ارشاد باری تعالی ہے ’’ بے شک مہینوں کی گنتی اﷲ کے نزدیک
بارہ مہینے ہیں اﷲ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں سے
چار حرمت والے ہیں۔‘‘ ان چار حرمت والوں میں سے ایک ماہ محرم الحرام بھی ہے
جو اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔ اسلامی سال کا پہلا ماہ اورآخری ما ہ
دونوں ہمیں ایثار اور قربانی کا درس دیتے ہیں۔ ذی الحجہ میں جہاں حضرت
ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے بیٹے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی
قربانی پیش کرکے ہمیں یہ پیغام دیا کہ حکم پروردگار کو بجا لانے میں عزیز
بیٹے کی قربانی کرنا پڑے تو اس سے بھی گریز نہیں کرنا چاہئے، وہیں اسلامی
سال کے پہلے مہینے کی دسویں تاریخ کو نواسۂ رسول، جگر گوشۂ بتول حضرت امام
حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنی اور اپنے اہل بیت کی قربانی پیش کرکے ہمیں
یہ درس دیا کہ کبھی بھی باطل کے حق سر نگوں مت ہونا، حق کی سربلندی کے لئے
قربانیاں دینے سے پیچھے مت ہٹنا۔
یوم عاشورہ: محرم الحرام بہت ہی عظمتوں والا مہینہ ہے، یہ مہینہ اپنے دامن
میں بہت ہی واقعات سمیٹے ہوئے ہے۔ اسی ماہ کی دسویں تاریخ کو یوم عاشورہ کے
نام سے جانا جاتا ہے ، اس دن میں بہت سی خدا وندقدوس کی قدرتوں اور نشانیوں
کا ظہور ہوا۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی، اسی دن حضرت
ادریس علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر اٹھائے گئے، اسی دن
حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی طوفان نوح میں سلامتی کے ساتھ جودی پہاڑ پر
پہنچی، اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت ہوئی، اسی دن حضرت یونس
علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے صحیح سلامت باہر آئے، اسی دن حضرت ایوب علیہ
السلام کی تکلیف دور کی گئی، اسی دن حضرت حضرت یوسف علیہ السلام کنویں سے
نکالے گئے، اسی دن حضرت یعقوب علیہ السلام کی اپنے بیٹے حضرت یوسف علیہ
السلام سے ملاقات ہوئی،اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو جن وانس پر حکومت
عطا ہوئی، اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات حاصل ہوئی اور
فرعون اپنے لشکر سمیت دریا میں غرق ہو گیا، اسی دن عرش و کرسی، لوح وقلم،
چاند وسورج، زمین وآسمان، جنت اور ستارے بنائے گئے، اسی دن آسمان سے زمین
پر سب سے پہلے بارش ہوئی، اسی دن قیامت آئے گی، اسی دن نواسۂ رسول حضرت
امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور آپ کے رفقائے کرام رضوان اﷲ تعالیٰ علیہم
اجمعین نے کربلا کے میدان میں تین دن بھوکے پیاسے رہ کر اسلام کی بقاء اور
تحفظ کے لئے جام شہادت نوش فرمایا۔ (غنیۃ الطالبین)
یوم عاشورہ کی فضلیتوں میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ اس دن اپنے اہل و عیال پر
فراخی سے سال بھر تک رزق میں برکت رہتی ہے جیسا کہ الترغیب و الترہیب میں
ایک روایت نقل ہے کہ جس نے عاشوراء کے دن اپنے گھر والوں اور اہل و عیال پر
وسعت کی ، اﷲ تعالیٰ اس کے سارے سال میں وسعت اور برکت عطا فرماتا ہے۔
(التر غیب والترہیب جلد دوم)
عاشورہ کا روزہ: حدیث:۔ حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ
حضور ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے یہود کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے دیکھ
کر پوچھا کہ تم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو؟ انھوں نے کہا یہ ایسا دن ہے جس
میں اﷲ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کی
قوم پر غلبہ عطا فرمایا تھا لہٰذا ہم تعظیماً اس دن کا روزہ رکھتے ہیں، اس
پر حضور ﷺ نے فرمایا کہ ہم موسیٰ علیہ السلام سے تمہاری نسبت زیادہ قریب
ہیں چنانچہ آپ نے بھی اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
شب عاشورہ: شب عاشورہ میں عبادت کی بہت فضیلت وارد ہے۔ حضرت مولیٰ علی مشکل
کشارضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے عاشورہ
کی شب (نو محرم الحرام کا دن گذرنے کے بعد آنے والی رات) کو عبادت کی تو اﷲ
تعالیٰ جب تک چاہے گا اس کو زندہ رکھے گا۔ (غنیۃ الطالبین)
حضرت سیدنا غوث اعظم دستگیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص شب
عاشورہ میں رات بھر عبادت میں مشغول رہے اور صبح کو روزہ رکھے تو اس کو اس
طرح موت آئے گی کہ اس کو مرنے کا احساس بھی نہ ہوگا۔ (غنیۃ الطالبین ص 427) |