دنیا کے امیر ترین اور کامیاب مگر کالج بدر افراد - حصہ دوئم

ترقی اور کامیابی کے حوالے سے ہماری اس موجودہ دنیا میں گذشتہ دو تین دہائیوں میں کچھ ایسی مثالیں سامنے آئی ہیں جہاں ترقی اور کامیابی کی مثال بننے والے افراد نے جیسے ہی اپنی جاری تعلیم کو خیر آباد کہا تو اپنے اپنے شعبوں میں وہ عروج حاصل کیا کہ انتہائی تعلیم یافتہ اور کامیاب افراد بھی ان کے سامنے پانی بھرتے نظر آتے ہیں- زیر نظر تحریر میں موجودہ عہد کی کچھ ایسی ہی ’’زندہ ‘‘شخصیات کی کامیابیوں کا احاطہ کیا گیا ہے جنہوں نے اپنے فطری رجحان یا میلان طبع کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی زندگی کے راستے خود تلاش کئے- اور جب ان’’ نالائق‘‘ افراد نے عملی زندگی میں قدم رکھا تو حیرت انگیز طور پر یہ’’ نالائق افراد‘‘ کرہ ارض کے کروڑوں لوگوں کی امیدوں کا محور اور محبتوں کا مرکز بن گئے ۔
 

تھامس ہوفا - Thomas Haffa
جرمنی میں میڈیا آئیکون کی حیثیت رکھنے والے تھامس ہافا نے 19سال کی عمر میں تعلیم کو چھوڑ کر نوکری شروع کردی تھی- تھامس ہافا کا بچپن ہی سے کاروبار کی جانب رجحان تھا جس کا عملی اظہار انہوں نے 21 سال کی عمر میں IBM کی ملازمت کے دوران گھروں پر بطور سیلز مین کے کیا تھا- اس وقت 62سالہ تھامس ہافا جرمنی کی مشہور ائیر لائن ’’ ائیر انڈپنڈنٹ ‘‘کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے کام کررہے ہیں اور جرمنی کی امیر ترین شخصیات میں ان کا شمار ہوتا ہے۔

image


تھامس ہوفا - Thomas Haffa
جرمنی میں میڈیا آئیکون کی حیثیت رکھنے والے تھامس ہافا نے 19سال کی عمر میں تعلیم کو چھوڑ کر نوکری شروع کردی تھی- تھامس ہافا کا بچپن ہی سے کاروبار کی جانب رجحان تھا جس کا عملی اظہار انہوں نے 21 سال کی عمر میں IBM کی ملازمت کے دوران گھروں پر بطور سیلز مین کے کیا تھا- اس وقت 62سالہ تھامس ہافا جرمنی کی مشہور ائیر لائن ’’ ائیر انڈپنڈنٹ ‘‘کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے کام کررہے ہیں اور جرمنی کی امیر ترین شخصیات میں ان کا شمار ہوتا ہے۔

image


گیب لوگانیوویل - Gabe Logan Newell
کمپیوٹر ویڈیو گیمز ڈیولپمنٹ اور ان کی آن لائن ڈسٹری بیوشن کی سب سے بڑی کمپنی Valve کارپویشن کے بانی ’’گیب لوگا نیو ویل‘‘ کا شمار ارب پتی کاروباری حضرات میں ہوتا ہے- بل گیٹس کی مانند ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلے کے باوجود تعلیم کو خیر آباد کہنے کے بعد انہوں نے بل گیٹس ہی کی کمپنی مائیکروسافٹ میں تیرہ برس تک ملازمت کی- تاہم 1996 میں انہوں نے اپنی کمپنی Valve قائم کی اور کمپیوٹر ویڈیو گیمز اور سافٹ وئیر ڈیولپمنٹ میں انقلاب لے آئے- 2.5 بلین ڈالر کی مالیت کے اثاثے رکھنے والی یہ کمپنی گیب لوگا نیوویل کے کاروباری ذہن اور محنت کا شاہکار ہے۔

image


مکی جگتیانی - Micky Jagtiani
انڈیا کے شہر مدراس سے تعلق رکھنے والے مکی جگتیانی اس وقت دبئی میں رہائش پذیر ہیں ساٹھ سالہ مکی جگتیانی کا روز مرہ کے گھریلو سامان صرف کا کاروبار Landmark کے نام سے پورے خلیج کی عرب ریاستوں میں پھیلا ہوا ہے- مکی جگتیانی نے ابتدائی تعلیم مدراس، ممبئی اور بیروت میں حاصل کی اس کے بعد وہ لندن منتقل ہوگئے جہاں انہوں نے ’’لندن اکاؤنٹنگ اسکول‘‘ میں داخلہ لیا- لیکن اس سلسلے کو اپنی کاروباری طبیعت کے باعث جاری نہ رکھ سکے- اس فیصلے کے فوری بعد مکی جگتیانی نے ابتدائی طور پر لندن میں ٹیکسی بھی چلائی تاہم کچھ عرصے بعد انہوں نے روزمرہ کے سامان سرف کا کاروبار شروع کردیا- اور آج اس وقت ان کے ڈپارٹمنٹل اسٹور Landmark کی خلیجی ریاستوں، انڈیا ،ا سپین اور چین میں ایک ہزار سے زائد شاخیں کام کررہی ہیں جن میں اٹھائیس ہزار سے زآئد افراد برسرروزگار ہیں۔

image


رچرڈ لی - Richard Li
برطانوی ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے’’ رچرڈ لی‘‘ ایک کامیاب تاجر ہیں- چھیالیس سالہ رچرڈ لی کے پاس ہانگ کانگ اور کینیڈا کی دوہری شہریت ہے جو ان کے کاروبار کی ترقی میں نہایت مددگار ثابت ہوئی ہے- رچرڈ لی نے ابتدائی تعلیم ہانگ کانگ کے ’’سینٹ پال کو ایجوکیشنل کالج‘‘ سے حاصل کی جس کے بعد انہیں ان کے مالدار والد Li Ka-Shing نے مزید تعلیم کے لئے کیلیفورنیا کے ’’ مینلو اسکول‘‘ میں بھیج دیا- لیکن دوران تعلیم رچرڈ لی تعلیم حاصل کرنے سے زیادہ پیسے کمانے کی فکر میں لگے رہے- اسی فکر میں انہوں نے میکڈونلڈ ریسٹورنٹ میں پارٹ ٹائم ملازمت بھی شروع کردی اور گولف کورس میں بھی خدمات انجام دینے لگے- تاہم اسکول سے فارغ ہونے کے بعد رچرڈلی نے ’’ اسٹین فورڈ یونیورسٹی‘‘ میں ’’کمپوٹر انجینئرنگ ‘‘ میں داخلہ لے لیا- لیکن ڈگری کے حصول سے قبل ہی تین سال بعد انہوں نے پڑھائی کو خیر آباد کہا اور کاروبار پر بھرپو توجہ دی اور آج رچرڈ لی کا شمار دنیا کے صف اول کے پچاس امیر افراد میں کیا جاتا ہے- رچرڈ لی کی کمپنی ’’ پیسیفک سینچری سائبر ورک ‘‘ (PCCW) ہانگ کانگ میں ٹیلی کام کے شعبے میں مرکزی خدمات انجام دے رہی ہے- اس کے علاوہ رچرڈ لی کا ’’ پیسیفک سنچری گروپ‘‘ ایشیاء پیسفک ممالک سنگاپور، ہانگ کانگ اورجاپان میں سرمایہ کاری کے لحاظ سے اولین گروپ میں شمار کیا جاتا ہے۔

image


اسٹف ورتھی مر - Stef Wertheimer
اسرائیل سے تعلق رکھنے والے’’ اسٹف ورتھی مر‘‘ 1926میں پیدا ہوئے اور اس وقت بھی اسرائیل کی سب سے بڑی دھاتی کمپنی ’’ انٹرنیشنل میٹل ورک کمپنیز‘‘ کے گروپ IMC کے اعزازی چئیرمین ہیں- 1937 میں جرمنی سے تل ابیب منتقل ہونے کے بعد اسٹف ورتھی مر نے مقامی اسکول Tel-Nordau میں داخلہ لیا لیکن عدم دلچسپی کے باعث 16 سال کی عمر میں کیمرہ کی مرمت کی ورکشاپ میں نوکری کرلی- جہاں انہوں نے نازک اور باریک عکسی کاموں کے حوالے سے اوزاروں کا استعمال سیکھا اور یہی شعور انہیں اپنے ذاتی کاروباری ادارے کی تخلیق کے لئے مہمیز لگانے کا باعث بنا- 1952میں انہوں نے اپنے گھر کے پچھلے حصے میں ایک چھوٹا سا دھاتی اشیاء کی کٹنگ یا تراش خراش کے آلات بنانے کا کارخانہ شروع کیا جس کی آج ISCAR کے نام سے دنیا کے پچاس ممالک میں شاخیں ہیں- اور یہی کمپنی فی زمانہ دھاتی اشیاء کی کٹنگ کے آلات کی فروخت کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی کمپنی کا درجہ رکھتی ہے جس کے خریداروں میں جنرل موٹرز اور فورڈ جیسے ادارے شامل ہیں- اس کے علاوہ اسٹف ورتھی مر کا 1969میں تخلیق کردہ ادارہ ’’ بلیڈٹیکنالوجی لمیٹڈڈ‘‘ جیٹ انجن اور گیس ٹربائن کی تیاری کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ادارہ ہے- اس ادارے کی خدمات کا دائرہ کار رولس رائس، سولر ٹربائن، جنرل الیکٹرک، ٹیک اسپیس ایرو جیسے اداروں تک پھیلا ہوا ہے۔

image


شیلڈن ایڈلسن - Sheldon Adelson
کسینو اور جوئے کے حوالے سے امریکہ کے مشہور زمانہ شہر لاس ویگاس کے ارب پتی تاجر Sheldon Adelson محض 19 برس کی عمر میں تعلیم کو خیرآباد کہہ کر کاروبار کی دنیا میں داخل ہوگئے تھے-سیاحتی سرگرمیوں کے بین الااقوامی ادارے Las Vegas Sands Corp کے مالک اور دنیا کے 24ویں امیر ترین شخص کی حیثیت پر فائز شیلڈن ایڈلسن سٹی کالج نیویارک کے طالب علم تھے- تاہم اپنی افتاد طبع کے باعث انہوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ کر کاروباری سرگرمیاں شروع کردیں اور آج شیلڈن ایڈلسن کا شمار اپنی محنت کے بل بوتے پر ترقی کرنے والے کامیاب تاجروں میں ہوتا ہے۔

image


جاوید کریم - Jawed Karim
کیا آپ کو معلوم ہے یو ٹیوب پر سب سے پہلی ویڈیو کس نے اپ لوڈ کی تھی یہ کارنامہ بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ جاوید کریم نے 23 اپریل 2005 میں انجام دیا تھا اور جاوید ہی یوٹیوب کے تین مشترکہ بانیوں میں سے ایک تھے- بنگلا دیشی والد نعیم الکریم کے ہاں جرمنی میں پیدا ہونے والے جاوید کریم 1992 میں امریکہ منتقل ہوگئے- جہاں انہوں نے جامعہ Illinois at Urbana-Champaign میں داخلہ لیا- لیکن ای کامرس کے ادارے PayPal میں نوکری کے باعث تعلیم ادھوری چھوڑ دی- تاہم 2011میں انہوں نے کمپیوٹر سائنس کے مضمون میں اسٹین فورڈ یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا اور جب یوٹیوب کو گوگل نے خرید لیا تو محض 21 سال کی عمر میں تعلیم کو خیر آباد کہنے والے جاوید کریم کو اس وقت کے حساب سے 64 ملین ڈالر رقم حاصل ہوئی جس نے انہیں دنیا کے امیر افراد کی فہرست میں لاکھڑا کیا ہے۔

image


Click Here For Part-1

YOU MAY ALSO LIKE:

These college dropouts are great examples of flunkers who can achieve success against the odds. They prove that if you work hard then you can be successful no matter what. Even if you are from a not so rich family, even if you decide to leave college, if you have enough drive and focus you can make your dreams come true.