محرم الحرام میں اس ملک پر پھر خوف کے گہرے سائے چھا گئے

 اسلامی کیلنڈر کے پہلے مہینے محرم الحرام کا آغاز ہوچکا ہے گذشتہ کچھ عرصے سے ہر سال محرم الحرام کے آتے ہی اس ملک میں خوف کے سائے پہلے سے زیادہ گہرے ہوجاتے ہیں اور ایک انجانے سے احساس کیساتھ کاروبار زندگی جاری رہتا ہے انتظامی طور پر بھی یہ مہینہ حکومت کیلئے کچھ زیادہ ہی پریشانی کا باعث ہوتا ہے اور کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے سخت حفاظتی انتظامات کرنے پڑتے ہیں جس کیلئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کی ضرورت پڑتی ہے جو موجودہ دگرگوں امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے پہلے ہی مصروف رہتے ہیں محرم کے ابتدائی دس دن اور 7 محرم سے دس محرم تک توحساس شہر ؤں کو باقاعدہ سیل رکھا جاتا ہے اس دوران یوں لگتا ہے جیسے لوگ پرانے زمانے کے کسی قلعہ بند شہر میں اس شہر کے باسی رہ رہے ہوں لیکن اتنے سخت انتظامات اور اضافی نفری کی ڈیوٹی کے باوجود افسوسناک واقعات رونما ہو ہی جاتے ہیں گذشتہ دو دہائیوں سے اس ملک کے باسی مختلف مواقعوں پر نشانہ بنتے رہے ہیں ایک طرف جہاں اس ملک کے امن وامان کو بعض قوتیں تہہ وبالا کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو دوسری طرف کچھ اپنے لوگ بھی انہی کے مقاصد کو آگے بڑھاتے ہیں اور موجودہ نازک صورتحال کے باوجود تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے تدارک کیلئے انتظامیہ کوعلماء اور مقررین سے رجوع کرنا پڑتا ہے کچھ عرصہ سے عام دنوں کی بہ نسبت محرم الحرام کا یہ مہینہ کچھ زیادہ خوف اور پریشانی کی علامت بن چکا ہے اور یہ سب حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور ہماری اپنی کوتاہیوں کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے یہ خطہ اور خصوصاً خیبر پختونخوا اور خاص کر یہ شہر پشاور فرنٹ لائن بنا ہوا ہے اور اس کے باسیوں کو روز کوئی نہ کوئی غم سہنا پڑتا ہے انہیں اس غم سے کب نجات ملے گی اور کب وہ دن آئے گا جب انہیں اپنے پیاروں سے اس افسوسناک طریقے سے بچھڑنے کا دکھ نہیں دیکھنا پڑے گا یہ کسی کو معلوم نہیں اس ملک اوراس شہر کے باسیوں کو اعلیٰ حکام کو اور نہ ہی حکمرانوں کو اس کا علم ہے کب یہ خوف دور ہوگا کوئی نہیں جانتا اس ملک کے راستے کب غیروں سے ناآشناہوں گے کے کسی کو نہیں معلوم تاہم اس خوف و دہشت پر ہم کسی حد تک قابو پاسکتے ہیں اپنے پیاروں سے افسوسناک طریقے سے بچھڑنے کے دکھ کو ہم کم ضرور سکتے ہیں اس ملک کی فضاء کو ہم کسی حد تک پر سکون بناسکتے ہیں اس کے باسیوں کے چہرے پر نظر آنے والی بے یقینی اور بے چینی کو ہم دور کرسکتے ہیں اس کیلئے ہمیں کسی اخراجات کی ضرورت نہیں کسی بیرونی مدد کی طلب نہیں ہوگی صرف اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا آپس میں پیار ومحبت کا رشتہ مضبوط کرنا ہوگا اور انفاق پیدا کرنے والوں سے دور رہنا ہوگا یہ وقت اور ہم سب کی ضرورت ہے اسی میں ہم سب کی کامیابی اور بھلائی بھی ہے اس کیلئے ہم سب نے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا دلوں سے کدورتیں اور نفرتیں ختم کرنی ہوںگی اور اس ملک کے باسیوں کو آپس میں لڑانے والوں پر نظر رکھنی ہوگی یہی وہ راستہ ہے جس سے ان سازشوں کو ناکام اور ان کے عزائم سے بچا جاسکتا ہے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے ہر فرد کا فرض ہے حکمرانوں'انتظامیہ اور اس کے اعلیٰ حکام کا بھی اس میں اپنا کردار ہے اور سب کو اپنی اپنی جگہ اس کا احساس کرنا ہوگا ورنہ تو پھر بقول شاعر
مٹ جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک
SULTAN HUSSAIN
About the Author: SULTAN HUSSAIN Read More Articles by SULTAN HUSSAIN: 52 Articles with 40760 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.