاید رات ہوگئی تھی۔۔۔ نہیں۔۔ دن ہی تھا گردو غبار اور مٹی ہر طرف پھیل گئی تھی۔ میرے کاندھے میں درد محسوس ہوا مگر میں اُٹھی۔ہاتھ سے خون بہہ رہا تھا۔ دیکھا تو میری سہیلی اسماء کھیت کے بیچوں بیچ حیران پریشان کھڑی ہے۔ میں دوڑ کر گئی اور اُس سے لپٹ گئی۔ ہم رو نہیں رہے تھے وحشت زدہ تھے۔ ہمیں زبیر اور دادی کہیں نظر نہیں آ رہے تھے۔ ہم سبزی کی کیاریوں کی طرف بڑھے۔ ہم زور زور سے دادی! دادی! پکار رہے تھے۔ مگر کوئی جواب نہیں تھا۔۔ کوئی کراہ بھی نہیں۔۔ سبزیوں کے سب پودے جڑوں سے اُکھڑ گئے تھے اور ہمارے قدموں میں آرہے تھے۔ کچھ پھل بھی میرے قدموں میں آرہے تھے۔ اچانک میرے بغیر چپل کے پاؤں دادی کے ہاتھوں سے ٹکرائے ۔۔۔دھواں کم ہوچکا تھا ۔۔۔میں نے ہاتھوں سے دادی کے ہاتھوں کو چھوا۔ جھرّیوں زدہ ہاتھ میرے لیے بہت مانوس تھا۔ اسی ہاتھ کی تھپکیاں مجھے روز نیند کی وادیوں میں لے جاتی تھیں اور اسی ہاتھ کے ہلانے سے میں صبح اٹھ کر اسکول کے لئے تیار ہوتی تھی۔۔۔ مگر وہ صرف ہاتھ تھا………… بغیر بازو کا ہاتھ۔۔۔۔۔اور۔۔۔ بغیر جسم کا ہاتھ ………… میرے منہ سے ایک چیخ نکلی اور میں بے ہوش ہوگئی۔ چند منٹوں بعد میری آنکھ کھلی تو میرا بھائی زبیر ایک چادر میں میری دادی کے جسم کے ٹکڑے اکٹھا کررہا تھا۔

مزید کہانی بتانے کے لئے بہت ہمت چاہیئے۔میرے بھائی میں آج بھی یہ ہمت ہے۔انکل ہم بڑے سادہ لوگ ہیں ہم ٹیکنالوجی کی غلطی کو سمجھ نہیں سکتے۔ ہم اس بات سے مطمئن نہیں ہوں گے کہ قریبی سڑک سے کوئی طالبان کسی سے فون پر بات کررہا تھا جس کے دھوکے میں ڈرون نے میری دادی کو نشانہ بنایا۔

آپ کو معلوم ہوگا کہ میں اور میرا بھائی زبیر اپنے والد کے ساتھ آج کل امریکہ میں ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے تعاون سے ہم امریکن کانگریس سے یہ پوچھنے آئے ہیں کہ امریکہ نے ہماری دادی کو کیوں قتل کیا؟

شاید ہم سے امریکی صدر اوباما ملنے کا وقت نہ نکال سکیں ۔ یا شاید اُن کے پاس ہمارے سادہ سوالوں کا جواب نہ ہو !

کل میرا بھائی کسی اخبار والے سے کہہ رہا تھا کہ مجھے کھلا نیلا آسمان بہت برُا لگتا ہے مجھے بادلوں سے گھرا سرمئی آسمان اچھا لگتا ہے۔ اور وہ بڑا حیران تھا کیونکہ کُھلا نیلا آسمان بھلا کسے برُا لگ سکتا ہے؟ میں دل میں مسکرارہی تھی کیونکہ مجھے پتا ہے کہ جب آسمان بادلوں سے گھرِا ہو تو ڈرون نہیں اُڑتے۔۔

پاکستان کی بیٹی ۔ نبیلہ رحمٰن
Nadeem Sarfaraz
About the Author: Nadeem Sarfaraz Read More Articles by Nadeem Sarfaraz: 2 Articles with 1456 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.