بھارتی جنگی بجٹ میں ریکارڈ اضافہ

خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ریاست گرداننے والی ہندو سٹیٹ بھارت، منہ میں رام رام اور بغل میں چھری لیے پڑوسی ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی لت میں رواںدواں ہے بھارت سفارتکاری کے محاذ پر ہمیشہ سے خطے میں امن اور استحکام کی بات کرتا ہے لیکن دوسری جانب اپنے دفاع کے حوالے سے اتنا حساس ہے کہ اس نے اپنے2009-10ء کے بجٹ میں جنگی بجٹ کی مد میں34 فیصد اضافہ کیا ہے ایٹمی ہتھیاروں کیلئے مختص رقم میں اضافہ اس کے علاوہ ہے۔ دفاعی بجٹ میں مجوزہ اضافہ بلاشبہ بھارت کے گھناؤنے عزائم کی نشاندہی کرتا ہے بھارت کو نیپال، بھوٹان، مالدیپ، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے کیا خطرہ ہوسکتا ہے اس کی آنکھوں میں کوئی پڑوسی ملک کھٹکتا ہے تو وہ پاکستان ہے گویا دفاعی اعتبار سے بھارت کا کوئی بھی قدم پاکستان کیلئے خطرے سے خالی نہیں ہے۔ بھارت ایک غریب ملک ہے جس کے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات بھی حاصل نہیں ہیں اس کے باوجود بھارت بجائے اس کے کہ عوام کی فلاح وبہبود اور اس کے معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے کوئی اقدامات کرے وہ اپنے بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ دفاع اور اسلحہ کی خریداری اور ایٹمی توانائی کے حصول پر خرچ کر کے خطے میں عدم توازن کی ایک کیفیت بپا کیے ہوئے ہے۔

بھارتی وزیر خزانہ پرناب مکھرجی نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ سرحدوں سے دراندازی روکنے کیلئے بارڈر پر باڑ لگانے اور دیگر سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کیلئے جنگی بجٹ میں 34 فیصد اضافہ کیا گیا ہے انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ سرحدوں پر موجود سکیورٹی فورسز کو جدید آلات ٹیکنالوجی بھی فراہم کی جائے گی گویا اس سے قبل انہوں نے سکیورٹی فورسز کو پرانے اور تھکے ہوئے ہتھیار دیئے ہوئے ہیں بھارت دراصل دفاعی بجٹ میں اضافے کی آڑ میں اضافہ کردہ رقوم پڑوسی ممالک میں مختلف تخریبی کارروائیاں کروا کر انتشار بپا کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے۔

بھارت کا دفاعی بجٹ گزشتہ سال دس کھرب 56 ارب روپے تھا جس میں آئندہ مالی سال کے دوران تین کھرب69 ارب روپے تیس کروڑ سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ایٹمی ہتھیاروں کیلئے مختص رقم میں55 فیصد اضافہ ہوا ہے اس کے مقابلے میں پاکستان کا مالی سال2009-10ء کیلئے دفاعی بجٹ 343 ارب روپے ہے اس لحاظ سے بھارت کا بجٹ پاکستان کے مقابلے میں7 گنا زیادہ ہے۔

پاک بھارت دفاعی بجٹ کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان کے دفاعی بجٹ میں کبھی بھی اس رفتار سے اضافہ نہیں ہوا۔ پاکستان کے دفاعی بجٹ میں مہنگائی اور روپے کی قیمت کم یا زیادہ ہونے کی مناسبت سے ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہیں۔

بھارت کی جانب سے اس کے دفاعی بجٹ میں اندھا دھند اضافہ اس کے گھناؤنے عزائم کی نشاندہی کرتا ہے بھارت، اسرائیل اور امریکی گٹھ جوڑ پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے کئی حربوں اور منصوبوں پر عملدرآمد جاری رکھے ہوئے دریں اثناء افغانستان میں قائم کردہ بھارتی سفارتخانے پاکستان کے اندر دہشت گردی اور تخریبی کارروائیوں میں براہ راست ملوث ہیں بھارت دیگر پاکستان دشمن ممالک کے ساتھ مل کر خدانخواستہ اس پاک سرزمین کے حصے بخرے کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اس کے برعکس ہمارے ہاں پاکستان کے دفاعی بجٹ جس کی ہر سال صرف ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہے کو بھی سرعام تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس میں بعض سیاستدان، دفاعی تجزیہ نگار اور بیرونی خفیہ ہاتھوں کے فنڈز پر پلنے والی بعض غیر سرکاری تنظیمیں پیش پیش ہوتی ہیں۔ کوئی دفاعی بجٹ پر کٹ لگانے کی بات کرتا ہے تو کوئی پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کی تجویز دیتا ہے۔ نجانے انہیں پاکستان دشمنوں خصوصاً بھارت کے عزائم سمجھنے میں کیونکر دشواری پیش آرہی ہے۔ یا پھر وہ سب کچھ سمجھتے ہیں اور بھارت کی ہمنوائی میں حد سے گزر جانے کو ہی فلاح گردانتے ہیں ایک ذمہ دار قوم ہونے کے ناطے ہمیں بھی اپنی دفاعی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا اور پاکستان دشمنوں کی سازشوں کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار اداکرنا ہوگا کہ پاکستان کی عزت و وقار ہی کے ساتھ ہماری آن اور بان وابستہ ہے۔

الغرض ہمیں بھارت کے ساتھ مذاکرات جو’’ مذاق رات ‘‘بن کے رہ گئے ہیں اور بھارت ہر روز کوئی نیا شوشا چھوڑ دیتا ہے یوں رات گئی بات گئی کے مصداق پاکستان کے ساتھ دشمنی دشمنی کھیلتا رہتا ہے کہ ساتھ اعتماد کی بحالی (سی بی ایمز) سے متعلقہ معاملات طے کرتے وقت اس کے دفاعی و جنگی بجٹ سمیت دیگر پاکستان دشمن سرگرمیوں کو ضرور ذہن میں رکھنا چاہیے کیونکہ ہندو بنیا منہ کا جتنا میٹھا ہے ذہن و دماغ کا اتنا ہی کڑوا ہے ایک بات طے ہے کہ اس پاک سرزمین کی حفاظت صرف پاکستانی قوم ہی کرسکتی ہے لہٰذا قوم کے ہر فرد کو آگے بڑھ کر اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
Yousaf Alamgirian
About the Author: Yousaf Alamgirian Read More Articles by Yousaf Alamgirian: 51 Articles with 101589 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.