بے تکیاں بونگیاں

زرداری صاحب میں اور میاں صاحب میں وہی فرق ہے جو وینا ملک اور میرا میں ہے، کام دونوں ہی کر جاتے ہیں، بس وینا ملک شور زیادہ کرتی ہے، میاں صاحب نے کہا نہیں، زرداری صاحب نے کہہ دیا تھا، ورنہ وعدے تو کسی سیاست دان کے لئے قرآن و حدیث نہیں ہوتے، ہمیں تو لگ رہا ہے کہ عمران خان کے لئے بھی نہیں ہوتے، آخر کو تین مہینے بھی تو گزر ہی گئے ہیں، ہمیں تو دونوں ٹیمیں ہی فریش نظر آتی ہیں، تجربہ ہمیں تو فی الحال کسی طرف بھی نظر نہیں آیا، چودھری نثار صاحب تو اس قدر فریش ہیں کہ ڈرون حملوں کے حوالے سے انتہائی فریش رپورٹ پیش کر دی کہ ٢٠١٢ سے اب تک کوئی شہری ہلاک نہیں ہوا،
پاکستان کے حالات خراب کرنے میں جس کا سب سے بڑا ہاتھ ہے، خوش قسمتی سے اگر اسی کا ہاتھ جس کے سر پر نا ہو وہ پاکستان میں مسند اقتدار تک پہنچ ہی نہیں سکتا، اور ہم بحیثیت مجموعی اسی کے غلام ہیں، غلام اب گزرے وقتوں کی طرح زنجیروں میں جکڑے ہوئے نہیں ہوتے، اب ذہن جکڑے ہوتے ہیں اگر موجود بھی ہوں تو، ہمارے حکمرانوں کے تو ذہنوں کے ساتھ ساتھ مفادات بھی امریکی ہاتھوں میں جکڑے ہوتے ہیں، غلاموں کی بھی بھلا کبھی فرمائشیں سنی جاتی ہیں، اب ڈرون حملے بھلا ایسے کیسے روک دئیے جائیں، خان صاحب نیٹو سپلائی بند کر کہ دیکھ لیں، پاکستان میں ایس م ایس کے بعد بڑی تفریح ٹی وی پر بے تحاشا دکھائے جانے والے ٹاک شوز ہیں، قوم فارغ وقت میں یہی کرتی ہے، یعنی ٢٤ گھنٹے یہی کر رہی ہوتی ہے، اے آر وائی چینل پر چلنے والے ایک ٹاک شو میں مبشر لقمان صاحب کو ایک چینل کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات کرتے دیکھا، امن کی آشا بھی امن کے نام پر امن کے ساتھ کھیلتے رہے، امن وہاں قائم ہوتا ہے جہاں انصاف ہوتا ہے، پاکستان میں بھی بے تحاشا انصاف ہے، آخر کا پرویز مشرف کو بھی انصاف مل ہی گیا ہے، یقینا انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہوگا، پاکستان میں جنگ اور دہشت گردی ان کی وجہ سے تو بالکل نہیں آئی تھی، لال مسجد پر حملے کا حکم بھی یقینا انہوں نے نہیں دیا ہوگا، تڑیاں تو وہ خوب لگا لیتے تھے پر امریکہ کی تڑی نا سہہ سکے کمانڈو ہونے کے با وجود بھی نہیں۔ اور وہ مشہور زمانی ڈائیلاگ تو سب کو یاد ہی ہوگا کہ میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں، ویسے بھی اس کمانڈو نے جنگوں سے اور ملالہ نے طالبان سے بے تحاشا فائدہ اٹھایا ہے، کورٹ مارشل سے بچا ١٩٧١ کی جنگ کی وجہ سے، کارگل جنگ کی وجہ سے صدر بن گیا، پھر طالبان سے جنگ۔ خیر ان کی رہائی کے وقت مکے والی تصویر دیکھ کر دل کو تسلی اور تشفی ہوئی کہ ابھی تک ملک میں کچھ نہیں بدلا، سب ادارے برابر کام میں لگے ہیں، کمانڈو سے زیادہ دلیر تو ملک سکندر تھا، ہاں البتہ اس کی بیوی کمانڈو نکلی فورا مکر گئی۔ ویسے ملک میں حکمرانی کا فرمولا سکندر والا ہی ہے بندوق کے زور پر ہی حکمرانی کی جا سکتی ہے۔

جس قدر جمہوریت پاکستان میں ہے دنیا ھر میں کہیں نہیں یہ بھی جمہوریت کا حسن ہے کی بیت اللہ محسود ہلاک بھی ہے اور شہید بھی، ظالم بھی ہے اور مظلوم بھی، امریکہ بہادر جس کا دوست ہے وہ بھی کامیاب ہے اور جس کا دشمن ہے وہ بھی کامیاب، اگر وہ یت اللہ محسود کو نا مارتا تو اسے بھلا شہادت کا درجہ کہاں ملنا تھا، تو امریکہ کی دشمنی بھی فائد مند ثابت ہوئی، فضل الرحمان بے مثال مولوی ہیں، وہ بیک وقت امریکہ کے ساتھ دوستی اور دشمنی کر کہ دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی چاہتے ہیں۔
John almeida
About the Author: John almeida Read More Articles by John almeida: 4 Articles with 3033 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.