شاہین کوثر ڈار
پاکستان دشمنوں کو ایک بات کی اچھی طرح خبر ہے کہ عام پاکستانی جو کہ حقیقت
میں اہم پاکستانی ہے اس لئے کہ اسی پاکستانی کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ
ہے پاکستان ہی اس کا اوڑھنا بچھونا ہے اور اس تناظر میں پاکستان کی پہلی
دفاعی لائن ’’آئی ایس آئی‘‘ اور افواج پاکستان کے ساتھ اس کا مضبوط جذباتی
رشتہ ہے۔ یہی وہ جذباتی رشتہ ہے جسے کمزور کرنے کیلئے دشمن کی انٹیلی جنس
ایجنسیاں ’’را‘‘ موساد،سی آئی اے وغیرہ‘‘ باریک چالیں چلتی رہتی ہیں کیونکہ
ایک عام پاکستانی بھی یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ ’’ایک فوج ہمیشہ رہتی ہے
اپنی یا دشمن کی‘‘۔
آئی ایس آئی کے خلاف بھارتی اخبارات اور سیاستدان کیوں اور کس طرح
پروپیگنڈا کرتے ہیں اس کے لئے دو چھوٹی سی مثالیں نذر قارئین کرتی ہوں۔
جہاں تک آئی ایس آئی کے خلاف بھارتی کیوں پروپیگنڈا کرتے ہیں تو وجہ صاف
ظاہر ہے کہ آئی ایس آئی اور پاک فوج ہی وہ قابل فخر ادارے ہیں جو بھارتی
خفیہ چالوں اور جنگی عزائم کو مسلسل ناکام بناتے آ رہے ہیں لیکن چانکیائی
ذہنیت رکھنے والے ہندوستانی صحافیوں کا خبث باطن ان کے جھوٹے پروپیگنڈے سے
اکثر ظاہر ہوتا رہتا ہے جو بعد میں سفید جھوٹ بھی ثابت ہوتا ہے۔ مثال کے
طور پر 29ستمبر کو ہندوستان ٹائمز نے اپنے پرنٹ اور ویب ایڈیشنز میں یہ
آرٹیکل شائع کیا کہ ’’دی بولBOL چینل نیٹ ورک‘‘ کا اجراء ہونے والا ہے جس
کے پیچھے انڈرورلڈ کے داؤد ابراہیم ہیں۔ ہندوستان ٹائمز میں شائع ہونے والے
آرٹیکل میں بات صرف یہاں تک محدود نہیں رکھی گئی بلکہ مزید شرانگیزی کا
مظاہرہ کرتے ہوئے یہاں تک کہا گیا کہ بول ٹی وی چینل کے پیچھے آئی ایس آئی
اور انڈرورلڈ کے دیگر اراکین شامل ہیں۔ ہندوستان ٹائمز کو قانونی نوٹس
دیدیا گیاجس کے نتیجے میں منیجمنٹ کی طرف سے اندرونی تحقیقات اور اشتعال
انگیز آرٹیکل کو ہٹا کر وضاحتی بیان اور معذرت بھی کی گئی جس کے نتیجے میں
ڈھول کا پول کھل گیااور بھارتی پروپیگنڈے کا اصلی چہرہ بھی بے نقاب ہو گیا۔
عالمی رائے عامہ بنانے والے اس بات کا ضرور نوٹس لیں کہ ہندوستان ایک طرف
امن کی بات کرتا ہے دوسری طرف آئی ایس آئی اور پاکستان کے خلاف کھلی دشمنی
رکھتا ہے جس کا ایک اور مظاہرہ راہول گاندھی نے ایک زہریلی سیاسی تقریر میں
یہ الزام لگا کر کیا کہ آئی ایس آئی بھارتی طلباء کو مالی معاونت دے رہی ہے
جس پر بی جے پی نے راہول گاندھی کو اُن طلباء کی فہرست فراہم کرنے کوکہا
جنہیں آئی ایس آئی مالی معاونت فراہم کرتی ہے۔ جس پر راہول گاندھی کی بے
شرمی کی انتہاء یہ تھی کہ کوئی بھی ثبوت نہ ہونے کے باوجود آئی ایس آئی پر
جھوٹا الزام لگانے پر اُسے کوئی سبکی محسوس نہیں ہو رہی تھی۔ جس سے ظاہر
ہوتا ہے کہ بھارتی سیاسی رہنماؤں میں احساس ملامت ختم ہو چکا ہے اور وہ
پاکستانی آئی ایس آئی کے خلاف صرف خبث باطن ظاہر کرتے ہوئے کوئی بھی جھوٹا
الزام لگانے سے نہیں جھجکتے۔
بھارتی فوج جو مقبوضہ کشمیر میں تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ
آزادی سرد نہیں کرسکی۔ جھوٹے معرکوں اور پاکستان پر دراندازی کے الزامات کی
نئی نئی کہانیاں گھڑنے سے باز نہیں آ رہی۔ پاکستانی فوج پر کرن سیکٹر میں
کارگل جیسا آپریشن کیے جانے کا الزام تو لگا دیا گیا اور بہت سارے دہشت
گردوں کو مار دیئے جانے کے دعوے بھی کئے گئے۔ جن کے بارے میں کہا گیا کہ یہ
لائن آف کنٹرول عبور کرکے آئے تھے لیکن ان ’’مارے جانے والے دہشت گردوں‘‘
کی لاشیں بھارتی فوج کی اعلیٰ کمان سامنے لانے میں مکمل ناکام ہو گئی۔
بھارتی فوج کے شرمناک کردار کے بارے میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھارتی
وزیر اعظم نیویارک ملاقات میں آگاہ کیا جس پر بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ
نے تحقیقات کا حکم دیدیا۔ بہرحال زمینی حقیقت یہی ہے کہ بھارتی فوج کا کرن
سیکٹر میں گھس بیٹھئے دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ صرف ایک پروپیگنڈا مہم
کا حصہ تھا جو حسب روایت بھارتی فوج کے جھوٹ کو بے نقاب کرگیا۔
ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان دشمن بھارتی انٹیلی جنس ’’را‘‘ کے
منصوبوں اور بھارتی فوج کے پاکستان کے اندر خفیہ آپریشنز جس کا انکشاف اور
اعتراف بھارت کے سابق آرمی چیف وی کے سنگھ کرچکے ہیں۔ ان تمام بھارتی
سازشوں کو ناکام بنانے اور بھارت کے علاقائی بالادستی کے راستے میں پاک فوج
کی صورت میں سب سے بڑی رکاوٹ کے تناظر میں پاکستانی جان لیں کہ آئی ایس آئی
اور پاک فوج پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کا ٹارگٹڈ پروپیگنڈا مہم کا حصہ
رہیں گی۔ لہٰذا اس کا توڑ کرنے کے لئے غیورکشمیریوں اور باشعور پاکستانیوں
کو ہر سطح پر اور ہر شکل میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ |