پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ قدرت نے پانی کے ذخائر
گلیشئر، ندی، دریا، جھیل اور سمندر کی شکل میں محفوظ کردئے ہیں۔ پانی
انسانی ضروریات کے علاوہ بجلی بنانے، سفر کرنے اور خوراک (مچھلی) کی فراہمی
کے علاوہ خوبصورت نظارہ بھی فراہم کرتا ہے۔ دنیا میں ایک بڑی تعداد میں
جھیلیں پائی جاتی ہیں جو کہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے قابل دید ہیں لیکن جن
جھیلوں کا آج ہم ذکر کررہے ہیں ان کا شمار دنیا کی منفرد جھیلوں میں ہوتا
ہے۔ یہ کیوں غیر معمولی کہلاتی ہیں اس کا اندازہ آپ کو آرٹیکل پڑھ کر ہوگا-
|
Jellyfish Lake
یہ جیلی فش سے بھرپور جھیل Palau میں واقع ہے- اس جھیل میں لاکھوں کی تعداد
میں جیلی فش پائی جاتی ہیں- ان کی یہاں موجودگی کی ایک بڑی وجہ جھیل میں
موجود ان کو اپنی غذا بنانے والی حیات کی کم آبادی ہے- اور کسی شکار سے
محفوظ رہنا ہی ان کی آبادی میں اضافے کا سبب بھی ہے- |
|
Resia Lake
یہ جھیل اٹلی کے صوبے South Tyrol میں واقع ہے- یہ ایک مصنوعی جھیل ہے جو
کہ 1950 میں ایک ڈیم کی تعمیر کی صورت میں وجود میں آئی٬ یہ ڈیم ایک دریا
کے نزدیک تعمیر کیا جارہا تھا- اس جھیل میں متعدد گاؤں ڈوب گئے اور صرف یہ
واحد چرچ کا ٹاور جھیل کی سطح سے اوپر دکھائی دیتا ہے- موسم سرما میں جب اس
جھیل کا پانی جم جاتا ہے تب لوگ اس ٹاور تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب
رہتے ہیں-
|
|
Lake Superior
جب ہم سرفنگ کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا سمندر ہوتا ہے نہ کہ جھیل٬
لیکن جب جھیلوں کی لہریں بھی کافی اونچی ہوجائیں تو یہاں بھی سرفنگ کی
جاسکتی ہے- بدقسمتی سے لیکن یہ سب کچھ موسم سرما میں ممکن ہوتا ہے جب پانی
کا درجہ حرارت 32 فارن ہائیٹ ( 0 سینٹی گریڈ) سے 41 فارن ہائیٹ ( 5 سینٹی
گریڈ کے درمیان ہو- اس وقت پانی انتہائی ٹھنڈا ہوتا ہے اس لیے چہرے پر
Vaseline کا استعمال کیا جاتا ہے اور سمندر کے مقابلے میں جھیل کا پانی بھی
اس وقت انتہائی غیر مستحکم ہوتا ہے-
|
|
Dominica’s Boiling Lake
یہ کھولتے ہوئے پانی کی جھیل ڈومینیکا میں واقع ہے اور اس کا پانی مسلسل
ابلتا رہتا ہے- درحقیقت اس جھیل کے عین مرکز میں موجود گرداب کا پانی ہی
صرف کھولتا ہوا ہوتا ہے جبکہ ساحلوں کے نزدیک موجود پانی کا درجہ حرارت 160
فارن ہائیٹ سے لے کر 190 فارن ہائیٹ تک ہوتا ہے- اس سب کی وجہ جھیل کا آتش
فشاں پہاڑوں کے درمیان موجود ہونا ہے-
|
|
A Palace in a Lake, India
انڈیا میں واقع یہ جل محل 17ویں صدی میں مہاراجہ سوائی جی سنگھ دوئم کے لیے
تعمیر کروایا گیا تھا- جب یہاں شدید خشک سالی سے بچنے کی ڈیم کی تعمیر کی
گئی تو یہ محل ڈوب گیا اور اس کی چار منزلیں مکمکل طور زیر آب چلی گئیں- اس
کے بعد محل کی دیکھ بھال بھی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے وہ مزید بدحالی کا
شکار ہوگیا- لیکن حال ہی اس کی پھر سے صفائی اور بحالی کا کام کیا گیا ہے-
|
|
Lake Baikal, Russian Region of Siberia
اس جھیل میں میتھن گیس بہت بڑی مقدار میں پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے جب اس
جھیل کا پانی پگھلتا ہے تو ایسے کامل دائرے ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں- یہ
دائرے موسم بہار میں دیکھے جاسکتے ہیں- یہاں موجود بڑے دائروں کا قطر 2 میل
سے بھی زائد ہوتا ہے- یہ اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ زمین پر کھڑے ہو کر نہیں
دیکھا جاسکتا- اس لیے انہیں جھیل اردگرد موجود پہاڑوں کی چوٹیوں پر کھڑے ہو
کر دیکھا جاتا ہے-
|
|
Volcano Lake
تال آتش فشاں ایک پیچیدہ آتش فشاں سمجھا جاتا ہے جو کہ فلپائن کے جزیرے
Luzon میں واقع ہے- یہ تال جھیل کے وسط کے قریب واقع ایک جزیرہ ہے- یہ جھیل
جزوی طور پر آتش فشاں سے ہونے والے کیمیکل کے اخراج سے بھرتی ہے-
|
|
Laguna Colorada – Red Lake
یہ جھیل بولیویا میں واقع ہے اور یہ سرخ رنگ کے پانی سے بھری ہوئی ہے- اس
جھیل پر borax کا ایک سفید جزیرہ بنا ہوا ہے ( borax ایک ایسا میٹریل ہے جو
ڈٹرجنٹ کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے)- Flamingos اس مقام سے بہت محبت کرتے
ہیں اور وہ اکثر یہاں ایک بڑے جھنڈ کی صورت اڑتے دکھائی دیتے ہیں-
|
|
Pitch Lake
یہ جھیل خالص مائع ڈامر پر مشتمل ہے اور یہ Trinidad جزیرے کے جنوب مغربی
گاؤں La Brea کے نزدیک واقع ہے- اس جھیل کی گہرائی تقریباً 260 فٹ ہے اور
یہ قدرتی ڈامر کا دنیا کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے جو کہ 1595 میں دریافت کیا
گیا تھا-
|
|
Kalri Lake
پاکستان کے شہر ٹھٹھہ سے 22 کلومیٹر کے فاصلے پر وسیع و عریض جھیل کلری
واقع ہے٬ اسے کھینجر جھیل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ 32 کلومیٹر طویل اور 6
کلومیٹر چوڑی ہے۔ اس جھیل سے کراچی اور ٹھٹھہ کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
یہ جھیل اپنی وسعت اور لہروں کی وجہ سے سمندر کا منظر پیش کرتا ہے۔ جھیل کے
مرکز میں سندھ کے مشہور رومانی کردار نوری جام تماچی کا مزار ہے، یہاں تک
لوگ موٹر بوٹ کے ذریعے آتے ہیں۔ |
|